افغانستان میں طالبان: پاکستان آنے والے افغان شہری ’پناہ گزین‘ کیوں نہیں ہیں؟

سارہ عتیق - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


پناہ گزین
رخشندہ ایک ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کے شوہر افغانستان پولیس میں افسر تھے۔ طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد وہ اپنے تین بچوں کے ہمراہ چمن بارڈر کے راستے پاکستان آئیں۔ ان کے پاس افغانستان کا پاسپورٹ تو ہے لیکن پاکستان کا ویزہ نہیں ہے اور اب وہ پریشان ہیں کے ان کی پاکستان میں کیا حیثیت ہو گی۔

ایک وقت میں دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ملک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کے ان کا ملک مزید افغان پناہ گزینوں کو رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ پہلے ہی 30 لاکھ افغان پناہ گزینوں جن میں سے آدھے رجسٹرڈ نہیں ہیں کی میزبانی کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 14 لاکھ ہے جبکہ آٹھ لاکھ 80 ہزار افغانوں کو افغان شہریت کارڈ دیا گیا ہے یعنی وہ پاکستان میں رہنے والے افغان شہری ہیں جبکہ چار سے پانچ لاکھ ایسے افغان شہری ہیں جن کی کسی قسم کی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔

پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ 20 سے 25 ہزار افغان شہری روزانہ کی بنیاد پر افغانستان سے پاکستان آ رہے ہیں تاہم وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا اصرار ہے کہ اب تک پاکستان میں ایک بھی افغان پناہ گزین نہیں ہے۔

تو پھر اس وقت نامکمل سفری دستاویزات کے ساتھ پاکستان آنے والے افغان شہریوں کی پاکستان میں حیثیت کیا ہے؟

افغان

غیر ملکیوں کو پناہ گزین کون قرار دیتا ہے؟

کس شخص کو پناہ گزین قرار دیا جائے اور کس کو نہیں، ایک پناہ گزین کے میزبان ملک میں کیا حقوق ہیں اور انھیں پناہ دینے والے ملک کے کیا فرائض ہیں، اس بات کا تعین کرنے کہ لیے ایک بین الاقوامی قانون جنیوا کنونشن برائے پناہ گزین 1951 موجود ہے۔

ابتدا میں اس قانون کا اطلاق جنگ عظیم دوم سے متاثرہ یورپی پناہ گزینوں تک تھا لیکن 1967 پروٹوکول کے تحت اس کا دائرہ کار تمام ممالک کے حدود اور شہریوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔

اس کنونشن کے تحت یہ ذمہ داری میزبان ملک کی ہے کہ وہ اپنی سرحد میں داخل ہونے والے کسی بھی غیر ملکی کو ’پناہ گزین‘ قرار دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ کرے۔ اس وقت دنیا میں 149 ممالک دونوں یا کسی ایک کنونشن کا حصہ ہیں۔

لیکن پاکستان نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے لہٰذا اس کا اطلاق پاکستان پر نہیں ہوتا۔ پاکستان انڈیا افغانستان سمیت دنیا میں 51 ممالک ایسے ہیں جو جنیوا کنونشن برائے پناہ گزین کا حصہ نہیں ہیں اور ان ملکوں میں آنے والے غیر ملکیوں کو ’پناہ گزین‘ قرار دینا اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی ذمہ داری ہے۔

پاکستان میں آنے والے افغان شہریوں کی حیثیت کیا ہے؟

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے اب تک کسی ایک افغان شہری کو بطور پناہ گزین رجسٹر نہیں کیا ہے۔ تاہم مستقبل قریب میں پاکستان ایسا کرے گا یا نہیں اس متعلق وہ کچھ کہہ نہیں سکتے۔

جب شیخ رشید سے یہ سوال پوچھا گیا کہ پاکستان آنے والے افغان شہریوں کی کیا حیثیت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے آنے والے پناہ گزین نہیں بلکہ وہ افغان ہیں جو تجارت، کام، تعلیم اور علاج کے غرض سے پاکستان آتے ہیں۔

تاہم پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے ترجمان قیصر آفریدی کا کہنا ہے کہ پاکستان آنے والے افغان شہریوں کو پناہ گزین قرار دینا اقوام متحدہ کے ادارے کی ذمہ داری ہے لیکن ماضی میں بھی ادارے نے یہ فیصلہ پاکستان کی حکومت سے مشاورت کے بعد کیا۔

یہ بھی پڑھیے

افغان پناہ گزینوں کے پاکستانی ثقافت پر گہرے نقوش

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد اب افغان پناہ گزین کہاں جائیں گے؟

امریکہ جانے کی امید میں کابل جانے والا پناہ گزین جس کا پشاور لوٹنا بھی مشکل ہو گیا

پاکستان آنے والے افغان پناہ گزین: ’طالبان خوفناک لوگ ہیں۔۔۔ ان کے سینوں میں دل نہیں‘

’ادارہ دو طریقوں سے کسی شخص کو پناہ گزین قرار دیتا ہے۔ ایک یہ کہ اپنا ملک چھوڑ کر آنے والا پناہ گزین کی حیثیت کے لیے خود ادارے کو درخواست دے اور ادارہ اس درخواست کی جانچ پڑتال اور اس فرد کے انٹرویو کے بعد انھیں پناہ گزین قرار دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ کرے۔

دوسرا طریقہ کار یہ کہ جب کسی ملک میں سکیورٹی صورت حال اتنی خراب ہو جاتی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں نقل مکانی کرنا شروع کر دیتے ہیں تو ادارہ اس ملک سے آنے والوں کو مجموعی طور پر پناہ گزین قرار دے دیتا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔‘

افغان

قیصر آفریدی کا کہنا ہے سوویت یونین اور امریکی افواج کے افغانستان پر حملے کے بعد بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین پاکستان آئے اور ان کو مجموعی طور پر پناہ گزین قرار دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’افغانستان سے اس وقت شہری پاکستان آ رہے ہیں جس پر ادارہ نظر رکھے ہوئے ہے لیکن ان افغان شہریوں نے پاکستان میں بطور پناہ گزین رہنے کا واضح ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے انھیں پناہ گزین قرار دینے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘

اقوام کے متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق جب تک ادارہ شہریوں کو پناہ گزین قرار نہیں دے دیتا تب تک ان کی حیثیت ’پناہ کے متلاشی‘ شخص کی ہوتی ہے۔

قیصر کا کہنا ہے کہ ادارے نے پاکستان سمیت افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی سرحدیں افغان شہریوں کے لیے کھولنے اور انھیں بطور ’پناہ گزین‘ رجسٹر کی درخواست کی ہے تاکہ ادارہ ان حکومتوں کے ساتھ مل کر ان کی مدد کر سکے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’اگر افغانستان سے بڑی تعداد میں پناہ گزین پاکستان آئے تو انھیں ماضی کی طرح شہروں تک رسائی نہیں دی جائے گی بلکہ ایران کے ماڈل کے تحت سرحد کے قریب ہی ان کے لیے کیمپ قائم کیے جائیں گے۔‘

قیصر آفریدی کا کہنا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے لیے کیمپ قائم کرنے سے متعلق پاکستانی حکومت کی جانب سے کوئی پلان ان کے ساتھ شئیر نہیں کیا گیا تاہم ادارہ چاہتا ہے کہ پاکستان یہ کیمپ قائم کرے اور وہ اس کے لیے حکومت پاکستان کی معاونت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پناہ گزین

پناہ گزین کون ہیں اور ان کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

جنیوا کنونشن برائے پناہ گزین 1951 کے مطابق کوئی بھی شخص جسے اپنے ملک میں اس کی مذہبی، سیاسی، نسلی یا کسی معاشرتی گروہ سے وابستگی کی وجہ سے جان کا خطرہ ہو اور وہ کسی دوسرے ملک نقل مکانی کر جائے تو وہ پناہ گزین قرار دیے جانے کا اہل ہے سوائے اس شخص کہ جو جنگی جرائم میں ملوث ہو۔

کنونشن برائے پناہ گزین کے مطابق پناہ گزین کو میزبان ملک میں رہنے، تعلیم حاصل کرنے، کام کرنے، آزادی سے نقل و حرکت کرنے، صحت کی سہولیات اور عدالتوں تک رسائی کے حقوق حاصل ہیں جبکہ میزبان ملک پر لازم ہے کہ وہ نامکمل سفری دستاویزات نہ ہونے پر پناہ گزینوں کے خلاف کارروائی نہ کرے اور اگر انھیں ان کے ملک میں جان کا خطرہ ہے تو انھیں زبردستی ان کے ملک واپس نہ بھیجے۔

تاہم پناہ گزینوں کی جانب سے میزبان ملک کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور امن و امان خراب کرنے کی صورت میں میزبان ملک ان کی پناہ گزین کی حیثیت ختم کر سکتا ہے۔

پناہ گزین اور تارکین وطن میں فرق یہ ہے کہ تارکین وطن بہتر زندگی اور سہولیات جیسا کہ نوکری اور تعلیم کی خواہش میں دوسرے ملک کا سفر کرتے ہیں اور ان کی حیثیت پناہ گزینوں سے مختلف ہوتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp