میں ویکسین نہیں لگواؤں گا، ریاست جو مرضی کر لے


آج حسب معمول عید کے چھٹیوں کے ساتھ ہی عید کی تیاریاں بھی شروع ہو گئیں ہیں اور میں نے بھی سوچا کہ کیوں نہ آج بال وغیرہ کٹوا لئے جائیں۔ بال کٹوانے کے لئے اپنے ہیر ڈریسر کی دکان پر رش ہونے کی وجہ سے میں انتظار کی غرض سے دکان میں ہی بیٹھ گیا۔ سوشل میڈیا اور کچھ غیر ضروری کال کرنے کے بعد جب کرنے کو کچھ نہیں تھا میں نے حارث (ہیر ڈریسر) سے کہا کہ یار میں نے آج کووڈ ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے جانا ہے اور گرمی بھی بہت سوچ رہا ہوں کہ جاؤں کہ نا جاؤں۔ بات ختم کرنے کے بعد میں نے حارث سے پوچھ لیا کہ کیا آپ نے کرونا کی ویکسین لگوا لی ہے؟

ابھی وہ بتا ہی رہا تھا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ لگواؤں یا نہ لگواؤں اس کے ایک گاہک نے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا کہ بھائی اگر آپ غصہ نہ کریں تو ایک بات کہوں کہ آپ کیوں اسے ویکسین لگوانے کا مشورہ دے رہے ہیں؟ سوال تو بڑا معقول تھا صاحب کا، میں نے تھوڑا سوچنے کے بعد عرض کی بھائی ایک تو بھائی جان کیونکہ ہماری ریاست کہہ رہی کہ تمام شہری کرونا سے بچاو کی ویکسین لگوائیں تا کہ آپ سمیت تمام معاشرہ کرونا سے پاک ہو۔ چونکہ میرے سمیت بہت سارے لوگوں نے روزانہ، ہفتے بعد یا مہینے بعد اس ہیر ڈریسر پر آنے ہوتا ہے تو اگر حارث بھائی محفوظ ہوں گے تو ہم بھی اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں گے۔

دوسرا یہ کہ ریاستی ادارے کافی محنت کر رہے ہیں کہ تمام لوگوں کے جلد از جلد ویکسین لگائی جائے اس کے لیے وہ کچھ سہولتیں دینے اور سختیاں لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ابھی تو وہ گلی گلی محلے محلے اور پبلک مقامات پر گاڑی بھیج رہے ہیں اور اس کے بعد شاید کچھ سختیاں ہوں جیسے ہمارے سفر کرنے، اداروں میں داخلہ، بینکوں سے سروسز لینے اور دیگر سماجی میل جول کو ویکسین سرٹیفکیٹ سے مشروط کر دیں تو ایسے میں پھر عام شہریوں کے لئے مشکلات کافی بڑھ جاتی ہیں۔ مزید اور حکومت کے مطابق ویکسین کرونا کی وجہ سے پیش آ نے والے خطرے کے اثر کو زائل بھی کرتی ہے۔

موصوف گویا ہوئے جس بندے کی اللہ کی طرف سے جب لکھی ہے وہ آ کر ہی رہنی ہے یہ ویکسین ہمیں نہیں بچا سکتی۔ حارث نے ان بھائی کو جواب دیا کہ ہمارے خاندان سے پانچ لوگ کرونا کا شکار ہوئے ہیں اور ہمارا ایک جوان کزن جس کو کوئی بیماری بھی نہیں تھی وہ بھی ہم نے کرونا کی وجہ سے کھو دیا۔ اب آپ بتائیں کہ یہ اللہ کی مرضی تھی یا دوا کی عدم دستیابی کی وجہ سے اموات ہوئیں؟

موصوف پھر بولے کہ ہمارے گھر میں 5۔ 7 لوگ ہیں میری عمر 42 سال ہے ہمارا سب کا اللہ پر ایمان ہے ہمیں تو کوئی کرونا نہیں ہوا اور نہ ہی ہم ویکسین لگوانا کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور جو آپ جوان کزن کی بات کرتے ہو وہ تو پہلے بھی مرتے تھے اور اب بھی مرتے ہیں۔ ہمیں حکومت کی پالیسیز کی بجائے اللہ پر ایمان رکھنا چاہیے۔

میں نے کہا بھائی ہمارے والدین اور کزن کے دور میں ہر گھر سے ایک آدھ بچا بہت سی مہلک بیماریوں سے ہلاک ہوتا تھا مگر گردن توڑ بخار، ٹائیفائیڈ، خناق جیسی موذی بیماریوں سے بچوں اور نوجوانوں کی اموات نہیں ہوتیں نئے پولیو کے مریضوں کی شرح پہلے سے کم ہوئی ہے۔ وجہ کیا ہے بھلا؟ وہ ویکسین جو ہم بچپن میں لگواتے ہیں وہ ہمیں کئی بیماریوں کے جان لیوا اثرات سمیت معذوری سی بچاتی ہیں۔ اور ویسے بھی دنیا بھر سمیت مسلم ممالک اپنے شہریوں کو ویکسین لگا رہے ہیں تو کیا وہ اپنے شہریوں کی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چلو سیاسی لوگوں پر آپ کو اعتبار نہ ہو مگر فوج بھی تو اپنے جوانوں کو ویکسین لگوا رہی ہے تو کیا فوج بھی اپنے جوانوں کے ساتھ زبردستی کر رہی ہے؟

موصوف گویا ہوئے کہ یہ ہماری حکومت سمیت دنیا کی حکومتوں کا دھوکا ہے جس کی بنیاد پر ہمیں گھروں میں بند کر دیا گیا۔ آپ میری تصویر کھینچ لیں اور ریاست کے اداروں کو بھیج دیں او ر ساتھ لکھ دیں کہ میں نے ویکسین نہیں لگوانی ریاست اور حکومت نے میرا جو کرنا ہے کر لے۔ بس پھر کیا تھا میں خاموشی اختیار کرنے میں ہی غنیمت سمجھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments