دبئی میں دنیا کا بلند ترین ‘جھولا’ سیاحوں کو محظوظ کرنے کے لیے تیار


اس جھولے میں 48 کیبنز موجود ہیں جب کہ جھولے میں بیک وقت 1750 سیاحوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔

بلند ترین مقام اور بادلوں سے بھی اوپر سے نظارا کرنا ایڈونچر کے شوقین افراد کے لیے کسی خواب سے کم نہیں ہو گا۔ ان ہی حیرت انگیز نظاروں کا تجربہ کرنے کے لیے دبئی میں بہت دنیا کے بلند ترین جھولے کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔

اس جھولے کا نام ‘عین دبئی’ رکھا گیا ہے جو دبئی کے بلو آئی لینڈ میں واقع ہے۔

دبئی میڈیا آفس کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے اور بلند جھولے کا افتتاح 21 اکتوبر 2021 کو کیا جائے گا۔

جریدے ‘گلف بزنس’ کی رپورٹ کے مطابق اس جھولے کی تعمیر میں 11 ہزار ٹن اسٹیل کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس جھولے میں 48 کیبن ہیں جب کہ جھولے میں بیک وقت 1750 سیاحوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

یہ جھولا 250 میٹر بلند ہے جس میں موجود کیبنز کو تین مختلف کیٹگریز عین دبئی ویوز، عین دبئی فیملی پاس اور عین دبئی فیملی پاس پلس میں تقسیم کیا گیا ہے۔

جھولے میں بیٹھ کر دل فریب نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے ٹکٹ کی قیمت کا آغاز 130 اے ای ڈی سے لے کر 450 اے ای ڈی تک ہے۔

اس جھولے میں 48 کیبنز موجود ہیں جب کہ جھولے میں بیک وقت 1750 سیاحوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
اس جھولے میں 48 کیبنز موجود ہیں جب کہ جھولے میں بیک وقت 1750 سیاحوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔

عین دبئی کے جنرل مینیجر رونالڈ ڈریک کا کہنا ہے کہ جھولے میں موجود ‘ویو کیبن’ میں بیٹھ کر آپ برج العرب، پام جمیرہ اور ڈوبتے سورج کا خوب صورت نظارا دیکھ سکتے ہیں۔

ان کے بقول جھولے میں پرائیوٹ کیبنز بھی موجود ہیں جو سالگرہ، شادی اور دیگر فیملی تقریبات کے لیے بہترین ہے جس میں موسیقی، کھانا اور تقریب کو یاد گار بنانے والی تمام خصوصیات موجود ہیں۔

دبئی میڈیا آفس کی پوسٹ کے مطابق اس جھولے کا ایک چکر تقریباً 38 منٹ میں مکمل ہو گا جب کہ دو چکر مکمل ہونے کا دورانیہ تقریباً 76 منٹ ہو گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments