پیپلز پارٹی کشمیر الیکشن کیوں ہاری؟



کشمیر کے الیکشن میں بلاول بھٹو زرداری نے کامیاب کمپین اور جلسے کیے ۔ لیکن اہم وقت میں ان کو امریکہ جانا پڑا۔ ان کی غیر موجودگی میں کمپین آصفہ بھٹو چلائیں گی۔ اس پر جیالوں کا جوش و خروش مزید بڑھ گیا۔ سب نے دیکھا بی بی آصفہ نے کس طرح کامیاب ‏جلسہ کیا۔ اور ثابت کیا کہ بھٹو کا خون ان کی رگوں میں شامل ہے۔ الفاظ کا چناو عوامی رشتے بنائے رکھنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ عوام میں جا کر مخالفین کے خلاف زہر اگلنا ہے یا اپنوں میں جا کر اپنی باتیں کرنی ہیں۔

حقیقت میں تو یہ ہونا چاہیئے تھا کہ ایک کامیاب جلسے کے بعد ‏انکو بیک پر کرنے کی بجائے ان کو گراؤنڈ میں اتارا جاتا۔ تاکہ وہاں کے لوگوں کی ان سے ملاقاتیں ہوتیں۔ جیالے اور مضبوط انداز میں پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے ہو کر مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے۔ آصفہ بی بی کو زمینی حقائق کا بہتر انداز میں مزید پتہ لگتا۔ کہ زمینی حقائق کیا ہیں۔ مگر ایک کامیاب ‏جلسے کے بعد ساری باتیں اس کے برعکس ہوئیں جبکہ عوام گواہ ہے کہ آصفہ بی بی کا جلسہ مریم نواز ہو یا پی ٹی آئی کی قیادت ان کے جلسوں سے بہت زیادہ بہتر جلسہ تھا۔ جو ثابت کرتا تھا کہ عوام آج بھی بھٹو کے نواسوں کو اپنے درمیان دیکھنا چاہتے ہیں۔ اتنے کامیاب جلسوں کے باوجود ہم ہار گئے۔

کیوں ہار گئے آئیں اس کی وجوہات دیکھتے ہیں۔

زرداری صاحب سے بغض پارٹی کے اندر 2008 کے بعد زیادہ کثرت سے شروع ہو گیا۔ جب اپنے ہی لوگوں نے کہا زرداری پارٹی کا بیڑا غرق کر گیا۔ زرداری کھا گیا اپنے ہی لوگوں نے کہا ‏پارٹی زرداری صاحب نے تباہ کر دی ہے۔ پارٹی کو زرداری صاحب نے جتنا نقصان دیا اتنا ضیا نے نہیں کیا اور یہ باتیں کرنے اور پھیلانے والے ہی پھر عہدوں پر مسلط رہے۔ سب نے دیکھا کیسے فلکسوں سے زرداری صاحب کی تصویریں ہٹا دیں سب نے دیکھا اس کے بدلے میں کچھ لوگ ایسے بھی سامنے آئے ‏جنہوں نے فلکسوں سے پارٹی کے بانی کی تصویر ایک نکر میں چھوٹے سائز میں لگا دی یا بیگم نصرت بھٹو کی تصویر غائب کر دی اور آج تک غائب ہے۔

پنجاب کے جیالوں کو جو عزت جو مقام پیپلز پارٹی کی قیادت بھٹو صاحب سے لے کر بی بی صاحبہ تک دیا آصف زرداری نے وہ ریت جاری رکھی۔ لیکن اس کے ‏باوجود بہت سے نامور لوگ کھایا پیا حرام کر گئے۔ جب ایسا ہوا تو ہماری قیادت کو اس کے بعد بھی پنجاب میں اپنی پالیسیاں بدلنے کی ضرورت نہ پڑی۔ بلکہ خاموش رہ کر رہی سہی کسر بھی پوری کر دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پنجاب میں بننے والی پارٹی سکڑ کر مختصر ہوتی چلی گئی۔

بچے کچھے لوگوں کو اس بات پر ‏دلاسا دیا جانے لگا کہ سیکورٹی رسک کی وجہ سے اور دھمکیوں کی وجہ سے اعلی قیادت نے پنجاب کا رخ نہیں کیا۔ اور پنجاب میں جئے بھٹو کہنے والے جو پہلے ہی بھٹو خاندان سے عشق عقیدت کرتے تھے اس بات پر خاموش ہو گئے۔ کیونکہ ان کو اس خاندان کی بچوں کی جانیں اور عزتیں بہت عزیز ہیں۔ لیکن بات یہاں ‏ختم نہیں ہوتی کیونکہ یہ سیکورٹی رسک کا معاملہ کیا ہمیشہ پنجاب یا کے پی کے جانے پر ہی ہوتا ہے۔

اگر ایسا ہے تو کیوں؟ سندھ میں سیکورٹی رسک کیوں نہیں؟ وہاں بھی تو پی پی مخالفین بہت حربے استعمال کرتے ہیں بدنام کرنے کے سندھ میں سونا بھی ہو تو مخالفین اس کو مٹی بنا کر ایسے پیش کرتے ہیں ‏کہ لوگ حقیقت مان لیتے ہیں۔ تو پھر ان حالات میں اعلی قیادت سندھ سے باہر کب نکلے گی؟ 2013 میں الیکشن کے بعد جب سندھ میں حکومت بنی تو بلاول صاحب نے کہا تھا۔ ہم سندھ میں ایسا کام کریں گے کہ لوگ سندھ کی ترقی کو دیکھ کر آنے والے وقت میں ہمیں دوسرے صوبوں میں ووٹ دیں گے۔

ترقیاتی کام تو ہوا ‏لیکن دکھایا یا عوام کو بتایا نہ گیا۔ میڈیا نے جو کہا عوام نے اس کو حقیقت مانا اور ایک دفعہ پھر 2018 کے الیکشن میں سندھ کے باہر ہم ناکام ہو گئے۔ یہ مسلسل ناکامی کی وجہ کون لوگ ہیں؟ وہ جنہوں نے بلاول صاحب کو ایک حد تک رکھ کر ان کو دوسرے صوبوں کی غلط رپورٹیں دیتے رہے۔ سب اچھا کا ‏نعرہ لگاتے رہے خود بلاول صاحب جنہوں نے کبھی پنجاب یا کے پی کے میں بیٹھے اپنے لوگوں پر توجہ دینا ختم کر دی۔

ان سے کوسوں دور بیٹھ کر بیان دے دینا۔ یا ان سے بیان دلوا دینا کہ جیالو تیاری کرو میں آپ کے درمیان آ رہا ہوں۔ اس کے بعد جیالوں میں خوشی کی لہر آنے کے بعد پھر انہی جیالوں کے ‏درمیان نہ آنا؟ جناب چیئرمین صاحب قصور کس کا ہے۔ آپ کا ہمارا یا آپ کے ارد گرد بیٹھے مافیا کا جو آپ کو آج تک سب اچھا کی خبریں دیتے ہیں۔ چیئرمین صاحب کشمیر الیکشن ہم بری طرح ہار چکے ہیں۔ اتنے کامیاب جلسوں اور کمپین کے بعد بھی گجرات جیسے ڈسٹرکٹ میں ہمیں صرف 4 ووٹ ملے ہیں۔

یہ بالکل خوشی ‏کی بات نہیں۔ اگر کشمیر میں اتنی محنت کرنے کے بعد بھی یہ حالات ہیں تو سوچیں کہ پنجاب کے پی کے اور بلوچستان جیسے علاقوں میں کتنی محنت کریں۔ تو اچھا رزلٹ ملے گا امید ہے۔ اگر آپ نے یہ سوچ لیا تو سب اچھا کی رپورٹ دینے والے بے نقاب ہو جائیں گے۔ اور شاید آپ کی دلچسپی باقی صوبوں میں ‏بیٹھنے کے لئے بڑھ جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments