کیا جلد ہی عام لوگ جیٹ پیکس استعمال کرنے لگیں گے؟

برنڈ ڈیبسمین جونیئر - بزنس رپورٹر


Leigh Coates

Leigh Coates
لی کوٹس کا کہنا کہ جیٹ پیک میں آڑنے کا تجربہ ناقابل یقین ہے

لے کوٹس کہتی ہیں کہ جیٹ پیک پہنے ہوا میں اڑتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ آپ ایک سپر ہیرو کی طرح ہوا میں اڑنے کے قابل ہیں۔

امریکہ کی ریٹائرڈ ہیلی کاپٹر پائلٹ کا کہنا ہے کہ ‘یہ بہت ہی ناقابل یقین احساسات ہوتے ہیں، آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ اڑ سکتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ابتد میں جیٹ پیک کا استعمال بہت مشکل ہوتا ہے۔

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو جیٹ پیک کے ذریعے اڑنے کا خیال سب سے 1965 کی جیمز بانڈ کی فلم تھنڈربال سے ملا۔

اس فلم میں اس برطانوی جاسوس کا کردار اداکار شان کونری نے ادا کیا جو فرانس کے ایک بنگلے کی چھت سے جیٹ پیک پہن کر اڑ جاتے ہیں جب بندوق بردار ان کا پیچھا کر رہے ہوتے ہیں۔

جیٹ پیک کو سب سے پہلے بیل ٹیکسٹرون نے 1950 میں امریکی فوج کے لیے تیار کیا تھا۔

امریکی فوج نے کچھ عرصے بعد اس منصوبے کو ترک کر دیا کیونکہ اس میں خطرات بہت زیادہ تھے۔ لیکن جیٹ پیک 007 کے ہیرو کے لیے بہت اچھا تھا۔

James Bond landing a jetpack in the movie Thunderball

تھنڈر بال فلم میں جیمز بانڈ جیٹ پیک کے ذریعے اپنی ایسٹن مارٹن کار کے قریب اتر رہا ہے

اب 56 برس بعد جیٹ پیک کی ٹیکنالوجی کافی ترقی کر چکی ہے اور اسے کچھ مخصوص کاموں میں استعمال کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ ان مقاصد میں ایمرجنسی میں مدد کے لیے اہلکاروں کو کسی خاص مقام تک پہنچانا یا دفاعی مقاصد کے لیے اس کو استمعال کرنے کے لیے اسے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔

پچھلے ماہ ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک رائل میرین جیٹ پیک پہنے بحری جہاز میں اتر رہا ہے جہاں پہنچنے کے لیے پہلے ہیلی کاپٹر کے ذریعے رسی پکڑ کر نیچے آنا پڑتا تھا۔

جیٹ پیک کے تفریحی مقاصد کے استعمال کے بارے ابھی زیادہ غور نہیں کیا گیا ہے۔ ماہرین اکثر اس کے حفاظتی اور ماحولیاتی مسائل پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔ بہرحال ایک جیٹ انجن آپ کی پشت پر بندھا ہوتا ہے۔ ریگولیٹری مسائل کے علاوہ ہوا بازی کو کنٹرول کرنے کے مسائل بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے

جب طیارے کے عملے نے ’چھ ہزار فٹ کی بلندی پر ایک شخص کو اڑتے دیکھا‘

انسانی اڑان کی مشین کی رونمائی

امریکہ اور برطانیہ کی دو کمپنیوں کو اب اجازت ملی ہے کہ وہ عام لوگوں کو جیٹ پیک پہن کر اڑنے کا موقع فراہم کریں۔ ابھی عام آدھی کو کھلا اڑنے کی اجازت نہیں ہو گی بلکہ ان کو ایک ٹاور کے ساتھ باندھ کر اڑنے کی اجازت دی جاتی ہے تاکہ وہ بے قابو ہو کر اڑ نہ جائیں۔

کیا اس کے استعمال پر قدغیں کم ہو جائیں گی؟

A man wearing a Gravity Industries jetpack

Reddot Media
کمپنوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد جیٹ پیک کے ذریعے اڑنے کی تربیت حاصل کرنا چاہتی ہے

نیویارک میں سراکیوز یونیورسٹی کے ایروسپیس انجنیرنگ کے پروفیسر بینجمن اکی کا کہنا ہے: ”میں سمجھتا ہوں کہ پہلے اس ٹیکنالوجی کا استعمال مخصوص مقاصد کے لیے ہو گا اور پھر اسے تفریح کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔”

پروفیسر اکی کا کہنا ہے: ’میرے ذہن میں فائر فائٹر، میڈیکل اور امدادی اہلکار ہیں، شاید قانون نافذ کرنے والے بھی۔ ان مخصوص مقاصد کے لیے جیٹ پیک کے وسیع استعمال سے اس کے تفریحی مقاصد کے استعمال کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔‘

نیویارک کے ایوانٹ گائیڈ انسٹیٹوٹ کے ساتھ کام کرنے والے ڈینیل لیون جو صارفین اور سفری رحجانات کے ماہر ہیں، کا کہنا ہے کہ تفریحی مقاصد کے لے جیٹ پیکس کی تیاری تو شاید ابھی ممکن نہیں ہوگی لیکن ان مہنگے جیٹ پیکس کی تیاری دن بدن عام ہوتی جائے گی اور اس کے تصرف کو روکا نہیں جا سکے گا۔

ڈینیل لیون کہتے ہیں: ’اگلے پانچ برسوں میں ایڈونچر کے شوقین امیر لوگوں کے لیے یہ ممکن ہو پائے گا کہ وہ ایسے ممالک میں جہاں انشورنس کمپنیاں زیادہ مسائل پیدا نہیں کرتیں، جیٹ پیکس کو کرائے پر لے کر اڑائیں۔ میری نظر میں دبئی ایسی جگہ ہے۔‘

کیلیفورنیا کی کمپنی ’جیٹ پیک ایوی ایشن‘ کا شمار ایسی کمپنیوں میں ہوتا ہے جنھیں جیٹ پیکس بنانےکا تجربہ حاصل ہے۔ وہ 2015 سے جے پی سیریز کے جیٹ پیکس کو تیار کر رہی ہے۔

یہ کمپنی فوج اور ایمرجنسی سروس کے علاوہ عام لوگوں کو جی بی 10 ٹوئن ٹربوجیٹ پر تربیت دیتے ہیں۔ یہ جی بی 10 ٹوین ٹربوجیٹ ڈیزل یا مٹی کے تیل پر چلتا ہے اور یہ حکومت سے منظور شدہ ہے۔

جیٹ پیک ایوی ایشن کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ مےمین کا کہنا ہے کہ کمپنی کے پاس دو روزہ ٹریننگ کے لیے اتنی زیادہ مانگ ہے کہ وہ اسے پورا نہیں کرسکتے۔

David Mayman, right, and a colleague

JetPack Aviation
ڈیوڈ مے مین (دائیں جانب) کا کہنا ہے کہ جیٹ پیکس کو اڑنا مشکل نہیں ہے

وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اتنے لوگوں کو تربیت دینے کی گنجائش ہی نہیں ۔

ڈیوڈ مے مین کا کہنا ہے کہ پائیلٹ اپنے دائیں ہاتھ سے سپیڈ اور قوت جبکہ بائیں ہاتھ سے سمت کا کنٹرول ہو تا ہے۔جبکہ کمپیوٹر سکرین پر انجن میں ایندھن کی صورتحال اور بیٹری کی تازہ صورتحال کے بارے میں معلومات ہوتی ہیں۔

مسٹر مےمین کہتے ہیں کہ ایک اوسط قد اور اوسط صحت والے شخص کے لیے جیٹ پیک کے ساتھ اڑنا کوئئ مسئلہ نہیں ہے۔

”جیٹ پیک کے اڑنے کے لیے ماہر ہوا باز، یا حاضر سروس پائیلٹ ہونا ضروری نہیں ہے۔ حقیقت میں ان کو سکھانا قدرے مشکل ہوتا ہے کیونکہ انھیں پہلے کچھ سیکھی ہوئی چیزوں کو بھولنا پڑتا ہے۔”

A man using a Jetpack Aviation jetpack

Andreas Langreiter
جیٹ پیکس کو فوجی اور ایمرجنسی کی صورتحال میں استعمال کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے

مے مین کہتے ہیں کہ جیٹ پیک ایوی ایشن ابھی تک 80 لوگوں کو تربیت دے چکی ہے اور ان سے جاپان اور آسٹریلیا سے ایسے ہی تربیتی سینٹر کھولنے کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں۔

لیکن یہ سب کچھ سستا نہیں ہے بلکہ اس کے لیے کافی بھاری فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔ دو روزہ تربیت کے لیے جیٹ پیک ایوی ایشن کو 4950 ڈالر ادا کرنے ہوتے ہیں۔

مسٹر مے مین کہتے ہیں کہ ہمارے لیے اسے چلانا بہت مہنگا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی بہت مہنگی ہے۔ وہ کہتے ہیں ’وقت گذرنے کے ساتھ اس کی قیمتیں بھی کم ہو جائیں گی۔‘

برطانیہ میں گریوٹی انڈسٹری نامی کمپنی عام لوگوں کو جیٹ پیک پہن کر اڑان بھرنے کی اجازت دے رہی ہے۔ لیکن ایسے لوگوں کے جیٹ پیکس کے ساتھ تاریں ہوتی ہیں جنھیں ایک ٹاور سے باندھا ہوتا ہے۔

گریوٹی انڈسٹری اور جیٹ پیک ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ وہ ریسنگ لیگز شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ ریسنگ لیگز حفاظتی تحفظات کی وجہ سے پانی کے اوپر ہوں گی۔

گریوٹی انڈسٹریز نے مارچ 2020 میں برمودا میں ریس کروانے کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن کووڈ کی وبا کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا تھا۔

گریوٹی انڈسٹری کے بانی رچرڈ برؤننگ کا کہنا ہے کہ اس ریس میں ایسے عام لوگ حصہ لے سکیں گے جنھوں نے تربیت حاصل کر رکھی ہے۔

گریوٹی انڈسٹری کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ اس شعبے کو اپنے طور سے پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو تربیت حاصل کرتا دیکھ رہے ہیں۔

جیٹ پیکس کی تربیت حاصل کرنے والے عام طور پر دولتمند مرد اور عورتیں ہیں۔ ’ایک بار وہ تربیت حاصل کر لیتے ہیں تو ہم ان سے موناکو یا سان فرانسسکو بے ایریا میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس خصوصی طور ان کے لیے تیار شدہ جیٹ پیکس ہوں گے۔‘

Richard Browning

Tom Jackson
رائل میرین رچرڈ براؤننگز کی کمپنی کے تیار کردہ جیٹ پیک کو ٹیسٹ کر رہے ہیں

وہ کہتے ہیں کہ ریس میں جیٹ پیک ریسر اپنی فلائٹ ٹائم کے وقت جو کہ پانچ سے چھ منٹ ہے، ادھر ادھر مختلف کھمبوں کے درمیان اڑتے ہوئے نظر آئیں گے۔

’اس کا مطلب ہے کہ ایسی ریسوں کا انعقاد ہر کچھ ماہ بعد دنیا کے مختلف مقامات پر ہوتا ہوا نظر آئے گا۔ ’ہم اس طرح کے ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔ ہم مفروضے قائم نہیں کرنا چاہتے بلکہ اس کا عملی مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔‘

لے کوٹس گریوٹی انڈسٹریز کی ریس میں مقابلہ کرنے کے لیے پرامید ہیں۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنھوں نے 2019 میں گریوٹی جیٹ پیک کو کھلے عام اڑیا ہے۔

وہ جیٹ پیک ایوی ایشن کے ایسے جیٹ پیک کو 2018 میں اڑا چکی ہیں جو ایک بڑے ٹاور کے بندھا ہوا تھا۔

الاسکا کی رہائشی مسز کوٹس کہتی ہیں: ’میری بچپن سے خواہش تھی کہ میں جیٹ پیک میں اڑوں۔ جب مجھے ان دو کمپنیوں کے بارے میں پتہ چلا تو میں نے اس موقع کو جانے نہیں دیا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32488 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp