بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار


دو روز پہلے ایک قریبی عزیز کے گھر جانے کا اتفاق ہوا تو دوپہر کے کھانے پہ ان کی بہو کو بچے کو کھانا کھلانے کا انوکھا انداز دیکھا، ایک ہاتھ میں موبائل بچے کے سامنے تھا اور دوسرے ہاتھ سے اماں کھانا کھلا رہی تھیں۔ یہ دیکھ کر مجھے ایک عجیب سی بے چینی ہوئی کیونکہ ہماری اماں نے ہمیشہ کھانے کے وقت ہمیں چپ چاپ کھانا کھلایا ہے، موبائل تو دور کی بات ہے اگر ٹی وی بھی چل رہا ہو تو وہ اس کو بھی بند کروا دیتی ہیں۔ اپنی بے چینی کے پیش نظر میں نے ان سے کہا ”آپی کیا یہ روز ایسے ہی کھانا کھاتا ہے؟“

میرے سوال پر وہ مسکراتے ہوئے بولیں کہ ”کیا کریں آج کل کے بچے ان سب کے بغیر بات نہیں مانتے، جب تمہارے بچے ہوں گے تب سمجھو گی۔“

ان کی بات سن کر مجھے حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی۔ ہم نے اپنے بچوں کو اس جدید ٹیکنالوجی کا اتنا عادی کر دیا ہے کہ اب نہ بڑوں کے پاس بچوں کے لیے وقت ہے اور نہ بچوں کے پاس وقت ہے کہ وہ اپنے بڑوں کے پاس گھڑی دو گھڑی بیٹھ کر کچھ اچھی باتیں سیکھ سکیں۔ میں نے ماؤں کو اکثر کہتے ہوئے سنا ہے کہ کیا کریں بچے بات نہیں مانتے، بچوں پہ پڑھائی کا بوجھ ہے جس کی وجہ سے وہ خاندان والوں کے ساتھ مل بیٹھ نہیں سکتا۔ کم سن بچوں کے ہاتھوں میں موبائل، آئی پیڈز اور الگ کمروں میں کمپیوٹرز لگا کے دے رکھے ہیں، بچہ نماز سے واقف نہیں لیکن اس کو ساری فلموں، اداکاروں اور آن لائن گیمز کا پتہ ہے جو کہ اچھی بات نہیں، گھنٹوں بچے آن لائن گیمز میں مصروف رہتے ہیں اور پھر والدین گلہ کرتے ہیں کہ بچہ وقت نہیں دیتا۔

یاد رکھیں جو بچے والدین کی بات نہیں مانتے وہ کبھی کسی کی بات نہیں مانتے۔ والدین اکثر اساتذہ سے بھی یہی شکایت کرتے ہیں کہ بچہ قابو نہیں، آپ کچھ کریں۔ تو یقین کر لیجیے کہ اگر آپ اپنی اولاد کو قابو نہیں کر سکے تو اور بھی کوئی نہیں کر سکتا۔ ہم نے اپنے بچوں کو دور جدید سے واقفیت دینے کے لئے انھیں اپنوں سے دور کر دیا ہے، وقت سے پہلے ان کی معصومیت ختم کر دی ہے۔ آج کے والدین بچے کی بدتمیزی اور بدتہذیبی کو شرارتی ہونا کہتے ہیں، والدین کو برا لگتا ہے کہ کوئی بڑا ان کے بچے کو سرزنش کرے۔

یاد رکھیں جب آپ اپنے بچوں کو روک ٹوک نہیں کرتے، غلط بات پر ان کی سرزنش نہیں کرتے تو وہی بچے کل کو آپ کو بھی آنکھیں دکھائیں گے اور اس وقت آپ سے یہ تکلیف دہ رویہ برداشت نہیں ہوگا۔ اپنے بچوں کو وقت دیں، کچھ ان کی سنیں، کچھ اپنی سنائیں، ان کو اپنی اقدار سے واقف کروائیں، اپنوں کے ساتھ رہنا سکھائیں، دوسروں کی عزت کرنا سکھائیں، اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کے طریقہ کر بتائیں بچوں کو۔ آج اگر آپ بچوں کو وقت اور اچھی تربیت دیں گے تو کل کو یہی بچے آپ کے فخر کا باعث بنیں گے۔ نیک اور صالح اولاد دنیا اور آخرت میں والدین کی کامیابی کا سبب بنتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments