پاکستان کے روبوٹک مرد اور لالی پاپ لڑکیاں


وہ ڈانسر تھی، وہ چست لباس پہنی تھی، وہ ڈانس کر رہی تھی، وہ ٹک ٹاک بنا رہی تھی، اس نے خود یہ خبر دی کہ میں آ رہی ہوں مینار پاکستان، اس نے اپنے ٹک ٹاک فالوورز کو بلایا، یہ تمام باتیں کسی طور اس بات پر دلالت نہیں کرتی کہ لڑکی کے جسم پر ہاتھ لگایا جائے، اس کے کپڑے پھاڑے جائیں، اس کے بدن کے نازک اعضاء پر ہاتھ لگایا جائے، اس کے بالوں کو کھینچا جائے، اس کو اچھالا جائے۔ ایک جنس کو گیند سمجھ کر اس کھیلا جائے۔

تاویل پرستوں نے ایک یہ بھی دلیل دی کہ لڑکی نے خود دعوت دی کہ 14 اگست کو میں مینار پاکستان آ رہی ہوں آپ لوگ ملنے چاہتے ہیں تو مینار پاکستان آجائیں۔ یہ تو ملنے کی دعوت تھی نہ کہ نوچنے کی۔

کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ جسم پر ہاتھ لگا سکتے ہیں؟ کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ میرے کپڑے پھاڑ سکتے ہیں؟ کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ میرے بال کھینچ سکتے ہیں؟ کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ میرے جسم کو ہوا میں اچھال سکتے ہیں؟ تو پھر یہ بات کہاں سے ثابت ہوتی ہے کہ اس کام کی دعوت لڑکی نے خود دی تھی اور اس واقعہ کا سارا ملبہ لڑکی کے کپڑوں پر ڈال دیا گیا۔

اچھا لاہور سے ایک اور خبر بلکہ ویڈیو سامنے آئی کہ جب رکشے میں بیٹھی لڑکی پر جنسی حملہ ہوا اور ایک بگڑی نسل کا اوباش جوان سڑک کے بیچ و بیچ لڑکی کا بوسہ لے کر فرار ہو گیا۔ اب میرا تاویل پرستوں سے سوال ہے کہ کیا یہ لڑکی بھی ٹک ٹاک بنا رہی تھی؟

کیا اس لڑکی نے بھی چست لباس پہنا تھا؟ کیا وہ ناچ رہی تھی؟ کیا وہ بھی اشارے کر رہی تھی؟ ذرا ویڈیو دیکھ کر اندازہ لگائیں کہ وہ دونوں لڑکیاں کتنی زیادہ خوف زدہ ہو گئی تھی۔ یہ لاہور کی سڑک ہے، یہ وہ ہی لاہور ہے جہاں مسلمان رہتے ہیں، یہ وہ ہی جگہ ہے جہاں پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔

لڑکی کو لالی پاپ سے تشبیہ دینے والے مجھے بس یہ تو بتائیں کہ کیا لڑکی صرف لالی پاپ ہی ہے؟ کیا ہائی وے پر اپنے بچوں کے ہمراہ سفر کرنے والی لڑکی بھی لالی پاپ تھی؟ کیا کفن میں لپٹی لڑکی بھی لالی پاپ تھی؟ کیا قصور کی زینب بھی لالی پاپ تھی؟ کیا کراچی کی مروہ بھی لالی پاپ تھی؟ کیا وہ معذور لڑکی بھی لالی پاپ تھی؟ یعنی اپنی سوچ کی غلاظت و گندگی کو فقط لڑکی کے چست کپڑوں تک محدود کر دیا گیا ہے ، یعنی مرد اگر کچھ کریں گے تو اس کی وجہ لڑکی کا لباس ہوگا کیونکہ مرد روبوٹ نہیں۔

ہمارے معاشرے میں دو قسم کی انتہا پسندا نہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ ایک انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی مینار پاکستان پر کیا جانے والا عمل اور اس کے حق میں دلائل دینے والا طبقہ اور دوسری جانب وہ گروہ جو ہر مرد کے خلاف محاذ کھولے رکھتا ہے، جو ہر مرد کو ظالم سمجھتا ہے۔

میں بھی مرد ہوں اور ہمیشہ اس طرح کے واقعات میں سب سے پہلے آواز اٹھاتا ہوں، مردوں کے حق میں میں بھی تاویل دے سکتا ہوں مگر جو غلط ہے وہ غلط ہے۔ اسی طرح بہت سے مرد ہیں جو آواز اٹھاتے ہیں اس طرح کے مظالم پر اور ہم کھلم کھلا ظالم وحشیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اس لئے یہ بات سمجھ لیجیے کہ تمام مرد ایک جیسے نہیں ہوتے، کیونکہ اس مجمع میں چند مرد ہی تھے جنھوں نے اس خاتون کو درندوں کے چنگل سے نکالا۔

مختصر یہ ہے کہ جو غلط ہے وہ غلط ہے اسے غلط بولنے کی ہمت پیدا کریں، غلط ہونے کے لئے جنس کا تعین نہ کریں، بلکہ اپنے ضمیر کو اس بات کا عادی بنائیں کہ وہ بغیر تاویل کے غلط کو غلط کہہ سکے۔ غلطی پر مرد ہو یا عورت، اس کو غلط کہے۔ غلط کو غلط کہنے میں کوئی عار محسوس نہ کریں اور ہر چیز سے بالاتر ہو کر غلط کو غلط بولیے اور لکھیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments