ارب پتی امریکی جیف بیزوزکا اپنے راکٹ میں خلا کا کامیاب سفر


بلو اوریجن کا راکٹ نیو شیپرڈ ایمازان کے بانی جیف بیزوز اور ان کی ٹیم کو لے کر خلائی سفر پر روانہ ہو رہا ہے۔ 20 جولائی 2021
ویب ڈیسک — دنیا کے رئیس ترین شخص اور امریکی شہری جیف بیزوز بلو اوریجن کے اپنے نئے خلائی جہاز شیپرڈ کے ذریعے 10 منٹ کے خلائی سفر کے بعد بحفاظت زمین پر واپس پہنچ گئے۔

ٹیکساس کے علاقے وین ہارن کے قریب جب ان کا خلائی کیپسول زمین پر اترا تو بیزوز کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا سب سے اچھا دن ہے۔

انہوں نے اپنے خلائی جہاز کا نام ایلن شیپرڈ رکھا ہے۔ یہ اس امریکی خلاباز کا نام ہے جس نے سب سے پہلے خلا کا سفر کیا تھا۔

جیف بیزوز نے منگل کی صبح ٹیکساس کے ایک دور افتادہ علاقے میں واقع خلائی مرکز سے اپنی پرواز کا آغاز کیا۔ اس پرواز پر اٹھنے والے اخراجات انہوں نے خود برداشت کیے ہیں۔

اس پرواز کے بعد بیزوز خلا میں جانے والے دوسرے ارب پتی شخص بن گئے ہیں۔

پرائیویٹ خلائی سفر میں ان کے ساتھ جانے والوں میں ان کے بھائی مارک، خلائی تربیت حاصل کرنے والی 82 سالہ پہلی خاتون میری ویلیس اور 18 سالہ اولیور ڈیمن شامل ہیں۔ ڈیمن خلا میں جانے والے سب سے کم عمر شخص بن گئے ہیں۔

جیف بیزوز اپنے پہلے کامیاب خلائی سفر کے بعد راکٹ کیپسول نیو شیپرڈ سے اتر رہے ہیں۔ 20 جولائی 2021
جیف بیزوز اپنے پہلے کامیاب خلائی سفر کے بعد راکٹ کیپسول نیو شیپرڈ سے اتر رہے ہیں۔ 20 جولائی 2021

راکٹ زمین سے تقریباً 106 کلومیٹر کی بلندی پر پہنچنے کے بعد زمین پر واپس آیا۔ اس بلندی پر پہنچنے کے بعد راکٹ کا بوسٹر کیپسول سے الگ ہو کر زمین پر سیدھا واپس اتر گیا اور تقریباً اسی جگہ پہنچا جہاں سے اس نے پرواز شروع کی تھی۔

زمین پر پہنچنے کے لیے پیرا شوٹ کھلنے سے قبل، خلائی سفر کرنے والوں نے لگ بھگ تین سے چار منٹ بے وزنی کی کیفیت میں گزارے۔

اپنی پہلی خلائی پرواز کے ذریعے بیزوز نے برطانوی ارب پتی رچرڈ برینسن کا 11 جولائی کا ریکارڈ توڑ دیا۔ برینسن کا راکٹ 85 کلومیٹر کی بلندی پر گیا تھا۔ انہوں نے راکٹ کے ذریعے پرواز کرنے والے اپنے خلائی جہاز ورجن گیلاکٹک سے پرواز کی۔ اس سفر میں دیگر پانچ افراد بھی ان کے ساتھ تھے۔

نیو شیپرڈ کا خلائی عملہ، مارک بیزوز، جیف بیزوز، اولیور ڈیمن اور میری ویلیس، 20 جولائی 2021
نیو شیپرڈ کا خلائی عملہ، مارک بیزوز، جیف بیزوز، اولیور ڈیمن اور میری ویلیس، 20 جولائی 2021

57 سالہ ارب پتی امریکی جیف بیزوز آن لائن خرید و فروخت کی سب سے بڑی کمپنی ایمزون کے بانی ہیں۔ وہ دنیا کے امیرترین شخص ہیں۔ انہوں نے سن 2000 میں اپنی کمپنی بلو اوریجن کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خلا میں مستقل کالونیاں قائم کرنا ہے جہاں لوگ رہ سکیں اور کام کر سکیں۔

ویلیس، خواتین کے اس گروپ میں شامل تھیں جنہوں نے ایک پرائیویٹ فنڈ سے چلنے والے پروگرام میں حصہ لیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد خواتین کو خلائی سفر کی تربیت دینا تھا۔ تاہم، ان میں سے کوئی بھی خاتون خلامیں نہیں جا سکی تھی۔

نیدرز لینڈ میں پیدا ہونے والا ڈیمن، خلائی سفر میں آخری لمحات میں شامل ہونے والا مسافر ہے۔ ڈیمن کو اس وقت خلائی ٹیم میں شامل کیا گیا جب نیلامی میں خلائی جہاز کی ایک سیٹ دو کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں خریدنے والے ایک نامعلوم شخص نے پرواز کے نظام الاوقات سے اختلاف کی وجہ سے اپنا پروگرام منسوخ کر دیا تھا۔ ڈیمن کے والد ٹکٹ کی نیلامی میں دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ جب انہیں موقع ملا تو انہوں نے اپنے نوجوان بیٹے کو خلا میں بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

بیزوز کو خلا میں جانے کا شوق اپنی نوجوانی میں اس وقت ہوا جب انہوں نے اپالو کو چاند پر اترتے دیکھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے پہلے خلائی سفر کے لیے 20 جولائی کی تاریخ مقرر کی جو اپالو 11 کے چاند پر اترنے کی 52 سالگرہ ہے۔

پیر کے روز ٹیلی وژن پر اپنے ایک انٹرویو کے دوران بیزوز کا کہنا تھا کہ خلائی سفر کے حوالے سے ان کا برطانوی ارب پتی برینسن سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ بلکہ وہ خلائی سفر کے لیے راستہ ہموار کرنا چاہتے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں خلا میں غیر معمولی کام سرانجام دے سکیں۔

برطانیہ کے ارب پتی خلاباز رچرڈ برینسن ۔ فائل فوٹو
برطانیہ کے ارب پتی خلاباز رچرڈ برینسن ۔ فائل فوٹو

بلو اوریجن کے راکٹ شیپرڈ کی پہلی انسانی پرواز سے قبل 15 تجرباتی پروازیں کی گئیں تھیں۔ بلو اوریجن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر باب سمتھ کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک شیپرڈ کی مزید دو انسان بردار پروازیں بھیجی جائیں گی۔

بلو اوریجن ایک بڑے سائز کا راکٹ بھی تیار کر رہی ہے جس کا نام نیو گلین رکھا گیا ہے۔ یہ نام زمین کے مدار میں جانے والے پہلے خلاباز جان گلین کے نام سے منسوب ہے۔ بڑا راکٹ خلا میں انسان اور آلات پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے حاصل کی گئی ہیں)

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments