کان فلم فیسٹیول کا سب سے معتبر ایوارڈ تاریخ میں دوسری بار خاتون کے نام


37 سالہ ہدایت کارہ جولیا ڈوکورنو دوسری خاتون ہدایت کارہ ہیں جنہیں کان کا معتبر ترین ایوارڈ اپنے نام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
ویب ڈیسک — آسکر کے بعد فلمی دنیا کے سب سے بڑے میلے ‘کان فلم فیسٹیول’ کا معتبر ترین ایوارڈ ‘پام ڈی اور’ فرانسیسی خاتون ہدایت کارہ جولیا ڈوکورنو اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فرانسیسی ہدایت کارہ جولیا ڈوکورنو کی ڈرامہ اور تھرل پر مبنی فلم ‘ٹی ٹان’ کو کان فلم فیسٹیول میں ہفتے کو بہترین فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

سینتیس سالہ ہدایت کارہ جولیا ڈوکورنو دوسری خاتون ہدایت کارہ ہیں جنہیں کان کا معتبر ترین ایوارڈ اپنے نام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

اس سے قبل کان فلم فیسٹیول میں 1993 میں نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنی والی پہلی خاتون ہدایت کارہ اور فلم ساز جین کیمپین کو ان کی فلم ’دی پیانو‘ پر یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔

فلم فیسٹیول میں بہترین ہدایت کاری کا ایوارڈ میوزیکل فلم ‘انیٹ’ کے ہدایت کار کیوز کاریکس کے نام رہا۔ بہترین اسکرین پلے کا ایوارڈ جاپانی ڈرامہ فلم ‘ڈرائیو مائی کار’ کے مشترکہ مصنف رائزیوک ہیماگوچی اور تکاموسا اوئی کو دیا گیا۔

دوسری جانب فلم ’ورسٹ پرسن ان دی ورلڈ‘ پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ نورویئن اداکارہ ری نیت رائنسوے کو دیا گیا جب کہ بہترین اداکار کا ایوارڈ فلم ’نٹریم‘ پر امریکی اداکار کیلب لینڈری جونز کے نام رہا۔

واضح رہے کہ رواں برس کرونا وائرس کے سبب کان فلم فیسٹیول میں شرکا کی تعداد کو محدود رکھا گیا تھا اور فیسٹیول میں صرف 28 ہزار کے لگ بھگ افراد کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے ‘اے پی’ کے مطابق کان فلم فیسٹیول کی جیوری کے سربراہ اور امریکی ہدایت کار اسپائک لی نے ہفتے کو ایونٹ کی اختتامی تقریب کے موقع پر غلطی سے پہلے ہی معتبر ترین ایوارڈ کی فاتح کا اعلان کر دیا تھا۔

جیوری کے سربراہ اسپائک لی سے یہ پوچھا گیا تھا کہ پہلے کون سے ایوارڈ کے فاتح کا اعلان کیا جائے گا تو انہوں نے اس کے بجائے غلطی سے ‘پام ڈی اور’ کی فاتح کا اعلان کر دیا تھا۔

ایوارڈ کی فاتح جولیا ڈوکورنو اس وقت اسٹیج پر تشریف نہیں لائیں جب غلطی سے اس ایوارڈ کا اعلان کیا گیا تھا۔ بعدازاں ایوارڈ کا باضابطہ اعلان ہونے پر اسے وصول کرنے کے لیے جولیا اسٹیج پر آئیں۔

اے پی کے مطابق جولیا ڈوکورنو کا کہنا تھا کہ “کیا یہ حقیقت ہے، مجھے نہیں معلوم کہ میں اس وقت انگریزی میں کیوں بات کر رہی ہوں حالاں کہ میں فرینچ زبان بولتی ہوں، یہ شام بے حد بہترین رہی ہے کیوں کہ یہ ادھوری تھی۔”

جیوری کے سربراہ اسپائک لی نے ایونٹ کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ وہ گڑ بڑا گیا تھا۔

رائٹرز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی ایوارڈ شو میں اس طرح کی غلطی ہوئی ہو، اس سے قبل 2017 میں آسکرز کی تقریب کے موقع پر بہترین فلم کے ایوارڈ کے لیے ’مون لائٹ‘ کی جگہ غلطی سے فلم ’لا لا لینڈ‘ کا نام لیا گیا تھا۔

فیسٹیول میں منتظمین کی جانب سے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا تھا۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں ‘رائٹرز’ اور ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments