افغان سرحد سے باڑ ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: شیخ رشید


وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید

پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا پاک، افغان سرحد سے باڑ ہٹانے کا بیان اُن کے علم میں ہے۔ تاہم سرحد پر باڑ ایک حقیقت ہے اور یہ بڑی مشکل سے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے لگائی ہے جسے ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید نے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دولتِ اسلامیہ (داعش) کے خطرے سے متعلق کہا کہ ان دونوں دہشت گرد تنظیموں کے ممکنہ الحاق کے بارے میں اب تک کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں لیکن ایسے خدشات موجود ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ٹی ٹی پی افغان سرزمین پاکستان میں کارروائی کے لیے استعمال نہیں کرے گی، لیکن داعش کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

افغان طالبان پر پاکستان کے اثر و رسوخ کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ملا عبدالغنی برادر کو امریکہ کے ساتھ ایک میز پر بٹھا سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہماری ان کے ساتھ ذہنی مطابقت تو ضرور ہے، لیکن وہ ہماری بات مانتے ہیں یا نہیں یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

‘تمام ملک مل کر طالبان پر سیاسی طور پر اثرانداز ہوں’

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان کی ذمے داریاں بہت بڑھ گئی ہیں، افغانستان کا امن ہمارا امن ہے اور افغانستان کے استحکام سے سارے خطے کی ترقی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار یہی ہے کہ افغانستان میں استحکام کے لیے خطے کے دیگر ممالک خاص طور پر روس ،چین، ایران، ترکی، پاکستان، ازبکستان، تاجکستان مل کر طالبان پر زور دیتے رہیں کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں۔

طالبان کو تسلیم کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے پوری دنیا کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کرنا ہے۔ لیکن ابھی فی الحال اس بارے میں کوئی بات نہیں ہو رہی لیکن یہ سوچ ضرور ہے کہ دنیا کے ساتھ جو اُنہوں نے وعدے کیے ہیں وہ پورے ہونے چاہئیں۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا “پاکستان میں طالبان کے ساتھ کون رابطہ کر رہا ہے میں نہیں جانتا، لیکن ہماری حکومت کے ذمے داران اور حکام کے کسی نہ کسی صورت اُن کے ساتھ رابطے رہتے ہیں۔”

وفاقی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش افغان سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ کرے۔

افغانستان میں نئی حکومت سے متعلق سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں جامع حکومت قائم ہو جس میں تمام افغان دھڑوں کی نمائندگی ہو۔

البتہ اُن کے بقول یہ فیصلہ طالبان نے کرنا ہے کہ وہ حامد کرزئی یا عبداللہ عبداللہ جیسے سیاست دانوں کو حکومت میں شامل کرتے ہیں یا نہیں۔

‘اس سارے معاملے میں بھارت کو تکلیف پہنچی ہے’

شیخ رشید کا کہنا تھا حالیہ حالات میں پاکستان کا کرادر بہت اہم ہے، چین کے ساتھ تعلقات بہت اہم ہیں اور روس کے ساتھ ہمارے تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں۔ لیکن اس سارے مسئلے میں صرف بھارت کو تکلیف پہنچی ہے۔ اس سے قبل وہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان میں موجود اپنے قونصل خانوں کو استعمال کرتا رہا ہے۔ لیکن اب اس کے لیے وہاں مشکلات ہوں گی۔

خیال رہے کہ بھارت پاکستان کے ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

‘سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت ممکن نہیں’

پاک افغان سرحد کے بارے میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں دے سکتے۔ البتہ تعلیم اور صحت کی سہولیات کے لیے آنے والوں کو ویزے دیں گے لیکن ویزے کے بغیر کسی کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔

پاکستان کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں شیخ رشید نے کہا کہ امید ہے کہ افغان طالبان ذے داری نبھائیں گے اور ٹی ٹی پی کو سمجھائیں گے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی نہ کریں پھر بھی پاکستان کی فوج ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالات کے پیشِ نظر گزشتہ دو تین ماہ سے سول آرمڈ فورسز پیچھے آ گئی ہیں اور اس وقت پاکستان فوج کے ریگولر دستے بارڈر پر ہیں۔

‘باڑ ہٹائے جانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا’

پاک افغان سرحد پر لگی باڑ کے بار ے میں شیخ رشید نے کہا کہ پاک افغان سرحد 2700 کلومیٹر طویل بارڈر ہے۔ اس میں 2290 کلو میٹر پر باڑ لگی ہوئی ہے اور اس کو ہٹانے کے حوالے سے ہم نے افغان طالبان کا بیان دیکھا ہے۔

اُن کے بقول اس معاملے پر اگرچہ حکومتِ پاکستان فیصلہ کرے گی لیکن بارڈر پر فینسنگ ایک حقیقت ہے جو بڑی مشکل اور جانوں کا نذرانہ دے کر لگائی گئی ہے۔ اس لیے اسے ہٹائے جانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ بلکہ اب تو ایران کے ساتھ سرحد پر بھی باڑ لگائی جا رہی ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔

افغانستان کی طرف سے مہاجرین کی آمد کے خدشات پر ان کا کہنا تھا کہ اب تک ایک بھی افغان شہری مہاجر بن کر پاکستان نہیں آیا اور آج کے روز تک یہی فیصلہ ہے کہ کسی مہاجر کو آنے نہیں دیا جائے گا۔

‘امریکی ہماری قربانیاں جلد بھول جاتے ہیں’

شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے امریکہ کی خاطر اپنا پورا انفراسٹرکچر تباہ کروا لیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 80 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ امریکی بہت جلد ہماری قربانیاں بھول جاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان سے انخلا میں بھی امریکہ کو مدد دی اور اُن کے 150 سے زائد فوجی پاکستان آئے جنہیں پنجاب پولیس نے سیکیورٹی دی۔

‘سی پیک کے علاوہ دیگر چینی شہریوں کو بھی سیکیورٹی دیں گے’

پاکستان میں موجودہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سی پیک میں چین کی 40 کمپنیاں ہیں، ان کی سیکیورٹی پاکستان فوج کے پاس ہے اور چین ان سے مطمئن ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سی پیک سے ہٹ کر چین کی مزید 129 کمپنیاں ہیں جن کے لیے چینی حکومت نے سیکیورٹی طلب کی ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ چینی حکام سے ملاقات کے بعد سی پیک منصوبوں کے علاوہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے نظام وضع کیا جائے گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments