افغان طالبان کے قبضے کے بعد کا کابل کیسا ہے؟
افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار کی خبر سامنے آتے ہی افغان طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے۔
پیر وہ پہلا دن تھا جب کابل پر دو دہائی کے بعد ایک بار پھر طالبان کا کنٹرول تھا۔
بی بی سی کے ملک مدثر کے مطابق شہر میں زندگی فی الحال معمول کے مطابق رواں دواں دکھائی دے رہی ہے۔
بس سڑکوں پر ٹریفک کم ہے اور دکانیں بھی بند ہیں لیکن لوگ پرسکون ہیں۔
شہر کے برعکس کابل کے ہوائی اڈے پر پیر کو اور ہی مناظر دیکھنے کو ملے۔
نامہ نگاروں کے مطابق وہاں افراتفری تھی، بےچینی اور خوف بھی۔
کابل ایئرپورٹ پر اس وقت 2500 امریکی فوجی تعینات ہیں جبکہ مزید پانچ سو جلد پہنچنے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کا نقشہ
افغان طالبان کے عروج، زوال اور اب دوبارہ عروج کی کہانی
طالبان قیادت کے اہم رہنما کون ہیں؟
’کابل ایئرپورٹ پر سات ہزار افراد موجود ہیں جو ہر صورت افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں‘
امریکی محکمۂ دفاع کے ترجمان جان کربی کے مطابق امریکی فوج تاحال سکیورٹی کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے کابل ایئرپورٹ سے فضائی آپریشن روکا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی فوٹیج میں ملک چھوڑنے کے لیے بےچین افغان عوام کو رن وے پر دوڑتے امریکی فوجی طیارے سے لٹکا دیکھا جا سکتا ہے۔
ایمنٹسی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صورتحال کو کسی المیے میں بدلنے سے قبل ہی فیصلہ کن اقدامات کرے۔
تنظیم کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ’جو ہم افغانستان میں ہوتا دیکھ رہے ہیں وہ ایک المیہ ہے جسے رونما ہونے سے پہلے سے روکا جا سکتا تھا‘۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).