امریکہ نے واپسی کی راہ لی



جب سے امریکہ نے افغانستان میں قدم رکھا اس دن سے مشرق وسطی میں حالات ناسازگار ہونا شروع ہو گئے جس سے ان سے منسلک اتحادی ممالک کے مسائل بھی بڑھنے لگے کبھی اکنامک مسائل، کبھی معاشرتی تو کبھی مذہبی الغرض جتنے ممالک بھی امریکہ سے منسلک رہے ہیں ان تمام کو امریکہ نے ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ سامنے رکھا جس سے اس مطالبے کی وجہ سے امریکہ سے منسلک ممالک ہمیشہ پیچھے ہٹتے گئے حالیہ ان ممالک کی فہرست میں پاکستان کو ہی لیں جس نے اب ڈو مور کی بجائے نو مور کا واضح پیغام امریکہ کو بھجوا دیا تاکہ اب اس کو اور نقصان نہ ہو لیکن ابھی تک امریکہ کا پورا پریشر نہیں آیا جس سے پاکستان کو کوئی ایسا بڑا اقدام اٹھانا پڑے ابھی تک بیان بازی چل رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ اس بارے ایک ہی بیان دیا کہ افغانستان میں اس ایشو کا ایک ہی حل ہے وہ ہے مذاکرات لیکن اس بیان سے تمام سٹیک ہولڈرز اور سیاسی پارٹیاں مخالف رہی ہیں کبھی عمران خان کو طالبان کا ایجنٹ کہا گیا تو کبھی طالبان خان کا نام دیا گیا لیکن عمران خان نے شروع دن سے ہی ایک ہی بیان دیا اب کیونکہ عمران خان کی حکومت ہے تو انہوں نے امریکی ٹی وی کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے امریکہ کو واضح پیغام دیا کہ آپ نے ہمیشہ ہماری قربانیوں کو نہیں مانا اور ڈو مور مطالبہ کیا جس سے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچا اور ہمارے بہت سے لوگ شہید ہوئے اور معاشی طور پر نقصان ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اب مزید امریکہ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے اور نہ ہی اب ان کو جنگ میں کوئی سپورٹ کریں گے مطلب ہم اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے اور امن مذاکرات کی شروع دن سے سپورٹ کرتے رہے ہیں اب بھی کریں گے۔ امریکہ نے ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ کیا جس سے اتحادی ممالک کو نقصان ہوا اور وہ ممالک پیچھے ہٹتے گئے۔ اب امریکہ طالبان سے امن مذاکرات پر راضی ہوا ہے تو اب افغانستان سے مکمل انخلا کر رہا ہے۔ لیکن اب امریکہ کو بہت نقصان ہو چکا ہے امریکی حکومت اور پاکستانی حکومت کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔ امریکہ اب افغانستان سے انخلا کے بعد افغانستان پر نظر رکھنے کے لیے پاکستان سے ہوائی اڈے مانگ رہا ہے لیکن عمران سرکار نے ہرگز نہیں کہہ کر منع کر دیا کہ اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ امریکہ اب ان مذاکرات میں فریق نہیں بن رہا اب اس نے ہاتھ اٹھا لیے ہیں جس سے امریکہ کی ساکھ متاثر ہوگی کیونکہ اس جنگ کا سب سے بڑا کرتا دھرتا امریکہ ہی تھا اب اس نے ہی حصہ بننے سے انکار کر دیا جس سے بہت سے سوال جنم لے رہے ہیں کہ اب امریکہ مشرق وسطی کا مستقبل اور افغانستان کو کہاں دیکھ رہا ہے کیا طالبان کی حکومت کو مان لیں گے؟ کیا افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو پائیں گے یہ تو آنے والا وقت بتائے گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments