مینار پاکستان واقعہ، اب مائیں ہی ایسے بیٹوں کی موت کی دعا کریں


سماجی معاملات پر لکھنے سے ہمیشہ ہی گریز کرتا ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ جس پستی میں گر چکا ہے اس میں بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، پہلے اخبارات میں معاشرتی اور سماجی معاملات میں حیوانوں کی حرکتیں کبھی کبھی سامنے آتی تھیں تو کر دل کڑھتا تھا، اب سوشل میڈیا کی وجہ سے معمولی سے معمولی واقعہ بھی منظر عام پر آ جاتا ہے

محرم کے ایام میں دل سوز واقعات سامنے آنے پر اب مجھے اس میں شک نہیں بلکہ یقین ہو گیا ہے کہ ہم صرف نام کے ہی مسلمان ہیں، 14 اگست کو ایک خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ مینار پاکستان میں سیکڑوں نوجوانوں نے جو کیا اس پر قلم اٹھاتے ہوئے ہاتھ کانپتے ہیں، دل روتا ہے کہ درندوں کے شہر میں رہتا ہوں، شرم و حیاء تو بہت چھوٹے الفاظ ہیں، ان بے غیرتوں میں یہ بھی احساس نہیں رہا کہ عورت کا مقام کیا ہے

میرا درد اس کے بعد مزید زیادہ ہو گیا جب بعض اینکر اور ان پڑھ دانشوروں نے اس معاملے کا رخ ٹک ٹاکر کی طرف موڑ دیا اور اس کی بعض نازیبا ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا شروع کردیں، جاہل دانشور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ لڑکی تو ہے ہی ایسی۔ لہذا اس کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اتنی بری بات نہیں۔

چاہے آپ اختلاف کریں لیکن مجھے لڑکی سے بہت ہمدردی ہے، اس کے ساتھ جس جس نے جو جو کیا، کیا وہ عمل قابل تعریف ہے؟ کیا ہماری مشرقی روایات اور مذہبی تعلیمات ایسا کرنے کی اجازت دیتی ہیں، میں ٹک ٹاکر لڑکی کی وکالت نہیں کروں گا کیونکہ وہ اس کام ہے، کسی کو پسند ہے یا نہیں، لیکن اس کے ساتھ بیہودہ اور گھناؤنے رویے کو کسی طور پر جائز قرار نہیں دیا جاسکتا

لڑکی کیوں گئی، فلائنگ کس کی، وغیرہ وغیرہ، ان پڑھ دانشوروں نے بہت تاویلیں دیں مگر مجھے یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ اس کے ”بھائیوں“ نے جس طرح اسے نوچا، کپڑے پھاڑ کر برہنہ کیا، ہوا میں اچھالا اور نہ جانے کیا کیا بیہودگی کی اس عمل کو درست قرار دینے کے لئے کیا دلیل دے رہے ہیں، ہماری مشرقی روایات اور مذہبی تعلیمات کیا ہیں کبھی کسی نے اس پر غور کیا ہے

حضرت موسی علیہ سلام کا ایک واقعہ بہت مشہور ہے، حضرت موسی علیہ سلام کوہ طور پر خدا تعالی سے ہم کلام ہونے گئے تو خدا نے حکم دیا کہ اے موسی میری ایک کنیز کی میت گندگی کے ڈھیر پر پڑی ہے، ابھی جاؤ اور اس کی تدفین کرو، حضرت موسی علیہ سلام نیچے آئے اور معلوم کیا تو پتہ چلا کہ فلاں جگہ پر خاتون کی میت پڑی ہے، انہوں نے لوگوں سے کہا کہ اللہ کا حکم ہوا ہے کہ اس کی تدفین کرو جس پر لوگوں نے صاف انکار کر دیا اور کہا وہ عورت انتہائی بدکردار تھی، ہم اس کا جنازہ نہیں پڑھیں گے، انکار کے بعد حضرت موسی علیہ سلام نے اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ سلام کو بلایا، اس کی میت اٹھا کر آبادی میں لائے اور خواتین سے کہا کہ اسے غسل دو، خواتین نے بھی یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ بدکردار عورت تھی ہم غسل نہیں دیں گی

اس صورتحال کے بعد حضرت موسی علیہ سلام نے اپنی والدہ اور بہن کو حکم دیا کہ اسے غسل دیا، اسے غسل دیا گیا اور اس کی تدفین حضرت موسی علیہ سلام اور حضرت ہارون علیہ سلام نے کی، اس پر اہل علاقہ نے حضرت موسی علیہ سلام سے کہا کہ یہ بدکردار عورت تھی، آپ نے اسے غسل دلایا اور پیغمبر ہو کر آپ نے بدکردار عورت کا جنازہ کیوں پڑھا تو حضرت موسی علیہ سلام نے جواب دیا کہ میں بات اللہ تعالی سے کروں گا۔

حضرت موسی اس عورت کی تدفین کے بعد پھر کوہ طور پر گئے اور اللہ تعالی سے ہم کلام ہوئے اور تمام صورتحال بتائی اور پوچھا کہ وہ بدکردار عورت تھی، آپ نے مجھے تدفین کا حکم دیدیا، جس پر اللہ تعالی نے جواب دیا کہ واقعی وہ عورت بدکردار تھی، اس روز وہ گھر سے گناہ کے لئے ہی نکلی تھی کہ راستے میں اسے پیاسا کتا ملا، وہ عورت چلتی رہی اور کتا بھی اس کے ساتھ ساتھ چلتا رہا، کتا پیاس سے ہلکان تھا۔

چلتے چلتے دونوں ایک کنویں کے پاس پہنچے تو کتا پیاس سے نڈھال ہو کر گر گیا جس پر اس عورت کو کتے پر ترس آیا، اس نے کنویں کو دیکھا کہ اس کو کنویں سے پانی نکال کر پلا دوں مگر وہاں کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس سے وہ پانی نکال سکتی، پھر اس نے اپنے کپڑے باندھ کر کنویں میں ڈالے، ان کو بھگویا اور پانی کپڑوں سے نچوڑ کر کتے کو پلاتی رہی

اس عورت نے اتنا پانی پلایا کہ کتے کی پیاس بجھ گئی اور اس کی جان میں جان آ گئی تو کتا بھاگ گیا، مجھے اس عورت کا عمل اچھا لگا اور میں نے اس کے تمام گناہ معاف کر دیے اور ساتھ ہی عزرائیل کو حکم دیا کہ میں نے اس کو بخش دیا ہے لہذا اس کی روح فوری قبض کرلو اور پھر عزرائیل نے اس کی روح قبض کرلی

اللہ تعالی غفور الرحیم ہے، اسے کسی کا عمل پسند آ جائے تووہ معاف کر دیتا ہے، اللہ تعالی نے کسی انسان کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ خود کوئی فیصلہ کرے، ہر بندہ اپنے عمل کا خود جوابدہ ہے، اگر لڑکی کوئی غیر شرعی کام کر رہی تھی تو وہ خود اس کی جوابدہ ہے، یا قانون اس سے پوچھ سکتا ہے، بے غیرت نوجوانوں نے جو کچھ کیا وہ اپنے عمل کے جوابدہ ہیں، ان کو کس نے حق دیا کہ لڑکی کی عزت پامال کریں

جن نوجوانوں نے اس لڑکی سے بیہودہ حرکات کیں کیا ان کی اپنی مائیں، بہنیں نہیں ہیں جو وہ عورت کا احترام ہی بھول گئے، مجھے تو ان ماؤں کی کوکھ کی پاک دامنی پر ہی شک ہو رہا ہے جنہوں نے ایسے بیٹے پیدا کیے ، پھر ان لڑکوں کو سینے سے لگا کر اپنا دودھ تو پلا دیا مگر ان کو عورت کی عزت کرنا نہیں سکھائی، جن بے غیرت لڑکوں نے بیہودہ حرکات کی ہیں کیا ان کی مائیں خود اپنے بیٹوں کو قانون کے حوالے کریں گی؟ یا ان بیٹوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہیں گی کہ وہ انہیں دودھ نہیں بخشیں گی کیونکہ ان کی حرکت کی وجہ سے ماں، باپ کی بدنامی ہوئی، اگر لڑکوں کو لڑکی حرکات و سکنات پر اعتراض تھا تو وہ قانون کی مدد لے سکتے تھے یا پھر اسے بیہودہ حرکات سے روک سکتے تھے، اس کے کپڑے پھاڑ اور جسم نوچ کر انہوں نے کون سا عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے

اطلاعات کے مطابق پولیس کو کال کی گئیں مگر پولیس حسب روایت گھنٹوں تاخیر سے پہنچی اس وقت درندے اپنی درندگی دکھا چکے تھے، سوشل میڈیا پر ویڈیو سامنے آنے پر وزیراعظم اور وزیراعلی کو ہوش آیا اور لاہور پولیس کے 4 اعلی افسران سمیت 6 افسران کو معطل کر دیا، وزیراعلی اس سے زیادہ کر بھی کیا سکتے ہیں، معاشرے کی بے حسی اور حکومتی نا اہلی کو دیکھتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے کوئی کارروائی نہ کرنے کی پولیس کو درخواست دیدی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ بھیڑیوں کے ریوڑ کے لیڈر بھی بھیڑیے ہی ہیں

جب تحریر لکھ رہا تھا تو ملتان کے دوست ناصر شیخ نے واٹس ایپ پر ویڈیو بھیج دی جس میں چنگچی رکشے میں بیٹھی دو خواتین سے بے غیرت نوجوان چھیڑ خانی کر رہے ہیں، ایک مردود نے چنگچی پر چڑھ کر لڑکی سے بدتہذیبی بھی کی، اس کی اس حرکت پر ایک اور نوجوان نے آواز لگائی جیو۔ یہ ہم مسلمان ہیں، یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد اب مزید لکھنے کی سکت نہیں رہی، اب یہی مناسب ہے کہ جن ماؤں نے معاشرے کے ایسے ناسور پیدا کیے ہیں وہ خود ہی اللہ تعالی سے دعائیں کریں کہ ان کے بیٹوں کو عبرتناک موت دے تاکہ دوسری مائیں اور بہنیں ان درندوں سے محفوظ رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments