افغانستان: کیا طالبان پر دیگر ممالک سے تجارت جاری رکھنے کا دباؤ ہوگا؟

وجدان محمد کئوسا - ڈیٹا جرنلسٹ، بی بی سی مانیٹرنگ


Exports support Afghanistan's agriculture, the country's largest employment sector
طالبان کو افغانستان کا قبضہ حاصل ہوئے ایک ہفتے سے زیادہ ہو گیا ہے، تاہم ابھی تک زیادہ تر ممالک کی طرف سے یہ واضح نہیں ہوا کہ آئندہ بننے والی طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کے حوالے سے ان کا مؤقف کیا ہوگا۔

یہ ایک ایسی چیز ہے جو ان ممالک کے ساتھ افغانستان کے باہمی تجارتی تعلقات پر بھی اثرانداز ہو گی۔

افغانستان دنیا کے کسی بھی ملک کا بڑا تجارتی ساتھی نہیں ہے، اس لیے اگر طالبان حکومت دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کرتی ہے تو اس کے اثرات دیگر ممالک کے مقابلے میں خود افغانستان پر بحیثیت مجموعی بہت زیادہ ہوں گے۔

گذشتہ کئی برسوں میں افغانستان کی بیرونی دنیا سے تجارت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2008 میں افغانستان کی برآمدات کی کل مالیت تین اعشاریہ چھ ارب ڈالر تھی جو سنہ 2019 میں نو اعشاریہ چار ارب ڈالر ہو گئی تھی۔ ابھی تک 2019 کے بعد کے اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں۔

برآمدی ممالک ڈالرز

یوں طالبان پر دباؤ ہو گا کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ اپنی تجارت کے حجم کو کم از کم اسی سطح پر برقرار رکھیں۔ تاہم، آنے والے دنوں میں افغانستان پر ممکنہ تجارتی اور دیگر پابندیوں کے پیش نظر، اس کا امکان کم ہے کہ طالبان کے لیے یہ کام آسان ہو گا۔

افغانستان میں بحران میں اضافے کے ساتھ دیگر ممالک سے تجارتی تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، جس کے بعد وہ اپنی بڑی برآمدی منڈیوں سے ہاتھ دھو سکتا ہے اور اسے کئی ممالک سے درآمدات میں بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس سے دوسرے ممالک کے کچھ معاشی شعبے متاثر بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ مثلاً، گذشتہ ہفتے ان خبروں کے بعد کہ طالبان کے آنے سے افغانستان کے ساتھ انڈیا کی تجارت متاثر ہوئی ہے، انڈیا میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ خبروں کے مطابق انڈیا 85 فیصد ڈرائی فروٹ افغانستان سے درآمد کرتا ہے۔

افغانستان

اقوام متحدہ کے تجارت سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں افغانستان 112 ممالک کے ساتھ تجارتی لین دین کر رہا تھا لیکن اکثر ممالک کی درآمدات اور برآمدات میں افغانستان کے ساتھ ان کی تجارت کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم تھا۔

افغانستان کسی ملک کا بڑا تجارتی ساتھی نہیں

اپنے پڑوسیوں سمیت، افغانستان کسی بھی ملک کا بڑا تجارتی ساتھی نہیں ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان ممالک کے ساتھ افغانستان کی تجارت کا حجم اتنا کم ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان کے آ جانے سے ان کی تجارت متاثر بھی ہوتی ہے تو ان ممالک کی مقامی منڈیوں میں اس کے اثرات کم ہی ہوں گے۔

تاہم اس حوالے سے دو ممالک جن کا معاملہ مختلف ہے وہ پاکستان اور ازبکستان ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2019 میں پاکستان کی کل برآمدات میں سے چار اعشاریہ نو فیصد افغانستان جا رہی تھیں جبکہ پاکستان کی درآمدات میں افغانستان کا حصہ صرف ایک اعشاریہ دو فیصد تھا۔ اسی طرح ازبکستان کی کل برآمدات میں افغانستان کا حصہ تین اعشاریہ ایک فیصد تھا اور برآمدات میں صرف اعشارہ صفر ایک فیصد۔

تجارتی پارٹنر

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو بے شک افغانستان ان ممالک کا بڑا تجارتی ساتھی نہیں ہے لیکن یہ ملک پاکستان اور ازبکستان کے لیے ایک اہم برآمدی منڈی ہے۔

افغانستان جنوبی ایشیا کے بڑے برآمدکندگان میں شامل نہیں ہے۔ سنہ 2019 میں اس نے جو برآمدات کیں ان کی کل مالیت صرف اعشاریہ نو ارب ڈالر تھی جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کی برآمدات تقریباً 24 ارب ڈالر تھیں اور انڈیا کی 323 ارب ڈالر۔

لیکن برآمدات کم ہونے کے باوجود، افغانستان کا انڈیا اور پاکستان پر انحصار بہت زیادہ رہا ہے۔ سنہ 2019 میں افغانستان کی کل برآمدات کا 81 فیصد انڈیا اور پاکستان کو برآمد کیا گیا جس میں انڈیا کا حصہ تقریباً 47 فیصد تھا جبکہ پاکستان کا حصہ 34 فیصد رہا۔

ان دو ممالک کے علاوہ افغانستان نے گذشتہ برسوں میں ایک سو سے زیادہ ممالک کو اپنا مال برآمد کیا جن میں چین، متحدہ عرب امارات، ترکی اور ایران بھی شامل ہیں۔ افغانستان کی کل برآمدات کا 11 فیصد حصہ ان چار ممالک کو بھیجا گیا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ طالبان کا ان ممالک، خاص طور پر انڈیا اور پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنا افغانستان کی اپنی معیشت کے اچھا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو افغانستان اپنی بڑی برآمدی منڈیوں سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔

افغانستان کے زرعی شعبے کے لیے برآمدات اہم

افغاسنستان کی برآمدات میں بڑا حصہ زرعی اجناس کا ہے۔ ان میں سے بڑا حصہ ڈرائی فروٹ کا ہے اور تجارتی شماریات کے سالانہ جائزے (ٹریڈ سٹیٹِسٹِکس ایئر بُک) کے مطابق سنہ 2019 میں اس کی کل برآمدات میں خشک میوہ جات کا حصہ تقریباً 35 فیصد تھا۔

افغانستان کی کل برآمدات میں سے تقریباً 39 فیصد طبی جڑی بوٹیوں، تازہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل تھیں۔اس کے علاوہ افغانستان کپاس، کافی، چائے اور مصالحے بھی برآمدا کرتا ہے۔

برآمدات

افغانستان کے تازہ ترین سالانہ شماریاتی جائزے کے مطابق ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کا حصہ 27 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ 2016 تا 2017 کے جائزے کے مطابق اس کی باروزگار آبادی کا 44 فیصد زرعی شعبے سے منسلک ہے۔

درآمدات کے لیے انحصار زیادہ

دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات، افغانستان کی برآمدات سے زیادہ اس کی درآمدات کے لیے اہم ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گذشتہ 11 برسوں میں افغانستان کی درآمدات کے مقابلے میں اس کی برآمدات 12 گنا زیادہ رہی ہیں۔ سنہ 2008 اور 2019 کے درمیانی عرصے میں اس نے 70 اعشاریہ چھ ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں، جبکہ اس کی برآمدات کی کل مالیت صرف چھ اعشاریہ ایک ارب ڈالر رہی۔

اگرچہ افغانستان کی برآمدات کا بڑا حصہ انڈیا اور پاکستان کو جاتا ہے، درآمدات کے لحاظ سے اس کا انحصار کئی دیگر ممالک پر ہے۔

سنہ 2019 میں جن تین ممالک نے افغانستان سے سب سے زیادہ مصنوعات برآمد کیں وہ ایران، چین اور پاکستان ہیں لیکن افغانستان کی کل برآمدات میں ان تینوں ممالک کا حصہ 41 فیصد رہا۔ اسی طرح افغانستان کی کل درآمدات کا 81 فیصد صرف دس ممالک سے آیا اور اس کی برآمدات کا 81 فیصد حصہ صرف دو ممالک کو بھیجا گیا۔

سنہ 2019 میں افغانستان سے سب سے زیادہ مالیت کی درآمدات ایران نے کیں ( کل درآمدات کا 14 اعشارہ چھ فیصد)، جس کے بعد چین (13 اعشاریہ نو فیصد) اور پاکستان (12 اعشاریہ نو فیصد) رہا۔

درآمدات

افغانستان کئی قسم کی مصنوعات درآمد کرتا ہے، جن میں سب سے بڑا حصہ 'معدنی ایندھن' ہے جو یہ ترکمانستان (30 فیصد) ، ایران (27 فیصد) روس (چھ فیصد) اور قزاکستان (چار فصید) سے درآمد کرتا ہے۔

اس کے علاوہ افغانستان 27 دوسرے ممالک سے بھی معدنی ایندھن کی فہرست میں شامل اشیا درآمد کرتا ہے۔

افغانستان جو مصنوعات درآمد کرتا ہے ان میں بڑا حصہ جانوروں اور نباتات سے حاصل ہونے والی چربی اور تیل کا ہے جو یہ ملائشیا (67 فیصد) روس (10 فیصد) اور پاکستان (9 فیصد) سے منگواتا ہے۔ افغانستان کئی دوسرے ممالک سے بھی چربی اور تیل درآمد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دولتِ اسلامیہ خراسان کیا ہے اور کابل میں اتنا بڑا حملہ کرنے میں کیسے کامیاب ہوئی

طالبان کا پوست کی کاشتکاری پر ریکارڈ کیا ہے؟

ہرات سے ایک ڈائری: ’میں ایک قیدی کی طرح ہوں، میری زندگی رک گئی‘

منی سکرٹ سے برقعے تک: افغان خواتین کی زندگیاں کیسے بدلیں

’طالبان پہلے ساتھ والے گھر میں داخل ہوئے پھر رات کو ہمارا دروازہ بھی کھکھٹایا‘

اس کے علاوہ افغانستان کئی دوسرے ممالک سے کچھ مخصوص مصنوعات برآمد کرتا ہے۔مثلاً، نیپال سے اس کی زیادہ تر درآمدات ادویات پر مشتل ہیں جبکہ یہ ماریشس سے جو چیزیں درآمد کرتا ہے ان میں ایک بڑا حصہ پلاسٹک کی مصنوعات پر مشتمل ہوتا ہے۔

برآمدی ممالک

اگرچہ افغانستان یہ مصنوعات کچھ دیگر ممالک سے بھی درآمد کرتا ہے، لیکن کچھ اشیا یہ صرف مخصوص ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ مثلاً یہ 98 فیصد زندہ جانور پاکستان سے درآمد کرتا ہے اور قدرتی کیمیائی مواد کا 89 فیصد چین سے درآمد کیا جاتا ہے۔

اس لیے افغانستان کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ اپنی تجارت جاری رکھنے کے لیے ان ممالک سے اچھے تعلقات برقرار رکھے۔ اگر آنے والے دنوں میں اس کی درآمدات بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور افغانستان کو متبادل منڈیوں کی طرف دیکھنا پڑتا ہے، تو ملک میں عام صارفین کے لیے مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp