بیٹری سے آگ لگنے کے واقعات، امریکہ کی جنرل موٹرز کا دنیا بھر سے گاڑیاں واپس منگوانے کا اعلان


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — امریکہ کی گاڑیاں بنانے والی کمپنی جنرل موٹرز (جی ایم) نے اعلان کیا ہے کہ وہ شیور لیٹ بولٹ الیکٹرک گاڑیاں بیٹری میں خرابی کے سبب آتشزدگی کے خدشے کے پیشِ نظر دنیا بھر سے واپس منگوا رہی ہے۔

جنرل موٹرز کے اس فیصلے کی وجہ سے دنیا بھر میں فروخت کی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال کی جانے والی بیٹریوں سے متعلق سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

رواں ہفتے جمعے کو جی ایم کے اس فیصلے سے 2019 سے 2022 ماڈلز کی لگ بھگ 73 ہزار الیکٹرک گاڑیاں واپس منگوائی جائیں گی جب کہ اس سے قبل پرانے ماڈلز کی 69 ہزار گاڑیاں واپس منگوائی گئی تھیں۔

جی ایم کے مطابق بعض اوقات بیٹریوں میں دو مینو فیکچرنگ خرابیوں کی وجہ سے آگ لگ سکتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ تمام گاڑیوں میں بیٹریاں تبدیل کرے گی۔

اس فیصلے سے کمپنی کا لگ بھگ ایک ارب ڈالرز کا خرچہ آئے گا۔

جی ایم کمپنی کا کہنا ہے کہ مالکان گاڑیوں کی بیٹریاں 90 فی صد تک چارج کریں اور ان گاڑیوں کو گھروں سے باہر پارک کیا جائے۔

اس خرابی کا ملبہ بنیادی طور پر کمپنی کو بیٹریاں فراہم کرنے والی جنوبی کوریا کی ایل جی کیمیکل سلوشنز پر ڈالا جا رہا ہے۔ جب کہ ایل جی کمپنی کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے مطابق خرابی ان بیٹریوں میں آئی جو کہ دیگر فیکٹریوں میں تیار کی گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق نئی بولٹ گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریاں امریکی ریاست مشی گن کے علاقے ہالینڈ میں قائم ایل جی پلانٹ میں تیار کی گئیں۔

جی ایم کا کہنا ہے کہ وہ بیٹری بنانے والی کمپنی سے قیمت کی واپسی کا مطالبہ کرے گی۔

خیال رہے کہ جی ایم کو نومبر میں پانچ بولٹ گاڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات کی رپورٹس موصول ہوئی تھیں جس کی وجہ سے ایک شخص دھویں سے متاثر ہوا تھا جب کہ ایک گھر میں آگ لگی تھی۔

ابتدا میں کمپنی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ آگ کیوں لگی تاہم بعد ازاں یہ سامنے آیا تھا کہ جو بیٹریاں مکمل چارج تھیں، ان میں آگ لگی۔

خیال رہے کہ امریکہ میں فروخت ہونے والی گاڑیوں میں جی ایم کا ایک بہت چھوٹا حصہ شامل ہے جو کہ ایک سال میں لگ بھگ 30 لاکھ گاڑیاں فروخت کرتی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ سال 2050 تک امریکہ میں استعمال ہونے والی نصف گاڑیاں الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل ہو جائیں تا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹا جا سکے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments