بلیک میلنگ: محبت جائے بھاڑ میں، لڑکیو اپنا مقام پہچانو


سمجھ نہیں آتا کہ محبت کو بھاڑ میں جھونکا جائے یا محبت کرنے والوں کو، کمبخت نری بربادی کے سوا کچھ نہیں۔ اس نامراد کے نام پر جو جو کھیل کھیلے جاتے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اللہ جانے کون سا نشہ ہے جو برباد کر کے ہی اترتا ہے۔ لیکن پھر بھی اس کے جال میں پھنسنے والیوں میں کمی نہیں آتی۔ تاریخ گواہ ہے عورتوں کی جتنی بڑی تعداد اس وبا سے متاثر ہوئی کبھی ہیضہ اور طاعون سے بھی نہ ہوئی ہوگی۔ محبت کے اس کھیل میں عورت بصورت خربوزہ شامل ہوتی ہے۔ اب چاہے وہ چھری پر گرے یا چھری اس پر، کٹے گی یہی خانماں خراب۔ افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی حادثہ ء محبت پیش آتا ہے، متاثرین کی لاشیں سامنے آتی ہیں لیکن پھر بھی عبرت نہیں پکڑی جاتی۔

ہر قسم کے میڈیا پر آگاہی کے لیے پروگرام کیے جاتے ہیں۔ سبق آموز کہانیوں پر مبنی ڈرامے دکھائے جاتے ہیں۔ گھر کے بڑوں کی تنبیہات، دوستوں کی نصیحتیں، سب کچھ ہونے کے باوجود، نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ پھر وہی لڑکا، وہی ملاقاتیں وہی خواب، وہی خماریاں و سرشاریاں اور پھر وہی لعنتی انجام۔

پچھلے زمانوں میں بات حد سے حد بھی آگے چلی جاتی تھی تو محبوب کے نام لکھے گئے محبت نامے بدنامی کا باعث بن جاتے تھے، جہاں کبھی کبھی شک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان محبت ناموں کی ملکیت سے مکر جانے سے جان بچ جایا کرتی تھی۔ اب بہت خطرناک دور ہے، اسکرین شاٹس اور ویڈیوز کا زمانہ ہے۔ مکرنے سے کام نہیں بنتا۔ آپ چاہے جتنا بھی انکار کریں ثبوت اتنا پکا ہوتا ہے کہ آپ خود اتر جاتے ہیں۔ لڑکیوں کی بدنامی پہلے گلی محلوں تک محدود رہتی تھی اب پوری دنیا میں وائرل ہوجاتی ہے۔ اسی بات کی دھمکی دے کر بھی ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

بے چارہ اقرار حسین کہتا ہے کہ ہم لڑکیوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز اور پھر بلیک میلنگ کے بارے میں پروگرام کر کر کے تھک گئے ہیں لیکن واقعات کم نہیں ہو رہے ہیں۔ ہر کچھ دن بعد ایک نیا واقعہ سامنے آ جاتا ہے۔ وہ بے چارہ ان کمینے مردوں کو پکڑواتا ہے سزا دلواتا ہے، لڑکیوں کی جان چھڑاتا ہے۔ پھر بھی کچھ فرق نہیں پڑتا۔ ہمدردی اپنی جگہ لیکن ان عیاش مردوں کے ساتھ ساتھ تھوڑی قرار واقعی سزا ان بے وقوف لڑکیوں کو بھی ملنی چاہیے۔

آخر وہ کیوں ایک پکے ہوئے آم کی طرح ان اوباش مردوں کی گود میں جا گرتی ہیں۔ چلو گود میں تو جا گرتی ہیں ساتھ ساتھ ہیروئن کی مانند اپنی فلم کی عکس بندی بھی کروا لیتی ہیں۔ کسی کسی کی ویڈیو زبر دستی بنائی جاتی ہوگی، وہ معاملہ الگ ہے۔ لیکن زیادہ تر تو محبت کے نشے میں چو ر ہو کر اپنی مرضی سے بنواتی ہیں۔ یا خدا اتنا بھروسا! ارے بیبیو! تم لوگ آخر سمجھتی کیوں نہیں ہو؟ محبت نہ آپ کو تنہائی میں بلائے گی نہ ہی ویڈیو بنائے گی۔ ہوش کے ناخن لو! یہاں تو اپنی ہوس کو مٹانے کے لیے چھوٹی چھوٹی بچیوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔ تو پھر ہاتھ آئی جنت کو کوئی کیوں چھوڑے گا؟ لڑکیو! اپنا مقام، اپنی ذمے داری پہچانو، اپنی حفاظت اپنی عزت کی پہلی ذمے داری ہماری اپنی ہونی چاہیے۔ حادثات سے مفر نہیں لیکن بچاؤ تو کر سکتے ہیں۔

احتیاط علاج سے بہتر ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments