محاصرے کا روزنامچہ (3)



کتاب، فلم، جہاں گردی اور انسانی زندگی کو سہل بنانے والے عظیم الشان لوگوں سے ملنا اور ان کی معاشرتی، علمی، فکری اور قلمی جدوجہد سے جڑے ہوئے ثمرات میرے لیے ہمیشہ مشعل راہ رہے ہیں۔

وجاہت مسعود صاحب میرے لیے بہت زیادہ قابل احترام، باعث فخر اور قابل تقلید ہیں۔ زندگی کی پہلی تحریر جو لوگوں تک پہنچی، وہ وجاہت صاحب ہی کی نظروں سے گزر کر باعث پہچان بن پائی۔ لفظوں کی ترتیب، لکھنے کا سلیقہ، کہنے کا ڈھنگ، جملوں کی گہرائی اور دوسرے تمام اہم چیزوں کی نشاندہی اور درست سمت کے تعین میں ان کی بے مثال رہنمائی ہمیشہ باعث وسعت رہی۔

آج بہت زیادہ خوشی کا دن ہے کہ اب سے کچھ دیر پہلے میں وجاہت صاحب کی نئی اہم کتاب، محاصرے کا روزنامچہ (3)، شاکر حسین شاکر صاحب کے ادارے FEELINGS سے لایا ہوں اور اب تک پچاس صفحات کا مطالعہ کر چکا ہوں۔ ہر ہر حرف انسانی آزادیوں اور اس کے حصول خواب سے آراستہ ہے۔

آئی اے رحمان، خالد احمد اور دوسرے اساتذہ کی اس کتاب اور صاحب کتاب پر لکھے گئے الفاظ اس کی اہمیت کے لیے کافی ہیں۔

منزلیں دور نہیں سے لے کر تھینک یو امریکہ تک کے لکھے گئے الفاظ فقط قصہ ماضی نہیں بلکہ مستقبل پر اثر انداز ہونے والے واقعات کی طرف درست نشاندہی ہے۔ وجاہت صاحب کا تعلق اس قبیلے سے ہے کہ عمر بھر جن کا یہ شیوہ رہا ہو کہ ہاتھ میں قلم رکھنا یا ہاتھ قلم رکھنا۔

میں وجاہت صاحب کو بہت زیادہ مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ خوابوں کو حرف سے جوڑ کر یہ بلاشبہ ان کی بہترین کاوش ہے

مجید امجد کے ایک شعر میں تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ میں یہ برملا اعتراف کرنا چاہتا ہوں کہ
مسیحا و خضر کی عمریں نثار ہوں اس پر
وہ لمحات جو آپکے حروف کی وسعت کے درمیان گزریں۔

اسی لمحہ فکریہ اور مشترکہ خواب کے ساتھ کے اس علانیہ محاصرے کو انسانی خواب، کاوش اور انسانی آدرش سے شکست فاش ہو۔ میں اختتام پر آپ کے خیال اور ان کی ترجمانی کرتے ہوئے حروف کو عظیم فلاسفر، سقراط کی کہی گئی اس بات کی نذر کرتا ہوں،

I CANNOT TEACH ANYBODY ANYTHING, I CAN ONLY MAKE THEM THINK


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments