کیا اعظم خان کی بیٹنگ میں انضمام جیسی طاقت اور شاہد آفریدی جیسا جارحانہ انداز پھر سے دیکھنے کو ملے گا؟

عاطف نواز - بی بی سی ٹیسٹ میچ سپیشل


میں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کا تب سے مداح رہا ہوں جب مجھے یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ پاکستان ایک ملک ہے اور مجھے اس میں ہمیشہ مزا آیا ہے۔

مجھے پاکستانی ثقافت سے گہرا لگاؤ ہے۔ مجھے ان کے کھانے اور زبانوں سے پیار ہے اور میرے والدین بھی پاکستان میں ہی پیدا ہوئے تاہم میں برطانوی ہوں۔

لیکن پھر بھی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس لیے سپورٹ نہیں کرتا کیوں کہ میرے والدین وہاں سے ہیں بلکہ اس لیے کیونکہ اس ٹیم کے سٹائل اور جوش نے ہمیشہ مجھے اپنی طرف کھینچا ہے۔

وہ کبھی بھی متواتر طریقے سے نہیں کھیلے لیکن ہمیشہ کچھ ایسے لمحات اور کھلاڑی آئے ہیں جو کہ یادگار رہے ہیں۔

مجھے عامر سہیل، انضمام الحق، وسیم اکرم، شہیب اختر اور شاہد آفریدی جیسے کھلاڑیوں کو دیکھ کر شوق ہوا اور اب میں جمعرات سے شروع ہونے والے پاکستان کے انگلینڈ کے دورے پر آنے والے نئے کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لیے بہت پرجوش ہوں۔

نمبروں کے ماہرین اور صحافیوں کی نظریں انگلینڈ کی ٹیم کے نئے کھلاڑیوں پر ہوں گی۔

انگلش ٹیم میں کووڈ کے کیس سامنے آنے کے بعد ٹیم کے بیشتر کھلاڑی قرنطینہ میں ہیں اور جتنی بے چینی ول جیکس، ٹیم ہیلم اور سات ایسے کھلاڑی جو پہلی بار کھیل رہے ہیں، کو دیکھنے میں ہے اتنا ہی انتظار مجھے کچھ پاکستانی کھلاڑیوں کا بھی ہے۔

اعظم خان

اعظم خان اس مرتبہ بالکل نئے اعظم خان بن کر آئے ہیں

22 برس کے اعظم خان سابق پاکستانی وکٹ کیپر معین خان کے بیٹے ہیں جنھیں پہلی بار پاکستان کے سکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔

ان کی پیدائش کرکٹ کے گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد 1992 میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ تھے جنھوں نے 1990 سے 2004 کے درمیان 69 ٹیسٹ میچز کھیلے۔

ان کے چچا ندیم بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے دو ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں۔

اعظم خان کے مختصر کیرئیر میں کئی اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔ انھوں نے پاکستان سپر لیگ میں اپنے پہلے بڑے میچ میں کوئٹہ گلیڈیئٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلام آباد یونائٹڈ کے خلاف پندرہ گیندوں پر بارہ رن بنا بنائے۔

اس میچ میں ان کی کارکردگی بالکل اچھی نہیں تھی اور وہ فٹنس کے لحاظ سے بھی اتنے اچھے نہیں نظر آرہے تھے، ان کے وزن کی وجہ سے بھی ان کا مذاق اڑایا گیا۔

لیکن اس کے بعد انھوں نے تقریباً تیس کلو وزن کم کیا اور اس برس وہ ایک بالکل الگ کھلاڑی بن کر سامنے آئے ہیں۔

ابو ظہبی میں ٹی 10 ٹورنامنٹ میں دو اوور کے ایک سپیل میں انھوں نے محمد عامر کے خلاف بہت اچھی بیٹنگ کی۔

اعظم خان

اعظم کی بیٹنگ میں انضمام الحق جیسی طاقت اور شاہد آفریدی جیسہ جارحانہ رویہ تھا۔

اسی وجہ سے وہ ایک بہت دلچسپ کرکٹر ہیں اور شائقین بھی انھیں پسند کرتے ہیں۔

اعظم کے والد کا پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں ایک بڑا مقام ہے۔ وہ اتنے سارے یادگار لمحات کا حصہ ہیں، ویسم اکرم کی بولنگ پر انھوں نے بہت سے مشہور کیچز لیے اور اب ان کے بیٹے کو بین الاقوامی سطح پر اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا ہے۔

جس نے بھی اعظم خان کو وہاب ریاض کے خلاف کھیلتے ہوئے میدان سے باہر جانے والا پل شارٹ کھیلتے ہوئے دیکھا تھا وہ انھیں آنے والے کچھ ہفتوں میں کھیلتا دیکھنے کے لیے بیتاب ہوں گے۔

کوچ مصباح الحق نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ تین ٹی ٹوئینٹی میچز کھیل سکتے ہیں۔

بہت سے پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں جگہ بنی ہوئی ہے۔ بابر اعظم، شاہین آفریدی، محمد رضوان، شاداب خان اور چالس برس کے محمد حفیظ اس ٹیم میں ہوں گے لیکن پھر نمبر پانچ یا چھ پر بیٹنگ کی جگہ بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا بابر اعظم کی ٹیم اپنی شناخت بحال کر پائے گی؟

’مصباح اور وسیم اکرم عوام سے مکی آرتھر کی برطرفی پر معافی مانگیں‘

لیکن پاکستانی فیلڈنگ کا پلان کچھ اور ہی تھا

سمیع چوہدری کا کالم: ’یہ شکست نہیں، یہ نری حماقت ہے‘

صیہب مقصود

صیہب مقصود نے اپنے بین الاقوامی کرئیر میں چھبیس ون ڈے اور بیس ٹی ٹوئینی میچ کھیلے ہیں

پوزیشن بنانے کے لیے صہیب مقصود سے مقابلہ

اور یہی وہ جگہ ہے جو اعظم خان پُر کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ان کا مقابلہ صہیب مقصود کے ساتھ ہے۔ جن کی کہانی بھی دلچسپ ہے، انھوں نے اپنے بین الاقوامی کرئیر میں چھبیس ون ڈے اور بیس ٹی ٹوئینی میچ کھیلے ہیں لیکن آخری بار انٹرنیشنل میچ انھوں نے 2016 میں کھیلا تھا۔

صہیب مقصود پاکستان کے لیے کھیل بھی چکے ہیں اور کارکردگی بھی دکھا چکے ہیں لیکن وہ اپنے کیرئیر کے پہلے حصے میں ٹیم میں مستقل جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

اس کے بعد سے انھوں نے پاکستان سپر لیگ میں کئی مرتبہ اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

اب ان کی عمر 34 برس ہے اور انپوں نے ملتان سلطان کو ان کا پہلا پی ایس ایل ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جبکہ فائنل میں مین آف دی میچ ہونے کے ساتھ ساتھ انھوں نے پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھا کر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا بھی اعزاز حاصل کیا۔

فائنل میچ میں انھوں نے 35 بال پر 65 رن سکور کیے اور وہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے وہ بہت منجھے ہوئے نظر آئے۔ اپنے کیرئیر کے پہلے حصے میں وہ ہر بال پر شارٹ مارنا پسند کرتے تھے تاہم اب ان کے کھیل میں ٹھہراؤ دیکھنے میں آیا ہے۔

انھیں پاکستان ٹیم میں کھیلتا دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے شائقین کا جوش و خروش

پاکستان اس سے پہلے گذشتہ چار سالوں میں انگلینڈ کے چار دورے کرچکا ہے جو کہ ایک بہت غیر معمولی بات ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مداح اس حوالے سے بہت خوش قسمت رہے ہیں لیکن اب 15 ماہ سے ہم نے انھیں صرف ٹی وی پر دیکھا ہے۔

پاکستان کے مداح کرکٹ کے لیے بہت اہم ہیں۔ یاد ہے جب گزشتہ برس انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان مانچسٹر میں ٹی ٹوئنٹی میچ ہورہا تھا تب پاکستانی مداح میدان کے باہر ٹرام سٹاپ پر ڈھول بجا رہے تھے۔

ایک بار پھر بینر، جھنڈے، چہرے پر رنگ اور موسیقی سے سجی فضا میں دوبارہ جانا بہت اچھا احساس ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32489 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp