نواں آیا تے چھا گیا ٹھاہ کر کے


وہ آیا اس نے دیکھا اور فتح کر لیا، لگتا ہے یہ بات طالبان کے لیے کہی گئی تھی۔ اتنی تیزی؟ گویا تین گھنٹے کی تھرلنگ مووی آدھے گھنٹے میں نمٹا دی جائے۔ امریکہ کو ناکوں چنے چبوانے والے طالبان نے بیس سال قبل امریکی حملے کے بعد پسپائی اختیار کرتے ہوئے کچھ تو مزاحمت کی تھی۔ کہیں کچھ تھوڑا بہت مقابلہ تو تھا۔ لیکن اتنی جلدی تو کوئی میچ ختم نہیں ہوتا جتنا فاسٹ فارورڈ میچ طالبان نے جیتا ہے۔ جیسے ٹیسٹ میچ کو ٹی ٹوئنٹی بنا دیا جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ آنے والے جو بائیڈن نے اپریل میں امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا۔ مئی میں شروع ہونے والا یہ انخلا مکمل ہونے میں بس سولہ دن باقی تھے۔ ساتھ ہی 11 ستمبر کے حملوں کے بیس سال مکمل ہونے پر جو بائیڈن کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کا اعلان بھی کرنا تھا۔ لیکن افسوس امریکی خواب دھرے رہ گئے۔ طالبان تو آئے اور آتے ہی چھا گئے۔ صدارت کو تماشا بنانے والے ڈونلڈ ٹرمپ چمکے اور کہا میری یاد تو آئی ہوگی۔ پاکستان سے ڈو مور کا تقاضا کرنے والے امریکی حکمران نو مور کہتے پتلی گلی سے فرار ہو گئے۔

ابھی کل کی ہی تو بات ہے ہم اسکول کے بچے آنکھیں پھاڑے امریکی نائن الیون اور اس کے فوراً بعد افغانستان پر امریکی حملے کی خبریں سن اور دیکھ رہے تھے۔ ساری جوانی طالبان کا سر کچلنے اور امریکا اور نیٹو کی کامیابی کی خبریں پڑھتے گزری، لیکن وائے نادانی کہ آج یہ ثابت ہو ہی گیا کہ خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سنا افسانہ تھا۔

امریکی فوج نے جولائی کے پہلے ہفتے میں بگرام ائر بیس کو خالی کیا۔ اتنی خاموشی اور تاریکی کر کے کہ ہکا بکا افغان کمانڈر میر درد کے اس شعر کی عملی تصویر بن گئے۔

حیف! کہتے ہیں ہوا گلزار تاراج خزاں

آشنا اپنا بھی واں اک سبزۂ بے گانہ تھا

بائیڈن سرکار پہلے ہی اشرف غنی کو ہری جھنڈی دکھا چکی تھی، کہ بھائی اپنی دکان خود سنبھالو، ہمارے کاندھوں میں دم نہیں۔ بگرام ائر بیس خالی کرنے کے صرف ڈیڑھ ماہ کے اندر طالبان نے کابل کی کمان سنبھال لی۔ ڈالروں کی جھنکار پر بیس سال کی محنت شاقہ سے تشکیل دی گئی افغان فوج بغیر کسی مزاحمت کے طالبان کے آگے ڈھیر ہوتی چلی گئی۔ اب سوچ کے ہی ہنسی آتی ہے کہ کیا یہ تھی وہ ریت کی دیوار جس پر بھروسا کر کے اشرف غنی پاکستان کو جنگی حملوں کی دھمکیاں دیا کرتے تھے۔ ؟ اور دھمکی دینے والا بھی کون تھا؟ وہ جو کابل میں طالبان کے پہنچتے ہی ملک اور قوم کا سودا کر کے فرار ہو گیا؟ افغان وزیر دفاع نے کہا لعنت ہو اشرف غنی نے ہمیں بیچ دیا؟

سوچنے کی بات یہ ہے کہ بیس سال تک امریکہ کو ٹف ٹائم دینے والے طالبان نے آخر کس مدرسے میں یہ عسکری تعلیم حاصل کی؟ یا یہ کسی گریٹ گیم کا نتیجہ ہے؟

ہمارے وزیراعظم بائیڈن جی کی کال کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ اور یہاں پوری دیگ ہی صاف ہو گئی۔ پاکستان تو ویسے بھی مستقل دنیا کو بتا رہا تھا طالبان اتنے بھی برے لوگ نہیں۔ بے شک طالبان سے اچھا فی الحال تو کوئی نہیں کہ انہوں نے عام معافی کا اعلان کر دیا اور غنی صاحب کو این آر او دے کر چلتا کیا۔ اب مہاجرین کا سیلاب پہلے پاکستان آئے گا یا طالبانائزیشن کے اثرات یہ وقت ہی بتائے گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments