امریکہ: ستمبر سے تمام بالغ افراد کو کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کا اعلان


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ ملک میں ستمبر سے تمام بالغ افراد کو کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگائے جائیں گے۔ بائیڈن انتظامیہ نے خبر دار کیا تھا کہ کرونا کے خلاف ویکسین کا اثر کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سائنس دان اور ماہرین صحت کرونا کے تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا فائزر۔بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی ویکسین کی تیسری خوراک فراہم کرنا مناسب ہو گا یا نہیں۔

صدر جو بائیڈن نے 18 برس اور اس سے زائد عمر والے امریکی شہریوں کو ویکسین کا کورس مکمل کرنے کے آٹھ ماہ بعد بوسٹر شاٹس لگوانے پر زور دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے ایک خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’’بوسٹر شاٹس آپ کے مدافعتی نظام کے ردِ عمل کو بڑھا دے گا جب کہ یہ آپ کو کرونا سے تحفظ فراہم کرنے میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ نئے ویریئنٹ سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بوسٹر شاٹس آپ کو دیرپا تحفظ فراہم کریں گے جب کہ اس سے وبا کے تیزی سے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔

اس منصوبے کے تحت 20 ستمبر کے بعد سے امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس فراہم کیے جائیں گے۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے اس منصوبے کا حتمی فیصلہ زیرِ التوا ہے۔

علاوہ ازیں صدر جو بائیڈن نے ملک میں ویکسی نیشن کے عمل کو تیز کرنے اور وفاقی فنڈز حاصل کرنے کی شرط کے طور پر نرسنگ ہومز کے تمام عملے کے لیے ویکسین کا کورس مکمل کرنے کو لازمی قرار دیا ہے۔

اس سے قبل حکام کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی تھی کہ ویکسین حاصل کرنے کے بعد قوتِ مدافعت ختم ہوتی جا رہی ہے اور تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس کی ضرورت ہے۔

امریکی سرجن جنرل ویویک مرتھی اور وائٹ ہاؤس کووڈ۔19 ریسپانس ٹیم کے دیگر اراکین کا کہنا تھا کہ اگر چہ ویکسین کرونا سے بچاؤ کے لیے مؤثر ہے لیکن تحفظ کو بہتر بنانے کا بہترین طریقہ بوسٹر شاٹس ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے ایک تحقیق کی بنیاد پر کہا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ویکسین کا اثر کم ہو جاتا ہے۔

امریکی ہیلتھ کیئر کمپنی ’مایو کلینک‘ کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے یہ بات ظاہر ہوئی تھی کہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے خلاف فائزر ویکسین کے وائرس سے محفوظ رکھنے کی شرح 76 سے کم ہو کر 42 فی صد رہ گئی ہے جب کہ موڈرنا ویکسین کی افادیت 86 فی صد سے کم ہو کر 76 فی صد رہ گئی ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ ایک بوسٹر شاٹ کرونا ویکسین میں اینٹی باڈی کی سطح کو 10 گنا تک بڑھا دے گی۔

صدر بائیڈن نے عالمی رہنماؤں کی جانب سے بوسٹر شاٹس سے متعلق تشویش کے بارے میں کہا کہ ہم بیک وقت امریکہ اور پوری دنیا کی مدد کریں گے۔

یاد رہے کہ بوسٹر شاٹس سے متعلق عالمی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جہاں غریب ممالک میں شہریوں کو ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراکیں میسر نہیں ہیں وہیں امریکہ کا بوسٹر شاٹس لگانے کا فیصلہ باعثِ تشویش ہے۔

امریکہ جہاں شہریوں کو 10 کروڑ بوسٹرز شاٹس فراہم کرنے کے لیے تیار ہے وہیں وہ 20 کروڑ خوراکیں دیگر ممالک کو عطیہ کرے گا۔

بوسٹر شاٹس کیا ہیں اور اس کی کیوں ضرورت ہے؟

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق یہ عام ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ویکسین کی افادیت میں کمی آ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ’ٹیٹنس بوسٹر‘ جو ہر دس برس بعد فراہم کیا جاتا ہے۔

محققین اور صحت کے حکام دنیا بھر میں کرونا کی ویکسین کے تحفظ کے بارے تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ ویکسین حاصل کرنے والوں کو کب تک تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

طبی ماہرین یہ واضح کر چکے ہیں کہ ویکسین کرونا وائرس کے مریضوں کو زیادہ بیمار ہونے سے بچانے اور موت کے منہ میں جانے سے بچاتی ہے۔

لیکن امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطالعے کے مطابق ڈیلٹا ویریئنٹ کے کیسز میں اضافے کے دوران ویکسین کی وائرس کو روکنے کی صلاحیت نمایاں طور پر کم ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کے حکام نے بوسٹر شاٹس لگانے کا فیصلہ کیا ہے جو قوتِ مدافعت کے نظام کو مزید تقویت فراہم کرتا ہے۔

اسرائیل 50 برس سے زائد عمر کے پانچ ماہ قبل ویکسین کی خوراک حاصل کرنے والے افراد کو بوسٹر شاٹس لگا رہا ہے جب کہ فرانس اور جرمنی بھی بعض شہریوں کو موسمِ خزاں سے بوسٹر شاٹس لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

علاوہ ازیں یورپین میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے کہ آیا انہیں بوسٹر شاٹس لگانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ اور ’اے پی‘ سے لی گئی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments