’نو کسنگ زون‘: انڈیا کے شہر ممبئی میں ’یہاں بوسہ لینا منع ہے‘ جیسا سائن بورڈ کیوں لگایا گیا؟

ماینک بھگوت - بی بی سی مراٹھی


بوسہ

سڑکوں پر چلتے پھرتے اور شہر میں گھومتے ہوئے آپ نے اس طرح کے سائن بورڈز ضرور دیکھے ہوں گے جن پر تحریر ہوتا ہے کہ ‘نو سموکنگ’ یا ‘نو پارکنگ’ یعنی اس مخصوص ایریا میں سگریٹ نوشی یا پارکنگ کرنا منع ہے۔

تاہم انڈیا کے شہر ممبئی کے ایک علاقے میں ‘نو کسنگ زون’ (یعنی بوس و کنار منع ہے) کا سائن بورڈ عوام کی توجہ حاصل کر رہا ہے اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔

ممبئی کی ‘ستیم شیوم سندرم’ نامی سوسائٹی میں یہ سائن بورڈ لگایا گیا ہے کیونکہ سوسائٹی کے رہائشیوں کے بقول وہ سڑک کنارے بیٹھے جوڑوں کی ‘حرکتوں’ سے تنگ آ چکے تھے، جس کے بعد یہ سائن بورڈ لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

سوسائٹی کے رہائشیوں کے مطابق یہ محبت کرنے والے جوڑوں کے لیے بطور دھمکی نہیں بلکہ تجویز کے طور پر لکھا گیا تھا۔

ممبئی میں کورونا کے باعث لگنے والی پابندیوں کی وجہ سے اس سوسائٹی کے نزدیک موجود مشہور مقامات جیسے ’میرین ڈرائیو‘ اور ‘ورلی سی فیس’ پر بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔

لہذا جن جوڑوں کو ان مقامات پر بیٹھنے کی اجازت نہیں وہ اس سوسائٹی کے سامنے موجود سڑک کو اپنا مسکن بناتے ہیں۔

‘نو کسنگ زون’ ہی کیوں؟

‘ستیم شیوم سندرم’ سوسائٹی کے سامنے سڑک پر ‘نو کسنگ زون’ دو ماہ قبل لکھا گیا تھا، جب ممبئی میں کورونا کے باعث ایک اور لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا۔

سوسائٹی کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران اس سڑک پر کاریں آ کر کھڑی ہونے لگیں، اس کے بعد لڑکے اور لڑکیاں یہاں آ کر گپ شپ کے لیے سڑک کنارے بیٹھنے لگے۔

لیکن وہ کہتے ہیں کہ آہستہ آہستہ موٹر سائیکل اور کار میں موجود یہ محبت کرنے والے جوڑے ‘فحش مذاق’ کرتے نظر آنے لگے اور یہ ان کا معمول بن گیا۔

محبت کرنے والے جوڑوں کی اس نوعیت کی ایک حرکت پہلی بار سوسائٹی میں رہنے والی روچی پاریکھ نے دیکھی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ‘دوسرے لاک ڈاؤن کے دوران ایک پریمی جوڑا صبح اور شام یہاں آتا تھا۔ لیکن، وہ ایک دوسرے کے بوسے لینے کے علاوہ فحش مذاق کرتے تھے۔’ ان کے مطابق دوسرے جوڑے بھی اسی نوعیت کی حرکتیں کرتے۔

اس کے بعد مکینوں نے سڑک پر بیٹھے جوڑوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور معاملہ پولیس کے پاس چلا گیا۔

سوسائٹی کے صدر ونے انسونکر کہتے ہیں ‘پولیس شکایت پر آ کر جوڑوں کا پیچھا کرتی تھی۔ لیکن پولیس کے جانے کے بعد لڑکے لڑکیاں واپس آ جاتے تھے۔’

لہذا محبت کرنے والے جوڑوں کے لیے بطور انتباہ سوسائٹی انتظامیہ نے رواں برس مئی میں سڑک پر ‘نو کسنگ زون’ لکھ دیا۔

’یہاں بوسہ لینا منع ہے‘: یہ خیال کیسے آیا؟

‘نو کسنگ زون’ لکھنے کا آئیڈیا سوسائٹی کے صدر ونے انسنکر نے تجویز کیا تھا۔

وہ بتاتے ہیں کہ ‘ہم ممبئی میں بہت سارے بورڈ دیکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے مجھے یہ خیال آیا۔ سوسائٹی میں رہنے والے بہت سے افراد ان جوڑوں کی حرکتوں کے بارے میں مجھ سے استفسار کرتے تھے۔’

سوسائٹی کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کے یہاں کھڑے ہونے اور گپ شپ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ’فحش مذاق‘ بند ہونا چاہیے۔

روچی کہتی ہیں کہ ‘بات بوسہ لینے کی نہیں ہے، مسئلہ فحش حرکتوں کا ہے۔ ان لڑکوں اور لڑکیوں کے فحش لطیفوں کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔’

‘ہم کھڑکیاں بند کر دیتے تھے’

سوسائٹی کے مکینوں کے مطابق ایک جوڑا ہر روز شام پانچ بجے کے قریب یہاں آتا اور بیٹھ جاتا۔

روچی پاریکھ مزید کہتی ہیں ‘شام کے وقت ہم چائے یا گپ شپ کے لیے کھڑکی پر اکٹھے ہوتے تھے۔

’لیکن سڑک پر موجود جوڑوں کے فحش لطیفوں اور حرکتوں کی وجہ سے ہمیں کھڑکی بند رکھنی پڑتی تھی۔ گھر میں بچے اور بڑے ہوتے ہیں۔ اُن کے لیے یہ سب دیکھنا ناممکن ہے۔’

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ لڑکوں اور لڑکیوں کو قائل کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں، کبھی خود جا کر اور کبھی چوکیدار بھیج کر انھیں قائل کرنے کی کوشش کی گئی مگر یہ سب فائدہ مند ثابت نہ ہوا۔

کیا ‘نو کسنگ زون’ لکھنے کا کوئی فائدہ ہوا؟

روچی بتاتی ہیں کہ ‘نو کسنگ زون لکھنے کے بعد اب بیشتر لڑکے اور لڑکیوں نے یہاں آنا چھوڑ دیا ہے۔ کبھی کبھی لڑکے اور لڑکیاں آتے ہیں لیکن اب وہ فحش مذاق یا حرکتیں نہیں کرتے۔’

‘میں بوسہ لینے کی مخالفت نہیں کرتی۔ لیکن لوگ ان فحش حرکتوں سے بہت پریشان ہوتے ہیں۔

’محبت کیا ہے؟ بچوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔’

اس سائن بورڈ پر محبت کرنے والے کیا سوچتے ہیں؟

ممبئی میں محبت کرنے والے جوڑوں کے لیے جگہ کا مسئلہ کئی سالوں سے مسلسل زیر بحث رہا ہے اور اب کورونا کے باعث ممبئی میں بہت سی جگہیں بند ہیں۔

اس صورتحال میں کہاں جائیں اور کہاں نہ جائیں، یہ سوال محبت کرنے والے جوڑوں کے سامنے ہے۔

فرسٹ ایئر کے ایک طالبعلم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ‘لاک ڈاؤن میں ڈیٹس ویسے ہی نہیں ہو پا رہیں، ساحل سمندر اور باغات بند ہیں۔ پھر ہم کہاں ملیں؟

’سڑک پر بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp