داسو بس ’حملے‘ کی منصوبہ بندی ’این ڈی ایس اور را‘ نے افغانستان میں کی: شاہ محمود قریشی


شاہ محمود قریشی

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپرکوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ پر حملے میں انڈین اور افغان خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں اور اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی۔

اسلام آباد میں جمعرات کی سہ پہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چینی انجینیئروں کی ہلاکت کے واقعے میں این ڈی ایس اور را ملوث ہیں اور ان عناصر کو پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری اور معاشی روابط ہضم نہیں ہو رہے۔

یاد رہے کہ 14 جولائی کوخیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے قریب چینی انجینیئروں کی بس پر’حملے‘ میں چینی انجینیئروں سمیت کم از کم 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر واقعےکو حادثہ قرار دیا گیا تاہم بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واقعے میں دھماکا خیز مواد کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، واقعے کی تحقیقات کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔

وزیر خارجہ کا اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ چین کی بس حادثے کے بعد پاکستان کے تمام ادارے حرکت میں آئے اور انھوں نے اپنی تحقیقات کا فی الفور آغاز کیا۔

داسو بس حادثہ

’چین سے ہمارے تعلقات کی نوعیت کے پیش نظر ہم نے چین کو صورتحال سے باخبر رکھا اور اپنی اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے۔’

انھوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے دوران 1400 کلومیٹر طویل راستے پر تمام 36 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا مکمل جائزہ لیا گیا اور ہم اپنی تحقیقات میں اسی کو بنیاد بنا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یہ خود کش حملہ تھا اور جہاں یہ واقعہ رونما ہوا وہاں بارودی مواد لگی گاڑی سے انسانی انگوٹھا اور انگلی بھی ملے ہیں جن کا وہاں سے ملنے والی دیگر اشیا سمیت باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔

‘جو گاڑی اس واقعے میں استعمال کی گئی، اس کے بارے میں آج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس کو کو شناخت کر لیا ہے اور اس کی نقل و حرکت کو پکڑ لیا ہے کہ وہ کہاں سے آئی۔’

وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ہم اس واقعے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں تک بھی پہنچ گئے ہیں اور اس کے تانے بانے جہاں سے جڑتے ہیں۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیقات کے مطابق اس منصوبے میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا، اس کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور انڈین خفیہ ایجنسی را کے گٹھ جوڑ کا تعلق دکھائی دے رہا ہے اور ان عناصر کو پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری اور معاشی روابط ہضم نہیں ہو رہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘واقعے میں جو گاڑی استعمال کی گئی اسے ملک میں سمگل کیا گیا اور تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان لوگوں کا پہلا ہدف داسو پراجیکٹ نہیں تھا بلکہ ان کی پہلی کوشش دیامر بھاشا ڈیم کے مقام پر حملہ کرنے کی تھی لیکن وہاں کامیابی نہ ملنے پر انھوں نے پھر دوسرا رخ اختیار کیا اور داسو پراجیکٹ کو نشانہ بنایا۔’

یہ بھی پڑھیے

’دھماکے کے بعد چینیوں کے سکیورٹی کے مطالبے پر فوج داسو میں آئی ہے‘

’بارودی مواد کے شواہد ملے ہیں، دہشت گردی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا‘

چینی انجینیئرز کی بس میں دھماکہ یا حادثہ: عینی شاہدین کیا بتاتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ عناصر اپنے عزائم میں ناکام ہوئے اور جو چاہتے تھے وہ حاصل نہ کر پائے اور اس واقعے کے بعد چین اور پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ہم نے مل کر اس بزدلانہ حرکت کا مقابلہ کرنا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘چین کو اس واقعے پر تشویش تھی اور وہ جائے حادثہ کا جائزہ لینا چاہتے تھے جس پر ہم نے ان کو خوش آمدید کہا اور ان کو جائے حادثہ پر لے کر گئے اور ان کو تمام تر پیشرفت سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی جانچ پڑتال کی گئی، سوالات کیے گئے اور تحقیق میں شامل کیا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہاں سے ملنے والے موبائل کے ڈیٹا کے تجزیے کے بعد ہم اس نتیجے میں پر پہنچے یہ ایک بلائنڈ کیس ہے اور اس کو حل کرنا آسان دکھائی نہیں دے رہا تھا لیکن یہ مشکل اور پیچیدہ کام ہمارے اداروں نے کامیابی سے کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘میں چین گیا تھا جہاں سٹریٹیجک ڈائیلاگ کے دوران یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا اور اس پر تبادلہ خیال کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چین اب تک ہونے والی تحقیقات سے مطمئن نظر آیا، وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے انھیں شفاف انداز میں تمام صورتحال سے باخبر رکھا ہے اور ان سے چیزیں شیئر کی ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تحقیقات کو اس حد تک لے کر جائیں گے کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو ناصرف بے نقاب کیا جائے بلکہ قرار واقعی سزا بھی دی جائے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ایسے تمام منصوبوں کی سکیورٹی کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے سکیورٹی اقدامات پر نظرثانی کے بعد اسے بہتر کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اور افغانستان کی آپس میں یہ انڈرسٹیندنگ ہے کہ ہم اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

اب ہم نے افغانستان کی سرزمین کے استعمال ہونے کا معاملہ اٹھایا ہے، اس انڈرسٹیندنگ کو سامنے رکھتے ہوئے انھیں ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں سپائلر پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ آج ہماری سفارتی کاوشوں کے نتیجے میں اب ان کے پراپوگینڈے کو پذیرائی نہیں مل رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی۔ ہم اسے ہر فورم پر لے کر جائیں گے کیونکہ اس سانحہ میں معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

اس واقعے کے بعد پاکستان اور چین کے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین کو ہم پر اور ہمیں چین پر مکمل اعتماد ہے، چین کا کردار انتہائی ذمہ دارانہ تھا انھوں نے کہا کہ پاکستان پر ہمیں مکمل اعتماد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی صرف یہ خواہش تھی کہ انھیں تحقیقات کے نتائج سے آگاہ رکھا جائے اور ہم نے رکھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32469 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp