انگلینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو تین وکٹوں سے ہرا کر ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت لی


انگلینڈ کرکٹ ٹیم

سنسنی، ایکشن، فائٹ بیک، جذبہ، انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں یہ سب کچھ تو تھا لیکن شاید پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی جانب سے سکور بورڈ پر 20 سے 25 رنز کی کمی تھی۔

اگر یہ کمی بھی پوری ہوتی تو یقیناً میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔

کچھ ان ہی خیالات کا اظہار نہ صرف قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے میچ کے بعد کیا بلکہ پاکستان وویمن ٹیم کی کھلاڑی ثنا میر نے بھی انگلینڈ کی اننگز کے آغاز سے قبل ہی ٹویٹ میں کر دیا تھا۔

مگر جو بھی ہو، پاکستان اور انگلینڈ کے مابین مانچسٹر میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شائقین کو بھرپور کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ اس میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس کے ساتھ ہی انگلینڈ نے تین میچوں کی سیریز بھی اپنے نام کر لی ہے۔

انگلینڈ نے اننگز کا آغاز کیا تو جیسن روئے کی جارحانہ اننگز کی بدولت انگلش اوپنرز نے آٹھ اوورز میں 67 رنز بنا کر 155 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جیت کی بنیاد رکھی، جوز بٹلر آؤٹ ہونے والے انگلینڈ کے پہلے کھلاڑی تھے جو 22 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔

جیسن روئے نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور 36 گیندوں پر 12 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 64 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

اس مرحلے پر پاکستانی باؤلرز اپنی عمدہ بولنگ سے پاکستانی ٹیم کو میچ میں واپس لے آئے اور عماد وسیم نے جونی بیئراسٹو جبکہ حفیظ نے معین علی کو چلتا کر دیا۔

ڈیوڈ ملان کا ساتھ دینے کپتان اوئن مورگن آئے لیکن دونوں کھلاڑیوں کو رنز بنانے میں مشکلات پیش آ رہی تھیں جس کی وجہ سے درکار رن ریٹ بڑھتا گیا۔ آخری چار اوورز میں انگلینڈ کو فتح کے لیے 40 رنز درکار تھے لیکن مورگن نے پہلے حفیظ کے اوورز میں دو چوکے اور پھر حسن علی کو دو چھکے لگا کر بازی اپنی ٹیم کے حق میں پلٹ دی۔

میچ کے 19ویں اوور میں حفیظ نے ایک چھکا کھانے کے باوجود ڈیوڈ ملان اور لیام لیونگسٹن کی وکٹیں حاصل کر لیں لیکن تب تک میچ ہاتھ سے نکل چکا تھا اور میزبان ٹیم کو میچ کے آخری اوور میں فتح کے لیے صرف چھ رنز درکار تھے۔

آخری اوور میں حسن علی پہلی ہی گیند پر مورگن کا کیچ نہ تھام سکے اور دو رنز بھی دے بیٹھے لیکن اگلی گیند پر انھیں آؤٹ کر دیا جس کے میچ ایک مرتبہ پھر سنسنی خیز شکل اختیار کر گیا۔

آخری چار گیندوں پر انگلینڈ کو چار رنز درکار تھے لیکن انگلینڈ کی جانب سے 20ویں اوور میں بہترین بولنگ کرنے والے کرس جارڈن نے اس مرتبہ اپنے شائقین کو مایوس نہ کیا اور لگاتار دو گیندوں پر دو، دو رنز لے کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

اس میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس کے ساتھ ہی انگلینڈ نے تین میچوں کی سیریز بھی اپنے نام کر لی ہے۔

مگر شائقین کرکٹ کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جانب سے آخری گیند تک مقابلہ کرنا بھا گیا ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف فرزین ناصر نے لکھا کہ جب آپ لوگ فائٹرز کی طرح کھیلتے ہیں تو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ جیتو یا ہارو۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ’آپ بہترین کو ہرا سکتے ہو لیکن اس کو نہیں جو اس دن خوش قسمت ہو۔ پاکستان کی جانب سے بہترین فائٹ بیک دیکھنے کو ملی۔‘

پاکستان نے چھوٹے ٹوٹل کا دفاع کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن انگلینڈ کے اوپنر جیسن روئے نے قومی کرکٹ ٹیم کی ساری بساط پلٹ دی اور صرف 36 گیندوں پر 64 رنز بنا کر نہ صرف اپنی ٹیم کی فتح میں کردار ادا کیا بلکہ پلیئر آف دی میچ بھی قرار پائے۔

پاکستان کے بولنگ اٹیک نے میچ کے دوران ایک موقع پر انگلینڈ کے بلے بازوں پر دباؤ بڑھا دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ تیز کھیلنے کی کوشش میں اپنی وکٹیں گنوا بیٹپے۔

پاکستان کی اننگز

رضوان

پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے محمد رضوان کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت انگلینڈ کو تیسرے ٹی20 میچ میں جیت کے لیے 155 رنز کا ہدف دیا تھا۔

پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو اوپنرز نے ٹیم کو 42 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن کپتان بابراعظم مزاحمت کرتے نظر آئے اور 13 گیندوں پر صرف 11 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

صہیب مقصود ساتھ دینے آئے لیکن ان کی اننگز بھی 13 رنز تک محدود رہی اور عادل رشید نے ایک ہی اوورز میں ان کے ساتھ ساتھ حفیظ کو بھی پویلین کیا راہ دکھا کر پاکستان کو مشکلات سے دوچار کر دیا۔ 69 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد رضوان کا ساتھ دینے فخر زمان آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے چوتھی وکٹ کے لیے 45 رنز کی شراکت قائم کی، فخر کی 24 رنز کی اننگز معین علی کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی۔

عادل رشید نے بہترین باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شاداب کا شکار کر کے چوتھی وکٹ اپنے نام کی جبکہ عماد وسیم رن آؤٹ کے نتیجے میں پویلین واپسی پر مجبور ہو گئے۔

دوسرے اینڈ سے محمد رضوان ساتھیوں کی پویلین واپسی کا منظر دیکھتے رہے لیکن انھوں نے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور شاندار نصف سنچری سکور کی۔

اختتامی اوورز میں حسن علی کے ساتھ مل کر انھوں نے کچھ ہاتھ دکھائے لیکن کرس جورڈن نے 20ویں اوور میں بہترین باؤلنگ کر کے پاکستان کو آخری اوور کا فائدہ نہ اٹھانے دیا۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 154 رنز بنائے، رضوان نے 57 گیندوں پر تین چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے عادل رشید نے چار اور معین علی نے ایک وکٹ حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیے

’مصباح اور وسیم اکرم عوام سے مکی آرتھر کی برطرفی پر معافی مانگیں‘

کیا بابر اعظم کی ٹیم اپنی شناخت بحال کر پائے گی؟

سمیع چوہدری کا کالم: ’یہ شکست نہیں، یہ نری حماقت ہے‘

سوشل میڈیا پر ردعمل

کرکٹ میچ ہو اور وہ بھی جس میں پاکستان کی ہار ہو تو ایسے میں سوشل میڈیا صارفین میچ اور قومی کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس پر رائے اور تبصرے دینے سے کہا باز آتے ہیں۔

پاکستان کے میچ ہارنے پر ایک صارف نے اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان کی جانب سے ’ناقص منصوبہ بندی، ناقص فیلڈنگ اور ناقص بولنگ کی گئی ہے۔ پاکستان کی ٹیم نے اس بار بہت مایوس کیا، انھیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل ہر شعبے میں بہتری لانا ہو گی۔۔۔۔‘

جبکہ ایک اور صارف نے ہار کا غصہ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور بولنگ کوچ پر نکالتے ہوئے کچھ ایسے اظہار خیال کیا۔

مگر چند صارفین نے سنسنی خیز میچ کو سراہا بھی۔ میاں عمر نامی صارف کا کہنا تھا کہ ایک سنسنی خیز مقابلہ اپنے اختتام کو پہنچا، پاکستان کو شاندار مقابلے کے لیے داد دینی چاہیے لیکن انگلینڈ نے میچ جیت لیا ہے۔

اسی طرح ایک اور صارف نے انگلینڈ کے بلے باز کی تعریف میں لکھا کہ ’میرے خیال میں جیسن روئے کسی اور ٹریک پر بیٹنگ کر رہے تھے۔ اور وہ ہی دونوں ٹیموں میں فرق تھے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp