قطر ائر لائن کا رویہ اور یوم آزادی کے تقاضے


چند دن قبل قطر کی قومی ائر لائن قطر ائر ویز کو ”دنیا کی بہترین ائر لائن 2021“ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ قطر ائر ویز کو یہ ایوارڈ مختلف شعبوں میں چانچے جانے کے بعد ملا۔ اس فہرست میں ائر نیوزی لینڈ اور سنگاپور ائر لائن بتدریج دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ جبکہ 25 اکتوبر 1985 میں پی آئی اے سے پہلا جہاز لے کر ائر لائن کا ابتداء کرنے والی امارات ائر لائن پانچویں نمبر پر براجمان ہے۔ امارات کی ہر فلائٹ کا نمبر ای کے (EK) سے شروع ہوتا ہے جس میں ”ای۔ امارات“ اور ”کے۔ کراچی“ کے لئے مختص ہے۔ جو کہ بنیادی طور پر کراچی/پاکستان کا شکریہ ادا کرنا تھا۔

اس سے قبل جب 2020 کرونا وائرس کی ابتداء ہوئی اور دنیا کے تمام ممالک نے اپنے اپنے شہریوں کو اپنے ملک میں واپس لینے کے لئے ذمہ داریوں کو قبول کیا ایسے وقت میں بھی برطانوی شہریوں کو واپس لے جانے کی ذمہ داری برطانیہ کی قومی ائر لائن برٹش ائر ویز کی بجائے قطر ائر ویز کے حصے میں آئی۔

اگر آبادی کے لحاظ سے دیکھیں تو قطر ملک کی کل آبادی پاکستان کے شہر ملتان سے زیادہ اور فیصل آباد سے کم ہے۔ ملتان کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ کے لگ بھگ جبکہ فیصل آباد کی 35 لاکھ کے قریب ہے جبکہ قطر پورے ملک کی آبادی 27 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

ایک ایسا ملک جس کی آبادی پاکستان کے ایک بڑے شہر سے بھی کم ہے اس کی قومی ائر لائن کو جب دنیا کی بہترین ائر لائن کے ایوارڈ سے نوازا گیا تو انہوں نے اس خوشخبری کے اشتہار پر کسی اہم عہدیدار کا شکریہ ادا نہیں کیا اور نہ ہی کسی کی تعریفی فوٹو لگائی بلکہ جن کیٹیگریز میں اسے بہترین کا ایوارڈ ملا ان سب کی ذکر کر کے یہ لکھا ”یہ بہترین ایوارڈ سے زیادہ ایک ذمہ داری ہے کہ ہمیں آئندہ بھی اسی ذمہ داری سے بہترین سروس دینی ہے“

اگر ہم پچھلے 74 سال بھول کر آج ہی اس بات کا احساس کر لیں کہ ہمیں 14 اگست 2021 کو آزادی نصیب ہوئی ہے اور اس دن سے ہی اپنی ذمہ داری کو پورا کرنا شروع کر دیں تو اجداد کا کھویا ہوا وقار حاصل کیا جاسکتا ہے اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ اپنا تشخص بنا سکتے ہیں۔

ایک ہی وقت میں ہم بہت سے کردار نبھا رہے ہوتے ہیں۔ کہیں ہم پاکستانی شہری، کہیں معاشرے کی اکائی ایک فرد، کہیں کسی کاروبار کے مالک، کہیں کسی ادارے کے ممبر، کہیں جونیئر اور کہیں سینئر، کہیں خاندان کے بڑے اور کہیں چھوٹے۔ ان تمام کرداروں میں اپنی ذات اور کارکردگی کا جائزہ لیں تو نتیجہ خود بخود سامنے آ جائے گا۔

یوم آزادی کا ایک ہی تقاضا ہے کہ جو جہاں ہے وہ اپنی ذمہ داری ادا کر رہا ہو نہ کہ دوسروں کو ان کی ذمہ داریاں یاد کروا رہا ہو۔
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments