روس ابھی سے ہی وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے: جو بائیڈن


صدر بائیڈن میکلین ورجینیا میں بریفنگ لینے کے بعد انٹیلی جنس کمیونٹی سے خطاب کر رہے ہیں (ایسوسی ایٹڈ پریس)

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روس ابھی سے ہی امریکہ میں آئندہ برس ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے۔ لہٰذا ماسکو کے یہ اقدامات ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے منگل کو ورجینیا میں آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے ہیڈ کوارٹرز میں انٹیلی افسران اور اہل کاروں سے خطاب کے دوران کیا۔

​وائس آف امریکہ کے اسٹیو ہرمن کی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس کمیونٹی کی جانب سے بائیڈن کو دی گئی بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ روس نے 2022 کے انتخابات سے متعلق ابھی سے ہی غلط معلومات پھیلانا شروع کر دی ہیں۔

صدر بائیڈن نے انٹیلی جنس کمیونٹی کے 120 کے قریب اہل کاروں سے خطاب میں کہا کہ اس طرح کے اقدامات امریکہ کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔

بائیڈن کی جانب سے حساس ترین خفیہ معلومات کو عام کرنے کے معاملے پر بعض ماہرین کے نزدیک کچھ لوگ سوال اُٹھا سکتے ہیں۔

البتہ سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کی انٹرنیشنل سیکیورٹی پروگرام کی ڈائریکٹر ایملی ہارڈنگ کہتی ہیں کہ وہ ملک کے صدر ہیں اور وہ جب چاہیں کسی بھی چیز کی وضاحت دے سکتے ہیں۔

ان کے بقول “مجھے نہیں معلوم کہ یہ بات کس کے لیے حیرت کا باعث ہو گی کہ روس 2022 کے انتخابات میں غلط معلومات پھیلانے پر کام کر رہا ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ “میرے خیال میں یہ واقعی یاد دہانی ہے کہ روس یہ سب کچھ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کو کسی نے نہیں روکا۔”

صدر بائیڈن نے ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کے بارے میں بھی پریشان کُن پیش گوئی کی ہے۔ ان کی انتظامیہ ایسے حملوں کا الزام چین کے ہیکرز اور روس کے اندر حکومت کی منشا سے کام کرنے والے ہیکرز پر عائد کرتی ہے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ حالات اس جانب جا رہے ہیں جہاں سائبر حملوں کے سنگین نتائج کے طور پر امریکہ کے ایک بڑی قوت کے ساتھ تصادم کا امکان ہے۔

انٹیلی جنس کمیونٹی سے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کا بھی تذکرہ کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’’پوٹن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، تیل کے کنویں ہیں اور کچھ نہیں۔”

صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ روس کے صدر جانتے ہیں کہ معاشی طور پر وہ حقیقی مشکلات سے دوچار ہیں جو ان کو مزید خطرناک بنا دیتا ہے۔

جو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو میں اپنے ہم منصب ادارے کے مقابلے میں وہ برتر پوزیشن رکھتی ہے۔

بائیڈن نے انٹیلی جنس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “پوٹن جانتے ہیں کہ آپ ان کی ٹیم کی نسبت بہتر ہیں اور یہ چیز انہیں بہت تکلیف دیتی ہے۔”

اپنے ریمارکس میں امریکہ کے صدر نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ 2040 تک دنیا کی سب سے طاقت ور فوج اور سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے جان کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔

صدر بائیڈن نے زور دیا کہ انٹیلی جنس اداروں پر اس سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے کہ کون سی سیاسی جماعت کانگریس یا وائٹ ہاؤس کے اندر اقتدار میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ انٹیلی جنس کے لوگ مکمل طور پر آزادانہ انداز میں کسی سیاسی اثر کے بغیر کام کریں۔

امریکی صدر کی انٹیلی جنس کمیونٹی کے ساتھ موجودگی کا ایک مقصد یہ واضح کرنا بھی تھا کہ اس کمیونٹی کے ساتھ ان کے تعلقات اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی نسبت مختلف ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بالکل مختلف صورت حال کا موازنہ کیا جا سکتا ہے۔

سابق صدر ٹرمپ کے انٹیلی جنس کمیونٹی کے ساتھ تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب انہوں نے انٹیلی جنس رپورٹس کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں کی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments