برازیل میں گینگ نے یرغمالیوں کو گاڑیوں سے باندھ کر بینک لوٹ لیا


2005 میں لوٹیروں نے بینک میں سرنگ بناکر لوٹا تھا۔ (فائل فوٹو)
برازیل میں ماضی میں بھی بینکوں کو لوٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں
برازیل کے شہر اراکاٹوبا میں بینک لوٹنے کے بعد مسلح چوروں نے وہاں سے باحفاظت نکلنے کے لیے یرغمالیوں کو اپنی گاڑی سے باندھا اور انہیں انسانی شیلڈ کی طرح استعمال کیا۔

مقامی لوگوں کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بینک لوٹنے والوں نے لوگوں کو اپنی گاڑیوں کی چھتوں اور بونیٹ (یعنی گاڑی کے سامنے والے حصے) پر باندھ دیا تھا۔

ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کو بندوق کی نوک پر سڑک پر چلنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

گزشتہ چند برسوں میں گولی چلانے اور لوگوں کو یرغمال بناکر انہیں بطور انسانی شیلڈ استعمال کرکے بینک لوٹنے کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

‘ایسا لگا کہ بیٹے کی ویڈیو گیم کی آواز ہے۔۔۔ مگر پھر ہم پر گولیاں برسنے لگیں‘

منشیات کے کارٹیل وبا کا کیسے فائدہ اٹھا رہے ہیں؟

بینک آف برازیل کے لوٹنے کے واقعے کے بعد کی ایک فائل فوٹو

گزشتہ چند برسوں میں مسلحہ گروپوں کی جانب سے بینکوں اور اور ای ٹی ایمیز کو لوٹنے کے واقعات میں تیزی آئی ہے

اراکاٹوبا کے میئر دلادور بورجیز کا کہنا ہے کہ پولیس کو مداخلت کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑی۔

انہوں نے بینڈ ٹی وی کو بتایا، ’پولیس سیدھا جاکر حملہ نہیں کرسکتی ہے کیونکہ متعدد لوگوں کی زندگیاں داؤ پر ہوتی ہیں جن کو یرغمال بنایا گیا ہے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ لٹیروں نے یرغمالیوں کو رہا کیا ہے یا نہیں لیکن سیکورٹی دستوں نے شہر کے مرکز کو واپس اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

میئر نے لوگوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے پورے شہر میں دھماکہ خيز مواد رکھ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریاست کے گورنر کو فون کرکے کہا ہے کہ شہر میں اضافی دستے تعینات کیے جائیں۔

ڈاکہ پڑا کیسے؟

مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح اراکاٹوبا شہر کے مرکز میں واقع ایک بینک پر مسلح گینگ کے ممبران نے حملہ کیا۔

بینک لوٹنے کے بعد ڈاکوؤں نے متعدد لوگوں کو یرغمال بنایا اور مقامی فوجی پولیس سٹیشن کو گھیر لیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق ڈکیتوں نے گاڑیوں میں آگ لگا کر شہر کے اندر داخل ہونے والی اہم سڑکوں کو بلاک کردیا تھا۔

ریکارڈ ٹی وی نامی چینل سے وابسطہ صحافی یوری میکری نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے جس میں وہ دو کاریں دیکھی جاسکتی ہیں جس میں ڈاکو بینک لوٹنے کے بعد بھاگ رہے ہیں۔ پہلی کار میں ایک شخص کو کار کی چھت پر اور دوسرے شخص کو کار کے بونٹ پر باندھا ہوا ہے جبکہ دوسری کار میں ایک شخص کو کار کے سامنے والے حصے پر بٹھایا ہوا ہے۔ اس دوران آپ بندوق کی گولیوں کی آواز سن سکتے ہیں۔

https://twitter.com/yurimacri/status/1432210171711922182

دیگر ٹوئٹر صارفین کی جانب سے پوسٹ کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں متعدد کاروں کو شہر کے اندر سے گزرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جن میں بعض یرغمالیوں کو کاروں کے سامنے والے حصے پر باندھا ہوا ہے۔ ایک کار میں ایک شخص کار کی سن روف کے باہر ہاتھ اٹھائے کھڑا ہے۔

https://twitter.com/thalespatrizzi/status/1432207940627410945

متعدد مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے گولیاں چلنے اور دھماکوں کی آوازیں سنیں۔

پولیس نے ایک مشتبہ فرد اور دو ديگر افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دو ديگر مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ابھی یہ نہیں معلوم کہ ڈاکو بینک سے کتنی رقم لوٹ کر لے گئے ہیں لیکن بعض غیر مصدقہ ویڈیوز میں لوگوں کو سڑک پر بینک کے نوٹ جمع کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

نیوز ویب سائٹ جی این کے مطابق ڈاکوؤں نے پولیس کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ڈاکوؤں نے شہر کے بینک کو نشانہ بنایا۔

2017 میں مجرموں نے شہر کے اہم مقامات کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، پولیس تھانوں پر حملہ کیا تھا اور پرائیوٹ سیکورٹی کمپنیوں پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے سڑکوں کا راستہ روک لیا تھا۔

پورے منصوبے کے ساتھ کی جانی والی ان ڈکیتی کی وارداتوں کو برازیلی لوگ نئی ’کونگاشو’ کہتے ہیں۔ اس لفظ کا استعمال سب سے پہلے ملک میں 1920 اور 1930 میں ہونے والی بڑے پیمانے پر ڈکیتیوں کے لیے کیا گیا تھا۔

ڈاکو اکثر کم اور درمیانی آبادی والے شہروں کو نشانہ بناتے ہیں۔

سیکورٹی امور کے ماہر گوراشی منگارڈی کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ڈکیتیاں 2015 سے مزید بڑھ گئی ہیں۔ ڈاکو ان بینکوں اور سٹورز کو نشانہ بناتے ہیں جن میں قیمتی سازو سامان رکھا ہوا ہوتا ہے۔

اس طرح کی ایک حملے میں درجنوں مجرم شریک ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض مسلح ہوتے ہیں اور ان کے اسلحے میں مشن گنیں بھی ہوتی ہیں۔ بعض اوقات ان کے پاس دھماکہ خيز مواد بھی ہوتا ہے۔

اس طرح کی بیشتر ڈکیتیاں برازیل میں ہی ہوتی ہیں لیکن ایک واقعے میں برازیل سے تعلق رکھنے والے گینگ نے پڑوسی ملک پیراگوائے میں ایک بڑی ڈکیتی کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp