یو ایس ائر فورس اور طالبان کا ناشتہ


کچھ دن پہلے ایک انتہائی دلخراش ویڈیو الجزیرہ چینل پر دکھائی جا رہی تھی جس میں یو ایس ائر فورس کا جہاز مسافروں کو لے کر جانے لگا تو افغانی عوام کا سمندر اس جہاز کے ساتھ ساتھ بھاگ رہا تھا، کچھ لوگ لینڈنگ گئیر میں دبکے بیٹھے تھے جو بعد میں نیچے بھی گرے۔ اس افسوسناک واقعے پر ہر حساس آنکھ میں نمی ہے۔ لیکن اس کے پیچھے جو سیاست ہے، جو نا اہلی ہے اور جو قومی غیرت کا فقدان ہے اس پر غور کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔

شاید پچھلے 20 سالوں میں افغان عوام یہ بھی نہ سمجھ سکی کہ ان کے ساتھ دھوکا امریکہ نے کیا یا افغان حکومت نے۔ لیکن قصور عوام کا بھی نہیں ہے، جس عوام کو سہانے خواب دکھا دکھا کر اس حد تک خواب آلودہ کر دیا کہ جوان لڑکیاں کابل میں جینز پہن کر پھرنے لگیں (گو راقم کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے)، کابل کی دیواروں پر پینٹنگ بننا شروع ہو گئی، لوگوں نے میوزک گروپس بنا لئے کہ اب تو ان کے خوابوں کی راہ میں کچھ بھی حائل نہیں ہو گا، کیونکہ امریکہ ان کے ساتھ ہے۔

کیا واقعی امریکہ اور یورپی اقوام افغان عوام کے ساتھ تھیں، اگر تھیں تو پھر کون عوام کے ساتھ نہیں تھا؟ اس کو سمجھنے کے لیے تھوڑا پیچھے چلتے ہیں افغانستان میں پچھلے بیس سال میں بلین ڈالرز امداد دی گئی، جس میں زیادہ تر حصہ امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسے کا تھا، اس دوران جس جس نے امریکی غلامی کی اس نے اس غلامی کی قیمت ڈالرز میں وصول کی لیکن نام لگا عوام کی فلاح کا، فوج کی ٹریننگ کا، تعمیراتی اور علمی پراجیکٹس کا، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کا جبکہ اصل میں جتنے بھی بڑے بڑے نام اس دوران افغانستان میں حکومت میں تھے وہ سب کچھ کھا گئے اور باقی ساتھ لے گئے۔ تو کس یورپی ملک نے کہا تھا کہ وہ پیسہ وار لارڈز کھا لیں، اور چلیں کھا بھی لیں تو کچھ نہ کچھ تو عوام پر، فوج پر، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر (اگر وہاں کوئی ایسا ادارہ ہے تو) اور فلاح و بہبود پر لگا دیا جاتا تو آج افغان شہری اور یو ایس ائر فورس دونوں اس طرح شرمندگی کا باعث نہ بنتے۔

اب آتے ہیں کہ جو اعتراض ہو رہا ہے کہ لوگوں کو اپنے ملک میں رکنا چاہیے تو بھائیو، جب افغان عوام کو خواب دکھانے والے بگرام ائر پورٹ پر سامان چھوڑ کر فرار ہو گئے، جب ملکی صدر رات کے اندھیرے میں ملین ڈالرز لے کر فرار ہو گیا تو عوام کس کھیت کی مولی ہیں؟ کیا لوگ 2000 سے پہلے کی طالبان حکومت کو بھول گئے، جس حکومت میں انہوں نے یو ایس فوڈ پروگرام تک کو روکا اور اس سے تقریباً سولہ لاکھ لوگوں کو غذا کی فراہمی رک گئی، کیا آپ بھول گئے کہ انہوں نے کھڑی تیار فصلوں کو جلا دیا تھا اور یہاں تک کے فنون لطیفہ (آرٹس، میوزک، فوٹوگرافی) تک کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی تھی۔ بہت سے لوگ کافی باتیں پھیلاتے رہے ہیں کہ طالبان کو پاکستان سے سپورٹ ملتی رہتی ہے اور اس بل بوتے پر وہ یہ سب کرتے رہے۔ لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ افغان بارڈر پر پاکستان کو ملین ڈالرز خرچ کر کے باڑ لگانی پڑ رہی ہے کہ افغان طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروہوں کا داخلہ روکا جا سکے۔

یہ باتیں تو آج سے کئی سال پہلے کی ہیں اور اب طالبان جدید ترین اسلحہ سے لیس ہیں اور ناشتے تک میں جب تک گرنیڈ نہ چلا لیں تو ان کا ناشتہ نہیں ہوتا۔ خیر تازہ خبروں کے مطابق، اب کے طالبان بیبے بچے (innocent child) بن کر واپس آئے ہیں اب گرنیڈ کی بجائے گولی مارتے ہیں۔ تو کون ہو گا جو افغان طالبان کا ناشتے پر ساتھ دے سکے گا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments