افغانستان کی صورتِ حال: ’پاکستان ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے احتیاط سے چل رہا ہے‘
پاکستان کے امریکہ میں سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان طالبان کی حکومت کو یک طرفہ طور پر تسلیم نہیں کرے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا دنیا بھر کے لیے اہم فیصلہ ہے۔ پاکستان اس بارے میں جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔
امریکہ کے نشریاتی ادارے ’سی بی ایس نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے کہا کہ طالبان کس طرح پیش آتے ہیں اور ان کا طرزِ عمل کیا رہتا ہے یہ بھی پاکستان کے فیصلے پر اثر انداز ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد امریکہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور ہم عالمی برادری کی رہنمائی کی پیروی کی جائے گی تاکہ یہ دیکھا جس سکے کہ افغانستان میں حالات کیسے بدلتے ہیں۔
Regarding Pakistan’s 🇵🇰 perspective on the evolving situation in Afghanistan 🇦🇫 Ambassador @asadmk17 speaks to @LauraPodestaTV this morning @CBSNews
Watch 📺 for details:https://t.co/k9SidoSKqr pic.twitter.com/tf6DfpHQd2— Pakistan Embassy US (@PakinUSA) August 17, 2021
طالبان کے کابل پر قبضے سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں پیچیدگیاں آنے سے متعلق اسد مجید خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ ایسے اتحادی ہیں جو ماضی میں افغانستان پر قریبی طور پر کام کر چکے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے۔
انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان نے کابل کی طرف پیش قدمی میں طالبان کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پیش آنے والے واقعات پر گہری نظر ڈالنے سے ایسے تاثر کا غلط ہونا ظاہر ہوتا ہے۔
’طالبان کا رویہ بھی بہت محتاط نظر آرہا ہے‘
اس حوالے سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے سابق پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں خان کہتے ہیں کہ پاکستان ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے بہت احتیاط سے چل رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کا عالمی سطح کے مختلف رہنماؤں سے رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستان نے محتاط ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جس انداز میں اقدامات کر رہا ہے اس میں پاکستان کو اندازہ ہے کہ ان کا کردار بہت اہم ہے اور ایسے میں طالبان کا رویہ بھی بہت محتاط نظر آ رہا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کریں گے۔ طالبان نے ٹی وی چینلز کی خواتین نیوز اینکرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے ساتھ اسپتالوں میں جاکر خواتین ڈاکٹرز اور نرسوں سے جا کر ملاقات کی اور انہیں کام کرنے کا کہا ہے۔ اگر صورتِ حال ایسے ہی بہتر رہتی ہے تو پاکستان کے لیے افغان طالبان کو بطور حکومت تسلیم کرنا آسان ہوگا۔
Called on former Afghan President Hamid Karzai & Dr. Abdullah Abdullah. Had constructive discussions on efforts for lasting stability in Afghanistan @KarzaiH @DrabdullahCE @SMQureshiPTI @ForeignOfficePk @FMPublicDiploPK @PakinAfg pic.twitter.com/dXE2emFG2G
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 19, 2021
امریکہ اور یورپ کا طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں طالبان کو سوچنا ہوگا کہ وہ کس طرح ان ممالک کو خود کو تسلیم کرانے کے لیے کام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے (یعنی اس کے چارو اطراف زمینی سرحدیں ہیں) اور اس کی سب سے زیادہ تجارت پاکستان کے راستہ ہوتی ہے۔ لہٰذا پاکستان کو اپنا مفاد دیکھنا ضروری ہو گا کہ تجارتی معاملات بہتر ہو سکیں۔ ماضی میں بھی طالبان کو صرف تین ممالک نے تسلیم کیا تھا اور ان میں سے پاکستان ایک تھا۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).