یوم آزادی ستائیسویں نہیں چھبیسویں شب


پاکستان کو آزاد ہوئے 74 برس گزر گئے۔ ان 74 سالوں کے دوران ہم نے اپنی تاریخ کے بارے میں کیا جانا؟ ہم اس تاریخ کی کتاب کے کئی اوراق سے ناواقف ہیں۔ ہم میں سے بیشتر لوگوں کو اپنی آزادی کے دن کا ہی معلوم نہیں۔ ہم ہر سال پاکستان کی آزادی کا دن 14 اگست کو بھرپور جوش و جذبہ سے مناتے ہیں اور ساتھ ہی 15 اگست کو ہمارا ہمسایہ ملک انڈیا اپنی آزادی مانتا ہے۔ کبھی سوچا ہے دو ایک ساتھ آزاد ہونے والے ملک آخر کیوں یوم آزادی الگ الگ دن پر مناتے ہیں۔ ؟ یکساں آزاد ہونے والے ممالک کی آزادی میں ایک دن کا فرق کیسے آ گیا؟

آج کی میری یہ تحریر تاریخ کی کتاب کے ان اوراق پر روشنی ڈالے گی جن کو آج تک اندھیرے میں رکھا گیا۔

ہم بچپن ہی سے اپنے بزرگوں، اساتذہ اور ہر کسی کی زبان سے یہی سنتے بڑے ہوئے ہیں کہ پاکستان 14 اگست 1947 کو دنیا کے نقشے پر ابھرا، وہ جمعۃ المبارک کا دن تھا اور رمضان المبارک کی ستائیسویں شب یعنی شب قدر کی رات تھی۔

لیکن اگر 1947 کے ہجری کیلنڈر پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ 14 اگست کو جمعہ نہیں بلکہ جمعرات تھی، اور اس دن روزہ بھی 26 واں تھا۔

آخر یہ معمہ کیا ہے؟

قائداعظم نے بھی اپنی تقریر آزادی میں یہی کہا تھا کہ آزاد اور خودمختار پاکستانی ریاست کا جنم دن 15 اگست ہے۔ آج جمعۃ الوداع ہے، رمضان کے مقدس ماہ کا آخری جمعہ، یہ ہم سب کے لیے خوشی کا دن ہے۔ اور اگر اس دور کے ڈاک ٹکٹ دیکھیں تو ان پر بھی آزادی کی تاریخ 15 اگست درج دکھائی دیتی ہے۔

اس کے علاوہ انگریز حکومت کی جانب سے 18 جولائی 1947 کو بنائے جانے والے قانون (انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ) کی پہلی شک کہ مطابق، پاکستان کی آزادی کا دن بھی 15 اگست ہی ہے۔

”اگست کی 15 تاریخ، سال 1947 سے انڈیا اور پاکستان ایک آزاد حیثیت کے متحمل ہوں گے“

پھر اس سے تو ہم ایک ہی نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ پاکستان کا یوم آزادی 14 نہیں بلکہ 15 اگست 1947 ہے، تو پھر یوم آزادی کی پہلی سالگرہ 14 اگست 1948 کو کیوں منائی گئی؟ یوں ذہن ایک مرتبہ پھر الجھ جاتا ہے کہ پاکستان آزاد کب ہوا تھا: 14 اگست 1947 کو یا 15 اگست 1947 کو؟

پاکستان بننے کے دس ماہ تک 15 اگست ہی کو یوم آزادی تصور کیا جاتا رہا لیکن پھر 29 جولائی کو وزیر اعظم لیاقت علی خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت سے منفرد ہونے اور اسے ثابت کرنے کے لیے پاکستان اپنا یوم آزادی 15 نہیں بلکہ 14 اگست کو منایا کرے گا۔ بعد میں قائد اعظم نے بھی اس کی منظوری دے دی۔

اور اس کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ظاہر ہے ہر ملک کو اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ہو اپنا قومی دن منایا کرے۔ لیکن اگر ملک کے وجود میں آنے کی بات ہے تو اس کی تاریخ 15 اگست ہی ہے اور یہ حقیقت ناقابل تسخیر ہے اور نہ اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس دن جمعۃ الوداع تھا اور 27 رمضان المبارک 1366 ہجری تھی۔

میرے نزدیک ہم اپنا یوم آزادی 15 اگست 1947 کے بجائے 14 اگست 1947 قرار دینے سے نہ صرف ہم اپنے یوم آزادی کی تاریخ بدلنے کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ جمعۃ الوداع اور 27 رمضان المبارک کے اعزاز سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments