کیا شہید ذو الفقار علی بھٹو ایک غدار تھا؟



وفاقی حکومت کے ایک وزیر نے کشمیر کی الیکشن مہم میں ایک جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے بھٹو صاحب کو غدار کا لقب دیا۔ بالکل بھی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ وفاقی حکومت نے تو اب کھلے لفظوں میں بھٹو کو غدار کہا ہے جبکہ 42 سال پہلے بھٹو کو غدار کا لقب دیے بغیر ملک پاکستان کی ملٹری حکومت نے بھٹو کو پھانسی دے کر غدار ہونے کا عملی جامہ پہنایا تھا۔

تاریخ کے جھروکے میں جھانکنے سے بھٹو صاحب کے غدار ہونے کے بہت سارے واقعات ملتے ہیں۔

1953 میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ایک کھلنڈرا نوجوان ذوالفقار علی بھٹو شہرت کی بلندیوں کی طرف محو پرواز ہوا۔ ملکی تاریخ میں سب سے کم عمر منسٹر بنا تجارتی وزارت سے ملکی پیداوار کو عالمی منڈیوں میں پہنچایا خارجہ امور کی وزارت ملی تو ملک پاکستان کو عالمی سطح پر ترقی یافتہ ممالک سے برابری کی سطح پر بات چیت کرنے کی پوزیشن میں لے آیا۔ انڈیا کے سامنے ایوب خان کے لیٹنے کو ملکی وقار مجروح کرنے کے برابر سمجھ کر ملٹری حکومت کی کرسی کو لات ماری اور نئی سیاسی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے نام سے بنائی جس نے اپنی پیدائش کے تین سال بعد ہی ملکی سطح پر اپنا لوہا منوایا۔ اور 1970 کے انتخاب میں ملک کی دوسری بڑی جماعت ثابت کیا۔ انتقال اقتدار کی ہوس نے ملٹری حکومت کو حواس باختہ کر دیا اور بنگال ہم سے جدا ہو گیا۔ بچے کھچے لٹے پٹے پاکستان کا اقتدار ذو الفقار علی بھٹو کے حوالہ کر دیا گیا۔

بھٹو نے اپنی کرشماتی شخصیت سے ملک کو ترقی کا رستہ دکھایا۔ بنگال کی علیحدگی کے نتیجہ میں انڈیا کے قبضہ سے 5000 مربع میل رقبہ واگزار کروایا پلٹن کے میدان سے بنے 93000 پاکستانی قیدیوں کو اندرا گاندھی سے ”مائی ڈیر اندرا“ بول کر آزاد کروا لیا۔ انڈین ایٹمی ہتھیاروں کی جواب میں پاکستانی ایٹمی پروگرام شروع کیا تا کہ انڈیا پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نا دیکھے۔ مزدوروں کے لئے فیکٹریوں کو وفاقی ملکیت میں لے لیا تا کہ اشرافیہ مزدوروں کا استحصال نا کر سکے۔

ہاریوں کو زمینیں تقسیم کیں جائیدادوں کا مالک بنا کر جاگیر داروں کے سامنے بھیگی بلی بننے کے عمل کا خاتمہ کیا۔ ملک کے باشندوں کو شناختی کارڈ کی شکل میں پاکستانی شناخت اور ملکی افراد کو غیر ممالک میں جانے کے لئے پاسپورٹ کا اجرا کیا تاکہ ملکی افراد غیر ممالک میں جا کر محنت مزدوری کر سکیں۔ یونیورسٹیوں کالجوں سکولوں کے جال بنا دے میٹرک تک مفت تعلیم اور تعلیم ہر بچے کے لئے لازمی قرار دے کر غریب عوام کی نسل کو اعلی ’تعلیم سے روشناس کروایا۔ اس ملک بے آئین کو ملکی بڑی چھوٹی سبھی جماعتوں کے ساتھ مل کر متفقہ آئین دیا

اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اس طرح کے عوامی فلاحی کام وہ بھی ایک سویلین کی جانب سے کو کیسے ہضم ہو سکتے تھے۔ پھر وہی پرانا کھیل کھیلا گیا اور عام انتخاب کے ملک میں انتشار کی کیفیت پیدا کی گئی خانہ جنگی کا بہانہ بنا کر ملٹری حکومت نے ملک کو اپنی ہوس کی لپیٹ میں لے لیا۔ اور ملک پاکستان کیا پوری دنیا میں نامور لیڈر قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو جیل کی سلاخوں میں دھکیل کر اقدام قتل کا مقدمہ بنایا اور 4 اپریل 1979 کو بغیر غدار کہے پھانسی دے دی۔

بھٹو صاحب واقعی میں غدار کہلانے کا حق رکھتا تھا کیونکہ عوام کو اشرافیہ کے سامنے کھڑا کر دیا تھا بھٹو صاحب نے اور غریب عوام کو حق دینے والا غدار ہی تو ہوتا ہے۔ اور یہ حق آج ملک پاکستان کی سلیکٹڈ حکومت نے ادا کر دیا۔ کہ بھٹو ایک غدار تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments