ایثار سے عاری فریضہ قربانی


ماہ ذوالحج زمانہ ء قدیم سے حرمت والا مہینہ مانا جاتا ہے اسلامی مہینوں میں اس کی منفرد اہمیت اور قدر و منزلت ہے۔ اس ماہ میں مسلمان فریضۂ حج بھی ادا کرتے ہیں اور سنت ابراہیمی بھی۔ یہ دونوں حالصتاً دینی فریضہ ہیں اور ان کا جزو لازم اخلاص ہے اور اگر ان اعمال میں اخلاص نہ ہو تو صرف دکھاوا رہ جاتا ہے جس کی نہ اللہ کو ضرورت ہے نہ اس کا ثواب سے کچھ تعلق ہے۔ اگر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ لوگ انہیں حاجی صاحب کہیں، گھر کے باہر بندھے مہنگے جانور کے ریوڑ کو دیکھ کر مرعوب ہو اور یہ کہیں کہ یہ کتنا بڑا ساہوکار ہے۔ تو یہ ریاکاری و منافقت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اس تناظر میں جب ہم اپنے اردگرد نگاہ ڈالتے ہیں تو پاتے ہیں کہ معدودے چند لوگوں کے بڑی تعداد میں لوگ ریاکاری کا شکار ہیں، اور حج یا قربانی محض اللہ کی رضا کی خاطر نہیں بلکہ اپنی نام و نمود کے لئے کرتے ہیں۔

قانون قدرت natural phenomena ہے کہ جیسا ماحول ہوتا ہے عوامل ویسے ہی ترتیب پانا شروع ہو جاتے ہیں لہذا قربانی کے ایام میں روحانی جذب و ایثار کی بجائے دنیاداری اور دکھاوا زیادہ نظر آ رہا ہوتا ہے۔

لوگ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے مہنگے سے مہنگا جانور خرید کر لاتے ہیں اور ان کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جاتی ہے، رہی سہی کسر سوشل میڈیا اور ٹی وی چینل پوری کر دیتے ہیں۔ یعنی شہروں شہروں گاؤں گاؤں خوب ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے، گھروں کے سامنے باقاعدہ نمائش لگائی جاتی ہے دور دور سے لوگ دیکھنے آتے ہیں، بڑا نام ہوتا ہے کہ کیا خرچہ کیا ہے، بڑی واہ واہ ہوتی ہے، مگر یہ سب کیا اللہ رب العزت کی بارگاہ میں پسندیدہ اور قابل قبول ہے؟

جیسا اوپر تذکرہ کیا گیا کہ جیسا ماحول ہوتا ہے ویسے ہی عوامل ترتیب پانا شروع کر دیتے ہیں، لہذا لاکھوں روپے کا جانور بھی پھر ویسا ہی ہونا چاہیے تو جانور کو دیو ہیکل بنانے کے لئے مختلف انجیکشن اور دوائیں استعمال کی جاتی ہیں جن میں انتہائی مہلک اسٹیرائیڈ Steroid یا دیگر ہارمونل انجیکشن دیے جاتے ہیں جو جانور کو غیر معمولی جسامت کا بنا دیتے ہیں، مگر ان کا گوشت مضر صحت بتایا جاتا ہے۔

اور جانے کیا کیا دھوکہ و فریب کے سامان کیے جاتے ہیں۔ یعنی جیسی نیت ہوتی ہے ویسے ہی معاملات ہونا شروع ہو جاتے ہیں، مویشی منڈیوں میں وہ وہ ہیر پھیر ہو رہی ہوتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ جانوروں کو خوبصورت اور کم عمر دکھانے کے لئے ان کے سینک نکال دیے جاتے ہیں۔ جو ایک نہایت ہی پیچیدہ اور تکلیف دہ عمل ہے، جس کی وجہ سے جانور مر بھی جاتے ہیں، ان کے زخم میں کیڑے پڑ جاتے ہیں، اگر یہ عمل بغیر سن کیے کر دیا جاتا ہے تو جانور اتنا خوف زدہ ہو جاتے ہیں کہ ٹکریں مار مار کر خریدنے والے کی زندگی اجیرن کر دیتے ہیں۔

اسی طرح جانوروں کی عمر چھپانے کے لئے ان کے دانت گھس دیے جاتے ہیں۔ جو جانور کے لئے تکلیف و بے آرامی کا سبب ہوتے ہیں، ساتھ ساتھ جانور کو وزنی اور تندرست دکھانے کے لئے اسے بیسن کا پانی پلایا جاتا ہے جس کی وجہ سے جانور کو خوب پیاس لگتی ہے اور وہ پانی پی پی کر موٹا نظر آنے لگتا ہے، مگر جب اسے خرید کر گھر لایا جاتا ہے تو وہ چند ہی گھنٹوں میں دبلا پتلا ہوجاتا ہے اور خریدار اپنا سر پیٹ کر رہ جاتا ہے۔ مگر یہ بہت عام سی بات ہے۔

اگر جانور زخمی ہو تو اس کے زخم پر اس ہی کے بال چپکا دیے جاتے ہیں، خریدنے والے کو گمان بھی نہیں گزرتا کہ یہ جانور زخمی ہے اور وہ بیچ دیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی جانور پر خوبصورت کھال چپکا دی جاتی ہے، جو بعد میں اتر جاتی ہے اور اندر سے ایک کمزور اور قدرے بدنما جانور نکل آتا ہے۔ اسی طرح اور بہت ساری نوسر بازی اور چالبازی مویشی منڈی کے چلن میں شامل ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر جانور خرید کر جعلی نوٹ دے جانا بھی دیکھا گیا ہے، اب ذرا سوچیں کے دھوکہ سے حاصل کیے گئے جانور کی قربانی بھلا کیسے ہوگی مگر کون پرواہ کرتا ہے۔ یعنی جیسی نیت لے کر خریدار گھر سے نکلتا ہے ویسا ہی سودا اس کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔

امر استعجاب یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایک اسلامی ملک میں مسلمان مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں۔ یعنی خریدار بھی مسلمان ہیں اور بیچنے والے بھی مسلمان اور فریضہ بھی خالص اسلامی مگر بے ایمانی، دھوکہ اور فریب اپنے عروج کو پہنچا ہوا ہوتا ہے۔ ہر شخص اپنے داؤ چلنے اور موقع ملنے کا منتظر ہوتا ہے۔ جبکہ قربانی تو عبارت ہی ایثار و محبت سے ہے، اس بنیادی فریضے کا پیغام ہی ایثار و اخلاص ہے، اللہ کے حکم پر راضی بہ رضا ہوجانا ہے تو پھر یہ سب کچھ کیا ہے، اگر قربانی کا پیغام خالصتاً اپنے رب کی تابعداری، اطاعت اور خوشنودی کا حصول ہے تو پھر یہ کیا ہے جو کثرت سے معاشرے میں رائج ہے، جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات سے متصادم و متضاد ہے۔ اللہ کے ہاں ریاکاری اور تکبر زدہ اعمال کی قبولیت کے لئے کوئی جگہ نہیں، کیونکہ اللہ تو خلوص نیت کو دیکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments