کرونا میں مشرق کو جاگنا ہو گا


اعداد و شمار ایسا گورکھ دھندا ہیں جس سے شاطر اذہان کمال چابکدستی سے بڑے ہوشیار لوگوں کو گمراہ کر لیتے ہیں ویسا ہی گورکھ دھندا کرونا کی اموات کا گمراہ کن میزانیہ ہے۔ اگر ہم کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد نکالیں تو ہمیں بھارت دوسرے جبکہ پاکستان اکتیسویں نمبر پر براجمان نظر آتا ہے۔ جبکہ متحدہ عرب امارات ہم سے کہیں نیچے اکتالیسویں نمبر اور سعودی عرب مزید نیچے سینتالیسویں نمبر پر نظر آتا ہے۔ یہی وہ گمراہ کن اعداد شمار ہیں جن کی بنیاد پر پاکستان بھارت جیسے ممالک کے باسیوں کو دنیا بھر میں اچھوت بنا دیا گیا ہے۔

لیکن حقائق کچھ اور ہیں اور بے حد مختلف ہیں تا دم تحریر اگر ہم شرح اموات کے تناسب سے چارٹ مرتب کریں جو ہر فی دس لاکھ میں اموات ہے تو یہ کہانی یکسر بدل جاتی ہے۔ اس وقت بھارت ایک سو پندرہویں 115 اور پاکستان ایک سو پینتالیسویں 142 نمبر پر موجود ہے۔ جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بالترتیب ایک سو اکیسویں اور ایک سو چھبیسویں نمبر پر موجود ہیں۔ یعنی کہ پاکستان سے کہیں زیادہ شرح اموات اور بھارت کے آس پاس ہی موجود ہیں۔ لیکن پاکستان بھارت پر برطانیہ جیسے ملک جس کی شرح اموات ہم سے کئی گنا زیادہ ہے نے ہم پر شدید سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

انگریزی میں کہا جاتا ہے
Let ’s call a spade a spade

یعنی بات کو کھل کر بولا جائے صدی چاہے اکیسویں ہی کیوں نہ ہوں جنوبی ایشیائی باشندے اپنی صلاحیتوں محنت اور تسلسل سے امریکی وائیٹ ہاؤس سے لے کر گوگل فیس بک سمیت دنیا کی چوٹی کی کارپوریشنز میں سی ای او ہی کیوں نہ بن بیٹھے ہوں۔ یا مشرق وسطی کی آگ میں دہکتی مٹی کو اپنے پسینے میں گوندھ کر ان کے برج ہی کیوں نہ تعمیر کیے ہوں لیکن میرا ذاتی تجربہ ہے کہ عرب سے لے کر یورپ اور امریکہ تک ہندوستان پاک و ہند سے ایک دل کے نہاں خانوں میں ایک عجیب نفرت کا جذبہ چھپا بیٹھا ہوتا ہے۔ جس کا اظہار عوامی ردعمل میں اکثر ہوتا رہتا ہے۔

اور یہ کمتر سمجھنے کا جذبہ پاکستان سے وابستہ ہونے کی صورت میں تو برادر اسلامی ممالک میں ذرا زیادہ ہی واضح نظر آتا ہے۔ اور بات صرف پاکستان بھارت بنگلہ دیش تک ہے موقوف نہیں چینیوں کے ساتھ یہ سلوک معاشی خوف کے ساتھ نتھی ہو جاتا ہے۔

بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی اور مودی سرکار کی جنونیت کے باوجود ایک جمہوری تسلسل نے بھارت کو ایک ایسی منڈی بنا دیا ہے جسے دنیا ہاتھ سے جانے دینا گوارا نہیں کر سکتی لیکن کرونا وائرس کی وبا نے اس بغض کو اچھی طرح آشکار کر دیا ہے۔ اسی بغض میں جلتے یورپی ممالک لاشوں سے خود اٹے ہونے کے باوجود پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ جبکہ اموات کی عددی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر فائز امریکہ پر کسی پابندی کا اطلاق نہیں۔

ایسی صورت بھارت چین بنگلہ دیش اور پاکستان اگر یورپ طرز کی ایک یونین بنا لیں تو پھر امکانات کا ایک روشن تر دروازہ کھل سکتا ہے۔ دنیا کس طرح دنیا نصف سے زائد آبادی کے اس خطے کو نظر انداز کر سکتی۔ کاش ہم اسی متعصب روئیے کو معاشی بنیاد پر چیلنج کریں تو ہم بھی دیکھیں کہ دوبئی کتنے دن گوادر اور بمبئی کے سامنے ٹک پاتا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم سوچیں کہ ماضی سے جھگڑا تو نا ممکن ہے لیکن کل کے روشن کل پر کوئی پابندی نافذ نہیں۔ اس کے لیے مشرق کو مغرب کے رویے پر جاگنا ہو گا۔ مغرب میں چاہے مشرق وسطٰی ہی کیوں نہ ہو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments