بے حیا لڑکی جو دست درازی کو نظرانداز کرنے کی بجائے چپل دکھا رہی تھی


”دیکھو کیسی بے حیا تھی کہ جب اس لڑکے نے دست درازی کی تو بجائے اس کے منہ لپیٹ کر دوسری طرف پھیر لیتی، آگے سے اسے چپل دکھا رہی تھی۔“
ہمارے دفتر میں آج لیڈیز میس میں خواتین کولیگ کا میرے ساتھ ہونے والا مکالمہ۔ ملاحظہ کیجئے۔

ارے حنا آپ کیا عائشہ کے حق میں پوسٹس لکھ رہی تھیں، دیکھا بعد میں کتنی ہی دیگر تفصیلات آ رہی ہیں۔ ہاں تو تفصیلات آنے دو، مگر جو کچھ اس دن ہوا، وہ نہیں ہو نا چاہیے تھا۔ اور اگر ہم خواتین ہی ایسے واقعات پر آواز نہیں اٹھائیں گی تو کون اٹھائے گا؟ اس میں کوئی شک نہیں ہمیں باہر آتے جاتے کئی بار ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمیں شکر کرنا چاہیے کہ آج تک کسی بڑی آفت میں نہیں گھرے، اسی لئے حفظ ماتقدم کے لئے ہمیں آواز تو اٹھانی چاہیے۔

کولیگ 1 :کس نے کہا تھا اتنے ہجوم میں جاؤ؟
میرا جواب :۔ بھئی ہم آزاد شہری ہیں کہیں بھی جا سکتے ہیں، اگر وہ چلی گئی تو کیا ان سب کو کھلا اجازت نامہ مل گیا کہ وہ اس پر حملہ کر دیں؟

کولیگ 2 :ویسے بھی قمیص کی سلائی ادھڑی ہے ذرا سی، بلاوجہ ہمارے ملک کے مردوں کو بدنام کر دیا۔
میرا جواب:مطلب اس کے زیرجامہ نظر آرہے تھے، یہ کوئی بڑی بات ہی نہیں؟ اس کے جسم پر نشان ہیں، آپ کیا چاہتی ہیں اس کی بوٹیاں کر دی جاتیں تب آپ کو یقین آتا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

کولیگ 3 :اس کی پہلی ویڈیوز دیکھو کیسے ہنستے کھیلتے بنائی ہوئی ہیں؟
میرا جواب: اس سے ثابت ہوا وہ ایک گھٹیا عورت ہے، اس لئے یہاں موجود ہر مرد کو اجازت ہے کہ وہ اس سے دست درازی کرے؟

کولیگ نمبر 4 :اس نے خود ہی سب کو بلایا تھا۔
میرا جواب : اپنا ریپ کرنے کے لئے؟

کولیگ نمبر 5 یہ سب ہمارے ملک کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
میرا جواب: موٹر سائیکل رکشہ والا واقعہ بھی اسی دن ہے کیا وہ بھی ملک کو بدنام کرنے کی کوشش تھی؟

کولیگ نمبر 6 : ہاں تو انہیں اس دن گھر سے نکلنا ہی نہیں چاہیے تھا۔
کولیگ نمبر 7 : رکشے میں اس لڑکی کو جب پتہ تھا کہ وہ لڑکے پیچھا کر رہے ہیں تو وہ بیٹھی ہی کیوں؟

میرا جواب :مطلب چلتے ہوئے رکشے پر اس لڑکے نے چھلانگ لگائی، اس لڑکی کو کیسے پتہ تھا وہ اس رکشے پر سفر کرے گی تو لڑکوں کا ہجوم ان کا پیچھا کرے گا؟

کولیگ نمبر نہ جانے کیا: اور دیکھو کیسی بے حیا تھی کہ جب اس لڑکے نے دست درازی کی تو بجائے اس کے منہ لپیٹ کر دوسری طرف پھیر لیتی، آگے سے اسے چپل دکھا رہی تھی۔ اب اتنے مردوں میں جان بوجھ کر پھنسے گی تو وہ پھر چھیڑیں گے ہی تو سہی۔ بھائی جب چنگ چی رکشا میں بیٹھنے کی اوقات ہے تو پھر خود کو ڈھانپ کر بیٹھنا چاہیے تھا۔ اتنے ماڈرن کپڑے پہنے ہوئے تھی۔ اتنا ماڈرن بن کر نکلیں گی تو یہ سب تو ہوگا۔

اور آپ ہمیں نہ سمجھائیں، سچی بات ہے کہ جو لڑکیاں فیشن کرتی ہیں، مردوں والی جگہوں پر جاتی ہیں، وہ بدکردار ہوتی ہیں، مردوں میں فطرت نے جنسی رجحان زیادہ رکھا ہے وہ دیکھیں گے تو حملہ کریں گے، اس لئے ہمیں ہی گھروں میں رہنا ہوگا، حجاب اوڑھنا ہوں گے، اب ان کی فطرت تو نہیں بدل سکتی۔

میں نے صرف ان سب لڑکیوں پر ایک افسوس بھری نظر ڈالی اور ان سے کہا، امید ہے کل سے تم لوگ دفتر نہیں آؤ گی، اپنے گھروں میں رہو گی، اور خود پر ایک آہنی چادر بھی لگوا لو گی۔

پس تحریر: یہ سب خواتین تھیں۔ میری دعا ہے کہ خدا ان میں سے کسی کو بھی اس قسم کے حادثے کا شکار نہ کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments