الیکشن آزاد کشمیر اور سیاسی جماعتوں کی الیکشن مہم



پاکستان کے زیر اثر خطہ آزاد کشمیر میں آج کل الیکشن کا دور دورہ ہے اور ملک پاکستان کی تمام وفاقی سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ اور اپنی الیکشن مہم زور شور سے چلا رہی ہیں۔

یوں تو آزاد کشمیر میں حکومت وہی پارٹی بناتی ہے جو وفاق پاکستان میں حکومت میں ہو اس سابقہ روایت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کی حکومت بننا چاہیے۔ لیکن اگر ہم اس وقت زمینی حقائق کو دیکھیں تو سب سے موثر اور کامیاب الیکشن مہم پاکستان پیپلز پارٹی چلا رہی ہے۔ جس نے کشمیر کے 45 میں 43 حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں اور سبھی امیدوار حلقہ میں اپنا مضبوط سیاسی کردار رکھتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چئیر مین بلاول بھٹو زرداری نے جون کے مہینے سے ہی الیکشن مہم کا آغاز کر دیا jجہاں انہوں نے وفاقی حکومت اور کشمیر حکومت کو حرف تنقید بنایا وہیں بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے دور میں صوبہ سندھ میں ہونے والی ڈویلپمنٹس NICVD۔

NICH جیسے ہسپتالز سائبر نائف کینسر جیسے موذی مرض کے لئے طریقہ اعلاج۔ جگر اور گردے کی مفت ٹرانسپلانٹس اور محکمہ تعلیم میں کیے گئے اقدامات صوبہ بھر میں بنائی گئی یونیورسٹیوں کالجوں اور کیڈٹ کالجز کا ذکر بھی کیا اور صوبہ بھر میں بنائے گئے فلائی اوورز اور سڑکوں کو خوب اجاگر کیا۔ اور ساتھ ساتھ تھر میں ہونے والی ڈیولپمنٹس کا بھی ذکر اپنی الیکشن مہم میں کیا

بلاول بھٹو کے امریکا جانے کے بعد الیکشن مہم کو بی بی شہید کی چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری نے لیڈ کیا اور بہت اچھے اور احسن طریقہ سے انتخابی مہم چلائی۔ جس سے پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے۔

اس وقت آزاد کشمیر میں مسلم لیگ نون کی حکومت ہے اور الیکشن مہم کو محترمہ مریم صفدر صاحبہ لیڈ کر رہی ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ محترمہ مریم صاحبہ اپنے دور حکومت میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کو الیکشن مہم کا حصہ بناتی اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ مانگتی مگر کارکردگی دکھانے کے لئے شاید کچھ نہی تھا اسی لئے محترمہ مریم صاحبہ اپنے کشمیری ہونے کو کیش کروانا چاہ رہی ہیں اور ساتھ ساتھ وفاقی حکومت پر نشتر پھینکنے کو ترجیح دیتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔

پاکستان میں حکمران جماعت پی ٹی آئی بھی اس ماہ جولائی میں بھرپور طریقہ سے الیکشن مہم میں کود آئی اور آتے ہی حسب روایت سابقہ حکومتوں کو چور ڈاکو لٹیرے کے القابات کا چورن بیچنا شروع کر دیا سابقہ حکمران جناب ذوالفقار بھٹو جیسے زیرک سیاست دان جس نے اپنی پارٹی کی بنیاد ہی کشمیر ایشو پر رکھی تھی ”ہمیں اگر کشمیر کی آزادی کے لئے ہزار سال بھی انڈیا سے جنگ کرنا پڑی تو کریں گے مگر کشمیر آزاد کرائیں گے انڈیا سے“ پر کیچڑ پھینکنے کے لئے علی امین گنڈا پور جیسے گھٹیا انسان کو جو بد قسمتی سے وفاقی وزیر بھی ہے کو کشمیر بھیج دیا اور وزیر اعظم عمران خان نیازی نے اپنی موجودگی میں علی امین سے بھٹو شہید پر غلاظت پھنکوائی۔

چہ جائے کہ پاکستان میں کی گئی 3 سالہ حکومتی اقدامات پالیسیز کو اجاگر کرتے۔ مگر انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر تبرے کرنا لازم چاہے اور ساتھ میں علانیہ ووٹوں کی قیمت لگائی جس کے نتیجہ میں الیکشن کمیشن آزاد کشمیر نے وفاقی وزرا کو کشمیر سے بیدخل کرنے کا حکم جاری کیا مگر وفاقی وزرا قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے الیکشن مہم جاری رکھے ہوئے اور الیکشن کمیشن کے حکم نامے کی توہین کے مرتکب ہو رہے۔

الیکشن کمیشن کے احکامات کو تو ہوا میں اڑا دیا وفاقی وزرا نے مگر عوامی لیڈر بھٹو صاحب کی توہین کرنے پر غیور کشمیری عوام نے آڑے ہاتھوں لیا اور وفاقی وزرا کا استقبال جوتوں گندے انڈوں سے کرنا شروع کر دیا جس کے نتیجہ میں وزیر اعظم صاحب کا مظفر آباد میں ہونے والا جلسہ منسوخ کر دیا گیا۔

جے یو آئی دو بیڑیوں کی سوار نظر آ رہی ہے جو کچ علاقوں میں پی ٹی آئی اور کچھ میں مسلم لیگ نون کے ساتھ مل کر الیکشن لڑ رہی ہے

25 جولائی کو ہونے والے جنرل الیکشن میں اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھتا ہے یہ تو 25 اور 26 جولائی کی درمیانی شب کو پتا چلے گا۔ اگر اسٹیبلشمنٹ خلائی مخلوق یا محکمہ زراعت نے اپنا ہاتھ نا دکھایا اور الیکشن رزلٹ عوام کے ووٹس پر تیار ہوئے تو زمینی حقائق جو اس وقت الیکشن مہم میں نظر آ رہے ہیں تو یہ لازمی طور پر سابقہ روایت کے برعکس ہوگا اور پیپلز پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوگی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments