فاروق اور حسین کا محرم!


جشن آزادی اس بار کیسے منایا گیا؟ لمبی بات کیا کرنی بس اتنا ہی کہنا ہے کہ ایک عظیم ترین دن، ایک احسان فراموش اور وعدہ فراموش اور وعدہ شکن قوم نے خرافات کی نذر کر دیا۔

محرم الحرام کا مہینا بھی کیا مہینا ہے جس کا پہلا صفحہ فاروق اعظم کی شہادت کا عنوان اور دسواں دن امام عالی مقام کی شہادت کے باب سے مزین ہے۔ ہم اہالیان پاکستان نے جو حشر یوم آزادی کا کیا، کم و بیش وہی حشر وہی محرم الحرام کا بھی کیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ مہینا مسلمانوں کی وحدت کا سبب بنتا لیکن ہم اہالیان پاکستان نے اسے بھی تقسیم اور فرقہ پرستی کا سبب بنا ڈالا۔ پچھلے کچھ برسوں سے یہ تفریق بھی ہر آنے والے سال کے ساتھ گہری ہوتی چلی جا رہی ہے کہ فاروق اعظم کا یوم شہادت محرم کی بجائے ذی الحجہ میں منانا چاہیے اور اس ضمن میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ان کی شہادت محرم میں نہیں بلکہ ذی الحجہ میں ہوئی تھی۔

اس موقف بارے اتنا ہی کہنا ہے کہ زیادہ تر شخصیات کے یوم ولادت اور یوم وفات کے بارے میں اختلاف ہی مذکور ہے۔ حتیٰ کہ نبی کریم کے یوم ولادت کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ لہذا ہر کوئی اپنی من پسند تاریخ کو لے کر اپنے مقاصد کی آبیاری کرتا ہے جبکہ اصول اس بارے میں یہ ہے کہ جس دن پر جمہور امت کا اتفاق ہو وہی قول مقبول ہے جیسا کہ اختلاف کے باوجود بارہ ربیع الاول، جمہور مسلمانوں کے ہاں میلاد النبی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسی طرح اختلاف کے باوجود یکم محرم الحرام کو فاروق اعظم کے یوم شہادت کے دن کے طور پر مسلمانوں میں قبولیت عامہ حاصل ہے، لہذا یہی قوم معتبر ہے۔ آپ کی شان میں راقم الحروف کا کلام ملاحظہ فرمائیں۔

صائب عمر، طالب عمر، نائب عمر
غالب عمر، جرات عمر، شوکت عمر
شدت عمر، ہیں ہیبت عمر، غیرت عمر
میرا عمر اسلام کی پہچان ہے
منہج عمر، صالح عمر، فاتح عمر
ناجح عمر، مصلح عمر، مفلح عمر
واضح عمر، ناسخ عمر، راسخ عمر
میرا عمر اسلام پر قربان ہے
راشد عمر، زاہد عمر، ساجد عمر
شاہد عمر، عابد عمر، مسند عمر
مشہد عمر، مرشد عمر، مقصد عمر
میرا عمر اسلام کی اذان ہے
خالص عمر، مخلص عمر، محسن عمر
چوکس عمر، شارح عمر، شافع عمر
رافع عمر، مانع عمر، قاطع عمر
میرا عمر اسلام کا فیضان ہے
اشرف عمر، افضل عمر، اصدق عمر
صادق عمر، عارف عمر، اکمل عمر
حاصل عمر، جگمگ عمر، پل پل عمر
میرا عمر اسلام کا دربان ہے
اعظم عمر، اکرم عمر، حاکم عمر
صائم عمر، عادل عمر، دائم عمر
سنگم عمر، عالم عمر، لازم عمر
میرا عمر اسلام کا عرفان ہے
میں بھی کروں ذکر عمر، فکر عمر
تم بھی سنو، بولو عمر، سوچو عمر
تولو عمر، لکھو عمر، پڑھو عمر
میرا عمر اسلام کا اعلان ہے
کیسے کہوں، کیسا عمر، کیا ہے عمر
کوثر یہاں ممکن نہیں ویسا عمر
میں لکھ سکوں، رب نے دیا جیسا عمر
میرا عمر اللہ کا اک احسان ہے

اور آخر میں امام عالی مقام کی بارگاہ میں میرا ہدیہ عقیدت بھی پیش خدمت ہے۔ وہ ذات جس نے عالم دنیا کو بتایا کہ خودی کیا ہے، غیرت کیا ہے، انسان کیا ہے اور انسانیت کیا ہے؟ میرے امام نے بتایا کہ ظلم کو کیسے روکا جائے اور حق کی آبیاری کیسے کی جا سکتی ہے؟ شاید یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا بلا تفریق قوم و مذہب، ہر کوئی ان کے ذکر خیر سے اپنی دنیا آباد کرتا ہے۔ کلام ملاحظہ فرمائیں۔

حسین سیرت حسین صورت
حسین شفقت حسین شوکت
حسین ناطق حسین صامت
حسین طاعت حسین طلعت
حسین راحت حسین رافت
حسین رفعت حسین رحمت
حسین رغبت حسین رکعت
حسین ساعت حسین سنگت
حسین بر دوش مصطفی ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
حسین آیت حسین امت
حسین ثروت حسین برکت
حسین حاجت حسین وحدت
حسین جلوت حسین خلوت
حسین حلت حسین حرمت
حسین حجت حسین حیرت
حسین حکمت حسین جدت
حسین حشمت حسین جنت
حسین اسلام کی بقا ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
حسین روشن یزید اوجھل
حسین اعلم یزید اجہل
حسین اجمل یزید ارذل
حسین اعلی یزید اسفل
حسین اکمل یزید باطل
حسین حاصل یزید زائل
حسین عاقل یزید غافل
حسین قابل یزید باطل
حسین تعلیم انبیاء ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
یزید فاسق حسین اتقیٰ
یزید اعمیٰ حسین اصفیٰ
یزید ادنیٰ حسین ازکیٰ
حسین اوفیٰ حسین اولیٰ
حسین ملجا حسین ماویٰ
حسین اضحیٰ حسین اقویٰ
حسین اعلیٰ حسین بالا
حسین ظلمت میں ہے اجالا
حسین پر سایہ کسا ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
یزید آمر، یزید ابتر
یزید احقر، یزید جابر
یزید خائب، یزید خاسر
یزید منکر، یزید کافر
حسین گوہر، حسین جوہر
حسین ناصر، حسین کوثر
حسین کا جو ہے چھوٹا اصغر
زمانے بھر سے ہے وہ بھی اکبر
حسین تصویر مصطفٰی ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
حسین ایماں کی روشنی ہے
حسین امید آخری ہے
نہ اعربی ہے نہ اعجمی ہے
حسین بنیاد زندگی ہے
حسین پھولوں کی تازگی ہے
حسین سرمایہ اخروی ہے
حسین سے کس کو ہمسری ہے
حسین ون مین آرمی ہے
حسین آقا سے کب جدا ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
یزید باطل کی اک علامت
حسین کا ذکر بھی عبادت
یزید سے چھائے بس کدورت
حسین حق کی لکھی عبارت
یزید بکھری ہوئی غلاظت
حسین کی بات بھی کرامت
حسین ہے قاسم ولایت
حسین شجروں کی ہے نفاست
حسین تنویر مرتضیٰ ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے
حسین عزت حسین عترت
حسین عفت حسین عصمت
حسین غیرت حسین فطرت
حسین قامت حسین قسمت
حسین ہمت، حسین کثرت
حسین نعمت، حسین نسبت
حسین نصرت، حسین ندرت
حسین مدحت، حسین مثبت
حسین کوثر کی التجا ہے
تو پوچھتا ہے حسین کیا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments