ہینڈسم وزیر اعظم، سمارٹ فون اور بلیک بیری


بلا شبہ وطن عزیز کے لیے ہینڈسم وزیر اعظم سیلیکٹ کیے گئے ہیں۔ جن کی خواتین میں مقبولیت ابھی بھی عروج پر ہے۔ ایسا کہنا، سیاسی تجزیہ نگاروں کا ہے۔ جنہوں نے گزشتہ عام انتخابات کے موقع پر بنفس نفیس صوبہ خیبر پختونخوا کے پولنگ سٹیشنز کا دورہ کیا اور خواتین کو وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے حوالے سے پر جوش پایا۔ سرکاری خواتین افسران کے ساتھ ساتھ پولنگ سٹیشنز پر ڈیوٹی پر موجود غیر جانبدار خواتین و غیر خواتین عملے نے بھی اعتراف کیا کہ وہ وزیر اعظم سے متاثر ہیں۔ یہی وجہ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں دوسری بار عظیم الشان کامیابی کی وجہ بنی۔

وزیر اعظم کی اس کرشمہ ساز شخصیت سے مخالفین کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سربراہان مملکت بھی جلتے ہیں۔ چونکہ خواتین میں کوئی بھی اتنا مقبول نہیں، جتنا ہمارے وزیر اعظم ہیں۔ وزیر اعظم فون پر رابطے کے بہت قائل ہیں۔ اسی لیے گاہے بگاہے خود اپنی مرضی سے عوام کا فون سنتے ہیں اور اسی وقت احکامات بھی جاری کر دیتے ہیں۔ تاکہ عوام کا داد رسا کوئی تو ہو۔

یہ لطیف نکتہ بہت سے سربراہان مملکت کی سمجھ سے بالا تر ہے کہ وزیر اعظم فون سن کر جس کی بھی شکایت ہو، فوراً رفع کرتے ہیں۔ وزیر اعظم خود بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ جب بھی انہیں کوئی مسئلہ نجی یا ملکی سطح پر در پیش ہو، متعلقہ فریق کو فون کر کے مسئلہ حل کر لیں۔

پڑوسی دشمن ملک بھارت کے وزیر اعظم بھی بے پرواہ قسم کی شخصیت ہیں۔ ان کی بے پرواہی کا اندازہ اسی سے لگا لیجیے کہ ہمارے ہینڈسم وزیر اعظم ( جو بھارتی خواتین میں بھی پاکستانی خواتین کی طرح یکساں مقبول ہیں ) نے جب ان کو کال کی تو انہوں نے کال ریسیو ہی نہیں کی اور نہ پلٹ کر خود کال کی کہ میاں خیر تو ہے، آپ نے کال کی تھی۔

امریکی صدر چونکہ ہینڈسم اور سمارٹ نہیں ہیں اور نا خواتین میں مقبول۔ ہو سکتا ہے، اسی وجہ سے وہ وزیر اعظم کو کال کرنے سے پہلو تہی کر رہے ہوں۔ جب کہ امریکی حکومت اور پالیسیز سے وزیر اعظم کو جو شکایات ہیں، ان کو رفع کرنے کے لیے ایک فون کال ہی کافی ہے۔ وہ زمانے گئے، جب سربراہان مملکت ملا کرتے تھے۔ ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالتے تھے، گلے ملتے تھے۔ اب تو فون کال یا واٹس ایپ کال پر بڑے بڑے مسئلے حل اور فیصلے ہو جاتے ہیں۔

امریکی صدر پرانے زمانے کے فرد لگتے ہیں، ہو سکتا ہے، اب تک بلیک بیری استعمال کرتے ہوں اور وہ بلیک بیری پر کالیں کر کے اپنا وقت ضائع کر رہے ہوں۔ ان کو پتا ہی نا ہو کہ بلیک بیری اب وزیر اعظم کی دسترس میں نہیں ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ بھارتی ہیکرز نے بہت اہم فون نمبرز ہیک کیے ہیں۔ جن فون نمبرز کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، اس میں سے ایک نمبر کسی زمانے میں وزیر اعظم کے بھی زیر استعمال رہا ہے۔

بھارتی ہیکرز امریکی صدر کو بھی یہ نمبر فراہم کر سکتے ہیں۔ اور شاید کر بھی دیا ہو، تاکہ لچھے دار اور مزے دار باتیں سننے کو ملیں۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سلامتی امور اس معاملے کو حل کرنے متوش حالت میں امریکہ جا پہنچے۔ وہاں بھی ان کی نہیں سنی گئی۔ امریکی حکام نے مبینہ ہیک شدہ نمبر اور بلیک بیری پر فون کالوں کی کہانی ان کو نہیں بتائی۔ اور یہ کہہ کر ٹال دیا کہ مناسب وقت پر امریکی صدر، وزیر اعظم کو کال کر لیں گے۔

امریکی حکام سے ناکام ملاقات اور مذاکرات کا معاون خصوصی پر گہرا اثر ہوا۔ شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ امریکی صدر، وزیر اعظم کو فون کیوں نہیں کر رہے۔ معاون خصوصی کے انٹرویو کے بعد حکومت کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی میڈیا بھی شدید پریشان ہے کہ امریکی صدر، وزیر اعظم کو فون کیوں نہیں کر رہے۔ امریکی صدر کو چاہیے کہ بلیک بیری اور ہیک شدہ نمبر پر فون کال کی بجائے، موجودہ دستیاب نمبر پر کال کریں اور وزیر اعظم کی شکایات سنیں اور رفع کریں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments