کراچی کی بس میں سفر ہو رہا تھا


آج بڑی ہمت کر کہ اپنے شہر کراچی کے ٹریفک کے مسائل پر کچھ لکھنے کی کوشش کی تو سید ضمیر جعفری کی شہرہ آفاق نظم شدت سے یاد آ رہی تھی انھوں جس زبردست اور خوبصورت انداز سے سے صورتحال کا اظہار کیا ہے وہ واقعی لاجواب ہے

یوں تو روز ہی کچھ نہ کچھ نیا کراچی کی شاہراہوں پر ہو رہا ہوتا ہے اور ہمارے شہر کی ہر اہم سڑک ہر روز ایک نیا منظر نامہ پیش کر رہی ہوتی ہے ہر نیا دن، ہر بدلتا موسم ہمارے ٹریفک کے مسائل کو بڑھا رہا ہے موجودہ ٹرانسپورٹ کی سہولیات ہمارے اس شہر کی آبادی کے لحاظ سے ناکافی ہیں اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو موجودہ مہیا ذرائع صرف 42 فیصد آبادی کی ضروریات پوری کر رہے ہیں بقیہ 58 فیصد آبادی کی صورتحال کیا آئیے ایک نظر دوڑاتے ہیں اس شدید گرمی کے موسم کی بات کریں تو آبادی کی ایک بڑی تعداد صبح سویرے ہی قریبی بس اسٹاپ پر اپنی مطلوبہ بس، چنگچی یا جسی اور ذرائع کے انتظار میں کھڑی نظر آتی ہے

بس، چنگچی، رکشہ، مزدا کے آتے ہی اس پر ہجوم کا جھپٹنا بھی ایک دلچسپ اور دیدنی منظر پیش کرتا ہے اس دوڑ میں اولمپک کے ہر مقابلے کا کھلاڑی آپ کو نظر آئے گا کوئی لٹکتا ہوا، کوئی پھلانگتا، کوئی بس کو پکڑنے کی لیے میراتھن تک کی دوڑ میں شامل نظر آئے گا اس پر ڈرائیور اور کنڈیکٹر حضرات کا مسافروں کو یہ کہنا کہ اگلے اسٹاپ پہ بس خالی ہو جائے گی بس دو ہی منٹ کھڑا رہنا ہے آپ نے

بھی خوب ہوتا ہے اور اس طرح بسیں ہمیں دروازے تک مسافروں سے بھری نظر آتی ہیں

کچھ بات کراچی کی سڑکوں کی بھی کر لیتے ہیں اگر اس شہر میں آپ نے بس میں سفر کر لیا ہے تو آپ اس قابل ضرور ہو گئے ہیں کی دنیا کہ کسی بھی حیرت انگیز امیوزمینٹ پارک کہ پر خطر جھولوں میں بآسانی جھول سکتے ہیں کیونکہ اس شہر کی سڑکیں جگہ جگہ سے مرمت شدہ اور غیر مرمت شدہ ہر طرح کی پر خطر ٹریک کی صورتحال کا منظر پیش کر سکتی ہیں جب بھی کسی بھی محکمے کا جس جگہ کھدائی کا دل چاہتا ہے کھدائی کر لیتا ہے اور پھر برسوں اس کو واپس بند کرنا بھول جاتا ہے اور اگر خوش قسمتی سے بند کر بھی دے تو عین اسی وقت کسی دوسرے محکمے کو اسی جگہ کوئی کھدائی کام کرنا پڑ جاتا ہے اور ہوں اس جگہ سڑک پھر ادھیڑ دی جاتی ہے اور مختلف حادثات کا باعث الگ بنتا ہے اگر بارشوں کا موسم ہوتو سونے پہ سہاگہ والی صورتحال ہو جایا کرتی ہے شہر کی تقریباً تمام ہی سڑکیں آپ کو فوری طور پر تالاب کا منظر پیش کرتی نظر آئیں گی اور نصف کئی دنوں تک تالاب ہی بنی رہیں گی اور بچوں کے لئے سوئمنگ پول بھی میں اس شہر کی باسی کی حیثیت سے اگر اپنی

یادداشت کو دہراؤں تو بچپن سے اس شہر کی یہی حالت رہی ہے ہر آنے والی حکومت نے بڑے بڑے دعوے تو کیے پر عمل کہیں نظر نہیں آیا اس پر نہ کوئی منظم نظام نہ ہی کوئی منصوبہ بندی اکثر و بیشتر ہمارے شہری اپنی زندگیوں پر کھیل کر ہی سفر کر رہے ہوتے ہیں موجودہ ذرائع بھی خستہ حال ہیں پھر بھی کرایہ میں آئے دن ہوشربا اضافہ بھی معمول اور وبال جان بنتا جا رہا ہے۔

کراچی جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اکثر و بیشتر صبح و شام کراچی کی مشہور شاہرائیں بد ترین ٹریفک جام کا مسئلہ سنگین صورتحال کو جنم دے رہا ہوتا ہے پھر ہر شہری کی کوشش کہ وہ ٹریفک قوانین کی اپنی خواہشات کے مطابق جب دل چاہے دھجیاں اڑاتا نظر آنا بھی معمول ہوتا جا رہا ہے اور یہی ہماری ناکامی کی بنیادی وجہ بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments