نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کا قیام: نئی پختون قوم پرست جماعت کی ضرورت کیوں پیش آئی؟


​نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ ​کے آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین محسن داوڑ ہوں گے جب کہ افراسیاب خٹک سمیت سابق ارکانِ قومی اسمبلی جمیلہ گیلانی، بشریٰ گوہر، لطیف آفریدی اور سابق سینیٹر بشیر خان مٹہ جماعت کے سرکردہ رہنماؤں میں شامل ہیں۔
پشاور — پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے بانی و راہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے دیگر ہم خیال ساتھیوں کے ہمراہ بدھ کو نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے نام سے ایک نئی پختون قوم پرست سیاسی جماعت کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔سیکیورٹی معاملات، معاشی اور انتظامی مسائل کے نعرے پر جنوری 2018 میں قائم ہونے والی پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے بانی و رہنما محسن داوڑ نے پشاور میں ایک تقریب میں نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کا اعلان کیا۔

​نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ ​کے آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین محسن داوڑ ہوں گے جب کہ افراسیاب خٹک سمیت سابق ارکانِ قومی اسمبلی جمیلہ گیلانی، بشریٰ گوہر، لطیف آفریدی اور سابق سینیٹر بشیر خان مٹہ جماعت کے سرکردہ رہنماؤں میں شامل ہیں۔

پشتون تحفظ تحریک کے بانی اور سربراہ منظور پشتین نئی سیاسی جماعت کی آرگنائزنگ کمیٹی میں شامل نہیں ہیں۔ تاہم منظور پشتین نے تاحال سیاسی جماعت کی تشکیل پر کسی قسم کے ردِعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

تقریب سے خطاب کے دوران محسن داوڑ نے کہا کہ موجودہ وقت میں قوم پرست جماعت کا خلا محسوس ہوا جسے پُر کرنے کے لیے نوجوانوں کی جمہوری جدوجہد جاری رہے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سابق سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے افغانستان میں جاری کشیدگی کو پختون قوم کے مستقبل کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن قوتیں پختونوں کے مراکز کابل اور قندھار میں اندھیرا چاہتی ہیں۔

اے این پی پر تنقید

لطیف آفریدی نے طالبان کے کابل پر کنٹرول کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ چار دہائیوں سے بہت زیادہ تباہی اور بربادی ہوئی ہے لہٰذا اب دنیا یہاں امن لانے میں کردار ادا کرے۔

اے این پی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے لطیف آفریدی نے کہا کہ باچا خان کے گھرانے میں جو قیادت رہ گئی ہے وہ خوابِ غفلت میں ہے۔

جنوری 2018 کے وسط میں کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب اللہ محسود ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی مبینہ پولیس مقابلے میں موت کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں پختون نوجوانوں نے احتجاج شروع کیا تھا۔

بعد ازاں 26 جنوری 2018 کو خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے اسلام آباد کی جانب ایک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ اس دوران منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر اور دیگر افراد نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

اس تحریک کے احتجاجی مظاہروں میں عوامی نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے ساتھ ساتھ بعض دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی حصہ لینا شروع کیا۔

اے این پی کے رہنماؤں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کو پی ٹی ایم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع کیا۔ اس سلسلے میں محسن داوڑ، لطیف آفریدی، افراسیاب خٹک، بشریٰ گوہر اور جمیلہ گیلانی کی پارٹی رکنیت بھی ختم کی گئی۔ البتہ دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے کارکنوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی۔

عوامی نیشنل پارٹی پر اثرات

نئی جماعت میں شامل زیادہ تر رہنماؤں کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہی ہے جب کہ جماعت کے قیام پر عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے تا حال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

دوسری جانب پشتون تحفظ تحریک کے بانی رہنما و جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر 16 دسمبر 2020 سے قید میں ہیں۔

علی وزیر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی برسی کے موقع پر گورنر ہاؤس پشاور کے سامنے احتجاجی دھرنے سے گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے بھی علی وزیر کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی تھی۔

ان کے خلاف فوج اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ نفرت انگیز الفاظ ادا کرنے سمیت دیگر مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔

علی وزیر نے اس نئی جماعت کی تشکیل پر کسی قسم کا ردِ عمل یا مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

نئی جماعت کا مقصد

محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ پارلیمانی سیاست کے بغیر پشتونوں کو درپیش مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔

پشتون تحفظ تحریک کے بانی منظور پشتین کا مؤقف ہے کہ ان کی تحریک پارلیمانی سیاست میں دیگر پشتون قوم پرست اور ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر پختونوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے۔

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کا منشور

پشاور میں ہونے والی تقریب میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے منشور کا اعلان بھی کیا گیا۔

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے منشور کا مقصد ایک منصفانہ، پُرامن، رواداری اور انسان دوست معاشرے کے قیام ہے جس میں شہریوں کو زندہ رہنے، بنیادی حقوق کی آزادی، آزادی اظہارِ رائے، انجمن سازی، قانون کا تحفظ، ذاتی اور اجتماعی ملکیت کی حفاظت اور قدرتی وسائل پر حق کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔

سیاسی جماعت کے منشور کے مطابق تمام شہریوں کو یہ حقوق ان کی قومیت جنس، مذہب، طبقے، فرقے اور رنگ سے بالا تر ہو کر حاصل ہونے چاہیئں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments