مرلی دھرن: باتونی کرکٹر جن کی چمکتی آنکھوں میں جادو تھا

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


مرلی دھرن

22 جولائی 2010 کو سری لنکا اور انڈیا کے درمیان گال میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے آخری دن کا کھیل شروع ہوا تو ہر کوئی میچ کے نتیجے سے زیادہ اس بات میں دلچسپی رکھے ہوئے تھا کہ سری لنکا کے مایہ ناز آف سپنر مُتایا مرلی دھرن اپنے ٹیسٹ کریئر کا اختتام 800 وکٹوں پر کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے یا نہیں؟

مرلی دھرن نے اس ٹیسٹ میچ سے پہلے اعلان کر دیا تھا کہ یہ ان کا آخری ٹیسٹ میچ ہو گا۔ اس ٹیسٹ سے قبل وہ 792 وکٹیں حاصل کر چکے تھے اور آٹھ سو وکٹوں کے ہدف سے آٹھ وکٹیں دور تھے۔

گال ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انھوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں تو عام خیال یہی تھا کہ بقیہ تین وکٹیں آسانی سے اُن کی جھولی میں آن گریں گی لیکن ان تین وکٹوں کا حصول مرلی دھرن کے لیے آسان ثابت نہ ہوا، خاص کر آخری دن جب انھیں یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔

آخری دن کا ڈرامہ

ٹیسٹ میچ کے آخری دن انڈین ٹیم نے اپنی دوسری اننگز 181 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ پر شروع کی تو مرلی دھرن کے اعصاب کا امتحان بھی شروع ہو گیا۔ ایک جانب وی وی ایس لکشمن اُن کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے تھے تو دوسری طرف خود مرلی کے ساتھی لستھ مالنگا اپنی خطرناک بولنگ سے بازی سمیٹنے کے موڈ میں نظر آ رہے تھے۔

ان کے یہ تیور دیکھ کر کپتان سنگاکارا نے انھیں ایک موقع پر بولنگ سے بھی ہٹا لیا تھا۔

مرلی دھرن

مرلی دھرن کو بڑی حد تک اطمینان اس وقت میسر آیا جب انھوں نے ہربھجن سنگھ کو ایل بی ڈبلیو کر کے اپنی 799 ویں وکٹ حاصل کی لیکن آخری وکٹ انھیں اس قدر پریشان کرے گی اور انھیں اس کے لیے 23 اوورز کرنے پڑ جائیں گے یہ شاید انھوں نے سوچا بھی نہ تھا۔

بالآخر وہ لمحہ آ ہی گیا جس کا شدت سے انتظار تھا۔

پراگیان اوجھا نے مرلی کی گیند کو فارورڈ کھیلا لیکن گیند بلے کا کنارہ لیتی ہوئی سلپ میں مہیلا جے وردھنے کے بائیں جانب گئی جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 77ویں اور آخری مرتبہ اپنے دوست کی گیند پر کیچ لے کر انھیں ان کے ٹیسٹ کریئر کی آخری لیکن سب سے قیمتی وکٹ دلا دی۔

سری لنکا یہ ٹیسٹ میچ 10 وکٹوں سے جیت گیا تھا لیکن جیت سے زیادہ جشن مرلی دھرن کی 800 وکٹوں کا تھا۔

کیمرے کی آنکھ نے وہ منظر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کر لیا تھا جس میں مسکراتے مرلی دھرن اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے کندھے پر سوار وہ گیند سب کو دکھا رہے تھے جس سے انھوں نے 800 ویں وکٹ حاصل کی تھی۔

مرلی دھرن

یہ منظر دیکھنے والوں میں مرلی دھرن کی فیملی کے ساتھ ساتھ سری لنکا کے صدر راجا پاکسے بھی شامل تھے۔

مرلی نے امپائر ہارپر سے کیا کہا؟

آسٹریلیا کے ڈیرل ہارپر گال ٹیسٹ میں امپائر تھے۔ ان کے ذہن میں اس میچ کے ایک ایک لمحے کی یادیں اس طرح تازہ ہیں جیسے یہ کل کی بات ہو۔

ڈیرل ہارپر نے بی بی سی اُردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے مرلی دھرن کے سب سے زیادہ 21 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کی ہے لہذا میں انھیں بہت قریب سے جانتا ہوں۔ گال ٹیسٹ کے آخری دن میں مرلی دھرن کی بے تابی کو محسوس کر سکتا تھا۔‘

’خاص کر جب میں نے ان کی گیند پر وی وی ایس لکشمن کو ایل بی ڈبلیو نہیں دیا تو مرلی نے مجھ سے کہا کہ میں نے انھیں اہم وکٹ سے محروم کر دیا۔ اگرچہ ان دنوں انڈیا ڈی آر ایس استعمال نہیں کر رہا تھا تاہم کھانے کے وقفے کے دوران مرلی اور میں نے ویڈیو پر دیکھا کہ ٹریکر نے میرے فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا تھا۔‘

مرلی دھرن

ڈیرل ہارپر کہتے ہیں ’یہ بات درست ہے کہ میرے دو ساتھی آسٹریلوی امپائرز ڈیرل ہیئر اور راس ایمرسن نے مرلی دھرن کے بولنگ ایکشن پر اعتراض کیا تھا لیکن میرے ساتھ مرلی کے تعلقات بہت اچھے رہے۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ فیلڈ میں ہمارے درمیان کبھی کوئی تلخی ہوئی ہو یا سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہو۔‘

ڈیرل ہارپر کہتے ہیں ʹمیں نے کئی بار مرلی کے بولنگ ایکشن کے بارے میں سوچا کیونکہ ایسا بولنگ ایکشن میں نے اس سے قبل کسی بولر کا نہیں دیکھا تھا لیکن میرے لیے صرف اس بنیاد پر ان کی گیندوں کو غیر قانونی قرار دینا ممکن نہ تھا کہ ان کا بولنگ ایکشن دوسروں سے مختلف ہے۔‘

وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’میں نے بھی اپنے دیگر ساتھی امپائرز کی طرح میچ ریفریز سے بات کی تھی کہ مجھے اس منفرد بولنگ ایکشن کے قوانین کے مطابق ہونے کے بارے میں تشویش تھی۔‘

ڈیرل ہارپر تسلیم کرتے ہیں کہ مرلی دھرن کی بولنگ پر انھیں کسی بھی دوسرے بولر سے زیادہ توجہ رکھنی پڑتی تھی۔

مرلی دھرن

وہ کہتے ہیں ’مرلی دھرن جب اپنی کیپ میرے حوالے کرتے میری صلاحیتوں اور تجربے کا امتحان شروع ہو جاتا۔ ان کے بولنگ کرتے وقت میں نے کبھی خود کو پُرسکون محسوس نہیں کیا۔ میں نے صرف ایک بار کسی بیٹسمین کو مرلی دھرن پر حاوی ہوتے دیکھا وہ نیوزی لینڈ کے سٹیون فلیمنگ تھے جنھوں نے کولمبو ٹیسٹ میں 274 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔‘

ڈیرل ہارپر نے اپنی گفتگو کا اختتام اس بات پر کیا ’مجھے مرلی دھرن کی گھورتی آنکھیں کبھی نہیں بھولتیں جیسے میں نے کوئی غلط کام کر دیا ہو۔‘

کرکٹ میں ایک جادوگر آیا تھا

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق کہتے ہیں ’مرلی دھرن ذہنی طور پر اس قدر مضبوط تھے کہ انھوں نے اپنے کریئر کے آخری چار پانچ برسوں کے دوران گروئن کی سخت تکلیف کے باوجود انٹرنیشنل کرکٹ کامیابی کے ساتھ کھیلی اور کسی کو بھی پتہ نہیں چلنے دیا کہ انھیں یہ تکلیف ہے کیونکہ اگر یہ بات سب کو معلوم ہو جاتی تو حریف بیٹسمینوں کے دلوں سے ان کا خوف ہی ختم ہو جاتا۔ ڈاکٹرز انھیں کہہ چکے تھے کہ اگر آپریشن کرایا تو ساری زندگی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔‘

انضمام الحق کہتے ہیں ’مرلی دھرن کی شکل میں کرکٹ میں ایک جادوگر آیا تھا جس کی بڑی بڑی آنکھیں دیکھ کر بیٹسمین بھی خوفزدہ ہو جایا کرتے تھے۔‘

باتونی مرلی ہر کسی کو مشورے دینے کے لیے تیار

مرلی دھرن

مرلی دھرن کی شخصیت کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کرکٹ پر آپ ان سے بات کرنا شروع کریں تو وقت کا احساس ہی نہیں رہتا۔ انضمام الحق کو اچھی طرح یاد ہے کہ جب وہ اور مرلی دھرن ایشیئن الیون کی طرف سے افریقہ الیون کے خلاف جنوبی افریقہ میں میچز کھیل رہے تھے اور مرلی دھرن آدھی رات کو بھی میچ کی حکمت عملی پر ان سے بات کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔

انضمام الحق کہتے ہیں ’اس دورے میں مرلی دھرن ہر وقت میرے کمرے میں بیٹھے ہوتے تھے اور میچ کے بارے میں بات کرتے رہتے تھے میں کہتا تھا کہ آپ جاؤ آرام سے سو جاؤ صبح دیکھ لیں گے۔‘

’ٹیم ہوٹل سے سٹیڈیم جا رہی ہوتی تو وہ بس میں میرے برابر آ کر بیٹھ جاتے اور پھر یہی گفتگو شروع کر دیتے کہ کس کھلاڑی کو کس طرح استعمال کرنا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کرکٹ کے معاملے میں جنونی تھے۔‘

یہ بھی پڑھیے

سری لنکن کرکٹر مرلی دھرن کی زندگی پر بننے والی فلم تنازعات کا شکار کیوں؟

وسیم اکرم: کالج کی ٹیم کا بارہواں کھلاڑی پاکستانی ٹیم کا فاسٹ بولر کیسے بنا؟

دروغے والا کا ارسلان ’ٹیکن کا پاکستانی بادشاہ‘

مرلی جیسا ‘دوسرا’ کہاں

مرلی دھرن کو بیٹ دینے پر فلنٹوف کی سرزنش

سری لنکا کے سینیئر کرکٹ صحافی سعدی توفیق کہتے ہیں ’اگر ٹاپ آرڈر بیٹسمین بھی آؤٹ ہو جائے تو مرلی دھرن اس کے پاس جا کر کہیں گے کہ اس نے اس طرح کا غلط شاٹ کیوں کھیلا۔‘

انھوں نے اس طرح کی حرکت اینڈریو فلنٹوف کے ساتھ بھی کی تھی جب یہ دونوں لنکا شائر کاؤنٹی میں ساتھ کھیل رہے تھے ۔جب فلنٹوف آؤٹ ہو کر آئے تو مرلی دھرن ان کے پاس پہنچ گئے اور غلط شاٹ کھیلنے پر تنقید کرنے لگے۔

’دونوں میں بہت دوستی تھی۔ اسی دوستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مرلی نے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران فلنٹوف کا بیٹ لے لیا اور اس سے بیٹنگ کرنے چلے گئے جس پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے فلنٹوف کی سرزنش کی تھی کہ انھوں نے اپنا بیٹ مرلی کو کیوں دیا؟‘

سعدی توفیق بتاتے ہیں ʹمرلی دھرن کی یہ پرانی عادت ہے کہ وہ سری لنکا کی ٹیم میں شامل ہونے والے ہر نئے کرکٹر کو ڈنر پر لے جاتے ہیں اور اسے کریئر بنانے کے مفید مشورے دیتے ہیں۔ مہیلا جے وردھنے جب پہلی بار سری لنکا کی ٹیم میں آئے تھے تو مرلی دھرن وہ پہلے کھلاڑی تھے جو انھیں ڈنر پر لے گئے تھے۔‘

سری لنکن بیٹسمین کوشال سلوا بتاتے ہیں ʹجب میں ٹیم میں آیا تو مرلی دھرن مجھے ڈنر پر لے گئے اور تاکید کی کہ میں گاڑیاں نہ خریدوں اپنے والدین کا خیال رکھوں اور اگر ہو سکے تو زمین کا کوئی ٹکڑا خرید لوں تاکہ اس پر اپنا مکان بنا سکوں۔ میں نے کہا کہ میرے پاس اتنے پیسے کہاں؟ تو مرلی دھرن کا جواب تھا فکر مت کرو۔ میں تمہیں پیسے دے دیتا ہوں جب تمہارے پاس آ جائیں مجھے واپس کر دینا۔‘

بولنگ ایکشن پر بحث اب ختم ہونی چاہیے

مرلی دھرن

آف سپنرز کی مشہور گیند ʹدوسراʹ ثقلین مشتاق کی ایجاد کردہ ہے لیکن اسے عروج پر پہنچانے والے مرلی دھرن تھے۔

ثقلین مشتاق نے بی بی سی اُردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں ʹمیں نے سب سے پہلے ’دوسراʹ کے ذریعے ہتھورو سنگھے کو آؤٹ کیا تھا۔ مرلی نے اس گیند میں دلچسپی ظاہر کی تھی کہ یہ کیسے کی جاتی ہے؟ میں نے اس بات کو چھپایا نہیں اور انھیں اس گیند کے بارے میں سب کچھ بتایا تھا لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتایا تھا کہ اس دوسرا کو کرنے کے لیے آپ کو اپنے کندھے کے پٹھے بہت زیادہ مضبوط کرنے پڑیں گے۔ مرلی دھرن نے اس گیند پر بہت محنت کی اور اسی کے ذریعے زیادہ کامیابی حاصل کی۔‘

ثقلین مشتاق کہتے ہیں ’مرلی دھرن میدان میں کسی کے دوست نہیں تھے اسی لیے انھوں نے دنیا میں سب سے زیادہ آؤٹ بھی کیے لیکن میدان سے باہر میں نے جتنے بھی کرکٹرز کے ساتھ وقت گزارا ہے ان سب میں مرلی دھرن بہترین ہیں اس کی وجہ ان کی انکساری اور خلوص ہے۔‘

ثقلین مشتاق کہتے ہیں ’مرلی دھرن کے بولنگ ایکشن پر بحث کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس بحث کو اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ مرلی دھرن نے نہ جانے کتنی بار اپنے بولنگ ایکشن کا بائیو مکینک ٹیسٹ دے کر خود کو کلیئر کرایا ہے۔ یہ ٹیسٹ لینے والے سری لنکن نہیں تھے بلکہ آئی سی سی کی منظور شدہ لیبارٹریز میں انھوں نے یہ ٹیسٹ دیے تھے۔ مرلی کے جو کارنامے اور غیر معمولی کارکردگی رہی ہے اس پر سوالیہ نشان لگانے کے بجائے اسے سراہنے کی ضرورت ہے۔‘

وسیم اکرم کا ریکارڈ بھی نہ بچ سکا

مرلی دھرن

مرلی دھرن نہ صرف ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ 800 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں بلکہ ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی سب سے زیادہ 534 وکٹیں انھی کی ہیں۔

وسیم اکرم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتاتے ہیں ʹمجھے اندازہ تھا کہ میری 502 وکٹوں کا ریکارڈ مرلی دھرن ہی توڑ سکتے ہیں۔ میں نے ایک دن مرلی سے مذاقاً کہا کہ آپ ون ڈے کے بجائے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹوں کے عالمی ریکارڈ توڑنے پر توجہ رکھیں تو مرلی نے اپنی مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ میری طرف دیکھا اور کہا مجھے معلوم ہے کہ آپ یہ کیوں کہہ رہے ہیں؟ مرلی دھرن کی اس بات کا مطلب صاف ظاہر تھا کہ میرا ریکارڈ ان کی دسترس سے بچنے والا نہیں ہے۔‘

مرلی دھرن فلموں کے شوقین

مرلی دھرن اداکار رجنی کانت کے بہت بڑے مداح ہیں اور ان کی شاید ہی کوئی فلم ایسی ہو جو انھوں نے نہ دیکھی ہو۔ ان سے اداکاری میں دلچسپی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ لوگ انھیں کرکٹر کے طور پر دیکھنا پسند کرتے رہے ہیں کوئی انھیں اداکاری کرتا نہیں دیکھے گا۔

مرلی دھرن

مرلی کا بیٹا بھی کرکٹر

مرلی دھرن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’میرا بچپن عام بچوں کی طرح رہا ہے جس میں شرارتیں بھی تھیں اوراچھی عادتوں کا اپنانا بھی۔ میں سکول کے زمانے میں پڑھائی سے زیادہ توجہ کرکٹ پر دیا کرتا تھا۔ میں نے اپنی کرکٹ میڈیم فاسٹ بولر کی حیثیت سے شروع کی تھی لیکن بعد میں آف سپنر بن گیا۔ میں جس کرکٹر کا شروع ہی سے مداح رہا وہ ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈز ہیں۔‘

مزید پڑھیے

نسیم شاہ: ’والد نے کہا انگریز والا کھیل مت کھیلو‘

بلے بازوں کو آپریشن تھیٹر پہنچا دینے والے بے رحم ویسٹ انڈین فاسٹ بولرز

باب وولمر دلی کے پولیس چیف سے ہنسی کرونیئے کے بارے میں کیا جاننا چاہتے تھے؟

مرلی دھرن کہتے ہیں ’میرا بیٹا اس وقت اچھی کرکٹ کھیل رہا ہے اور تیزی سے سیکھ رہا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کے کھیل میں بہتری آتی جائے گی۔ مجھے امید ہے کہ وہ کبھی یہ سوچ نہیں رکھے گا کہ وہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہولڈر کا بیٹا ہے۔ وہ نارمل طریقے سے آگے بڑھے گا۔ میں یہی چاہتا ہوں کہ وہ اپنی خواہشات پوری کرے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp