عثمان مرزا کیس: ملزمان کا متاثرہ جوڑے کو ڈرانے دھمکانے اور ویڈیو بنانے کا اعتراف، جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں لڑکا اور لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کی ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار پانچ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین روز کی توسیع کر دی ہے۔

اس مقدمے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان بھتے کی شکل میں متاثرہ لڑکے اور لڑکی سے حاصل کی جانے والی گیارہ لاکھ روپے کی رقم واپس دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

تفتیشی افسر کے بقول ملزمان نے یہ رقم متاثرہ جوڑے کو ڈرا دھمکا کر حاصل کی تھی کہ اگر انھوں نے پیسے نہ دیے تو ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جائے گی۔

سنیچر کے روز اس مقدمے کے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت پانچ ملزمان کو سخت سکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے آغاز میں ہی عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ اس مقدمے کی تفتیش میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے نہ صرف متاثرہ لڑکے اور لڑکی کو ڈرانے دھمکانے اور ان کی ویڈیو بنانے کا اعتراف کیا ہے بلکہ جو رقم بلیک میلنگ اور بھتے کی شکل میں حاصل کی گئی تھی وہ واپس کرنے پر رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔

عدالت

عدالت نے اس مقدمے کے مرکزی ملزم عثمان مرزا سے استفسار کیا کہ کیا انھوں نے پیسے منگوائے تھے؟

جس پر عثمان مرزا نے عدالت کو بتایا کہ ان کا متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ وقوعہ کے روز انھوں نے لڑکے اور لڑکی کو گاڑی کا کرایہ بھی دیا تھا۔

ملزم نے عدالت کو بتایا کہ بے شک ان کا موبائل چیک کر لیں کہ اس واقعے کے بعد ان کا متاثرہ جوڑے سے رابطہ نہیں ہوا۔

عثمان مرزا کا کہنا تھا کہ وہ ایک صاحب حیثیت آدمی ہیں اور ان کو اتنے کم پیسوں کی کیا ضرورت ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ جوڑے سے ملزم ادارس بٹ نے ساڑھے چھ ہزار روپے چھینے تھے جو ملزم کے گھر سے برآمد کر لیے گئے ہیں جبکہ ملزم عثمان مرزا متاثرہ لڑکے کے گھر اپنا ایک بندہ بھیجتا تھا جو وہاں سے مختلف اوقات میں پیسے لے کر آتا تھا اور پھر ملزمان یہ رقم آپس میں تقسیم کر لیتے تھے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ پولیس کو اس شخص کی گرفتاری مطلوب ہے جس کو متاثرہ لڑکے کے گھر پیسے لینے کے لیے بھیجا جاتا تھا۔

عدالت نے ملزم عثمان مرزا سے استفسار کیا کہ متاثرہ جوڑے کی ویڈیو کون بناتا تھا؟ جس پر عثمان مرزا نے عدالت کو بتایا کہ اس جوڑے کی برہنہ ویڈیو ریحان نامی لڑکا بناتا تھا جبکہ عمر بلال دروازے پر پہرا دیتا تھا۔

اس دوران ملزمان فرحان اور حافظ عطا الرحمن کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکلوں کا ابھی تک دس دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا چکا ہے جس میں ابھی تک ان کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا۔ ملزمان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر سے پوچھا جائے کہ اس میں فرحان کا کیا کردار ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اس معاملے میں ملزم فرحان کا کیا کردار ہے جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان فرحان،عطا الرحمن اور ادارس قیوم بٹ نے متاثرہ لڑکی کے زبردستی کپڑے اتروائے۔

ملزم فرحان کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ پولیس کے پاس جو ویڈیو ہے اس میں ان کے مؤکل کا کوئی کردار نہیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے کے ملزمان متاثرہ جوڑے کو برہنہ کر کے ایک دوسرے سے جنسی زیادتی کروانے کی کوشش کرتے رہے۔

ملزم فرحان کے وکیل نے کہا کہ جس طرح تفتیشی افسر کہہ رہے ہیں اگر ان کے مؤکل کا کوئی کردار ہے تو یہ ویڈیو کمرہ عدالت میں چلائی جائے، پھر بے شک ان کے مؤکل کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا انھیں تمام ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ آڈیو اور ویڈیو کی فرانزک رپورٹ کی تصدیق ملزمان کی موجودگی میں ہونی ہے اس لیے تمام ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

متاثرہ جوڑے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دس دن میں جتنے انکشافات ہوئے پولیس نے اس کا سراغ لگایا۔ انھوں نے کہا کہ تمام ملزمان تسلیم کر رہے ہیں وقوعہ کے وقت وہ موقع پر موجود تھے۔

انھوں نے کہا کہ اس مقدمے کی دفعات میں جوں جوں اضافہ ہوتا گیا تفتیش کی نوعیت تبدیل ہوتی گئی۔ انھوں نے کہا کہ اس مقدمے کی شفاف تحقیقات کے لیے ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

ملزمان کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے خاندانوں کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

ملزم عثمان مرزا نے عدالت کو بتایا کہ وہ گذزشتہ دس روز سے نہیں نہائے اور نہ ہی انھیں کپڑے تبدیل کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کرتے ہوئے پولیس کو ملزمان کو دوبارہ 20 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp