داتا گنج بخش کی نگری – ابتدائیہ


وقت کی ابتدا سے آج تک لاہور کے متعلق مختلف تاریخ اور جغرافیہ دان اور قلم کار حضرات نے بہت کچھ تحریر کیا۔ پہلے پہل یہ سنتے آئے کہ یہ شہر ہندو اوتار جناب رام چندر کے ایک بیٹے شہزادہ ”لادا“ کے نام پر 982 ء میں معرض وجود میں آیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ یہ شہر درگا دیوی کی شان میں آباد کیا گیا۔ جناب البیرونی کی کتاب ”تاریخ الہند“ میں اس شہر کا نام ”لاؤہور“ لکھا گیا۔ راجہ کنشک کے دور حکومت میں مشہور سیاح بطلیموس ہندوستان آیا اور اس نے شہر کا نام ”لابوکلا“ بیان کیا۔

اور سیاح ہیون سانگ بھی یہاں سے گزرا اور اس نے تحریر کیا کہ یہ ایک چھوٹا سا شہر تھا جہاں پر پرشکوہ مندر، تجارت کے لیے بڑی بڑی منڈیاں اور خوبصورت اور وسیع پھل دار درختوں کے باغ تھے۔ اسی شہر کا کوئی لوہارچند نامی حکمران بھی تھا جس کے نام پر یہ ”لوہارکوٹ“ یا “لوہارپور” کے نام سے جانا گیا۔ ہندو قوم کی متبرک کتاب رگ وید کے مطابق اس شہر کی تاریخ 3100 سے 3750 سال پرانی ہے۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ اس شہر کی بنیاد پانڈو خاندان کے ایک حکمران راجہ پری چھت نے رکھی۔

سائنس کی دنیا نے تاریخ کو ایک نیا رخ دیا جس سے تمام پرانی حکایات یا واقعات کو صحیح صحیح اوقات میں بتایا۔ نامور صحافی اور محقق جناب ماجد شیخ صاحب کی لاہور شہر پر ایک خاص نظر کرم ہے۔ آپ نے روزنامہ ڈان کے ایک شمارے میں بیان کیا کہ محکمہ آثار قدیمہ انگلستان کی ایک ٹیم نے 1959 ء میں لاہور قلعہ میں 52 فٹ کی گہرائی پر مٹی کے پرانے برتن اور دیگر نوادرات دریافت کیے۔ جو جدید تحقیق کے مطابق 4700 سال پرانے نکلے۔

ایک اور کھدائی لوہاری درواز کے محلے “مولیاں” میں کی گئی جہاں سے جو مٹی کے پرانے نوادرات ملے۔ وہ کیمبرج یونیورسٹی کے مطابق 4500 سال پرانے تھے۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اتنے سال پہلے “لاہور” آباد تھا اور یہ ثابت کرنا مقصود تھا کہ یہ خطہ انسانوں کا نگر تھا۔

یہ لاہور کی پرانی تاریخ ہے۔ اس پرانی تاریخ میں اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے۔ کہ اس میں مختلف اوقات میں کئی مشہور واقعات ظہور پذیر ہوئے۔ ان واقعات میں لاہور اور دین اسلام کی تاریخ میں ایک اہم ترین موڑ 1039 ء میں آیا جب حکم مرشد پر حضرت ابوالحسن علی بن عثمان غزنوی آل جولابی آل ہجویری المعروف داتا گنج بخشؓ لاہور تشریف لائے۔

سید احسان کاظمی
اس سیریز کے دیگر حصےداتا گنج بخش کی نگریلاہور کی مختصر تاریخ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید احسان کاظمی

سید احسان کاظمی سنہ 1935 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ لاہور میں ہی تعلیم پائی۔ ان کی خاص دلچسپی تاریخ و ادب میں ہے۔ انہوں نے تقسیم سے پہلے اور بعد میں لاہور کو جس طرح بنتے بگڑتے دیکھا، اور یہاں کے ادیبوں اور مشاہیر سے جو تعلق رہا، اسے انہوں نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔

syed-ahsan-kazmi has 5 posts and counting.See all posts by syed-ahsan-kazmi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments