کولمبیا کی جیب تراش امریکہ کی ‘کوکین کوئین’ کیسے بنیں؟


وہ پہلی کولمبیئن تھی جو امریکہ میں کوکین کی اسمگلنگ میں کامیاب ہوئی۔

امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کو ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی گزارنے کے لیے موزوں ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

لیکن یہ پرسکون شہر 1960 اور 1970 کی دہائی میں امریکہ کا ’کوکین کیپیٹل‘ بن گیا تھا۔ میامی کو کوکین کی خرید و فروخت کا مرکز بنانے کے پیچھے کولمبیا کی میڈلین ڈرگ کارٹل کا ہاتھ تھا۔ اس کے اہم کرداروں میں ایک خاتون کا نام سرِ فہرست تھا۔

اس ڈرگ مافیا کی سرگرمیوں سے ریاست فلوریڈا کے جنوبی علاقے کوکین کے کاروبار کا مرکز بن گئے تھے اور یہاں ایک اندازے کے مطابق سالانہ 20 ارب ڈالر کا منشیات کا کاروبار ہو رہا تھا۔

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جرائم سے متعلق آگاہی فراہم کرنے والے ادارے ‘کرائم میوزیم’ کے مطابق 1980 میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ امریکہ میں اسمگل ہونے والی کوکین کا 70 فی صد جنوبی فلوریڈا کے راستے سے گزرتا تھا۔

منشیات کے کاروبار میں اضافے کے ساتھ ہی میامی میں کوکین دھندہ کرنے والے گروہ باہم دست و گریبان ہوئے جس کے نتیجے میں یہاں قتل کی وارداتوں میں بھی تین گنا اضافہ ہو گیا تھا۔

میامی میں کوکین کے کاروبار سے جُڑے پرتشدد واقعات کو ‘کوکین کاؤ بوائے وارز’ کہا جاتا تھا اور 2006 میں ‘کوکین کاؤ بوائز’ کے نام سے اس موضوع پر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی تھی۔

میامی میں دولت کی ہوس اور منشیات کی اسمگلنگ کے اس کھیل کو ایک نیا رخ دینے والی اہم ترین کردار گریسیلڈا بلانکو تھی جسے کولمبیا سے امریکہ میں کوکین کی اسمگلنگ کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

اس دھندے میں بلانکو کی مہارت، سفاکی اور بالادستی کی وجہ سے گاڈ مدر، کوئین آف کوکین، گاڈ مدر آف کوکین اور بلیک وڈو جیسے نام اس کی پہنچان بنے۔

جیب تراشی سے اسمگلنگ تک

گریسیلڈا بلانکو 15 فروری 1943 کو کولمبیا میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئی تھی۔ اس کا بچپن اور جوانی میڈلین میں گزرے جسے اس جنوبی امریکی ملک میں منشیات کے دھندے کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔

گریسیلڈا اپنے آبائی شہر میڈلین ہی میں جرائم کی دنیا سے متعارف ہوگئی تھی۔ اس نے جیب کاٹنے کی چھوٹی موٹی وارداتوں سے آغاز کیا اور اس کے بعد قحبہ گری اور اغوا جیسے جرائم میں بھی ملوث رہی۔

‘کرائم میوزیم’ کے مطابق 20 برس کی عمر میں گریسیلڈا کی شادی البرٹو براوو سے ہوئی جس نے اسے کوکین کے دھندے سے متعارف کرایا۔

گریسیلڈا نے کولمبیا سے امریکہ کوکین اسمگل کرنے والے کارٹیل کے لیے کام شروع کیا جس کا ہدف امریکہ میں نیویارک، جنوبی کیلی فورنیا اور میامی کے علاقے تھے۔

‘انسائیکلوپیڈیا آف ویمن اینڈ کرائم’ کے مطابق گریسیلڈا نے ایک خاص طرح کا زیرِ جامہ تیار کیا تھا جس میں کوکین چھپا کر اسے کولمبیا سے امریکہ اسمگل کیا جاتا تھا۔

اس مقصد کے لیے بلانکو نے کولمبیا میں زیر جامہ تیار کرنے والی ایک دکان بھی بنائی تھی جو ان میں خفیہ جیبیں بناتی تھی اور انہیں اسمگلنگ میں استعمال کرنے کے لیے برآمد کرتی تھی۔

امریکہ کوکین اسمگل کرنے والی پہلی خاتون

گریسیلڈا وہ پہلی خاتون اور کولمبیئن تھی جو کامیابی سے کوکین امریکہ اسمگل کرنے میں کامیاب رہی۔ 1970 کی دہائی تک اس نے نیویارک میں قدم جمالیے لیکن ساتھ ہی اس کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا تھا۔

ستر کی دہائی کے وسط میں پولیس نے ‘آپریشن بانشی’ کے نام سے ایک بہت بڑی کارروائی کی جس میں 150 کلو گرام کوکین کی ایک کھیپ پکڑی گئی۔ اس کھیپ کی منتقلی کے پیچھے بلانکو کا ہاتھ تھا اور اس پر فردِ جرم بھی عائد کر دی گئی تھی۔ لیکن پولیس کے ہاتھ لگنے سے پہلے ہی وہ نیویارک سے کولمبیا فرار ہو گئی تھی۔

کچھ ہی عرصے بعد امریکہ واپس آکر گریسیلڈا نے میامی کو اپنا ٹھکانا بنایا۔ منشیات کا کاروبار کرنے والے مختلف گروہ ایک دوسرے کے دشمن ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں خون خرابہ بھی ہوتا ہے۔

گریسیلڈا بلانکو کی بھی اس کاروبار میں کئی دشمنیاں ہوئیں اور اس پر اپنے کئی حریفوں کو خود قتل کرنے یا اپنے کارندوں کے ہاتھوں مروانے کے الزامات ہیں۔

لاطینی امریکہ میں جرائم پر تحقیقاتی رپورٹس تیار کرنے والے صحافتی و تحقیقاتی ادارے ‘انسائٹ کرائم’ کے مطابق گریسیلڈا بلانکو نے مختلف گروپس کے ساتھ ہونے والی چپقلش میں موٹر سائیکل کا استعمال کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے طریقے کو رواج دیا اور وہ خود بھی مبینہ طور پر ایسی کارروائیوں میں ملوث رہی۔

وقت کے ساتھ ساتھ گریسیلڈا بلانکو کا کاروبار پھیلتا گیا اور اسے کوکین کی انڈسٹری کی ’گاڈ مدر‘ کہا جانے لگا۔ ’کرائم میوزیم‘ کے مطابق اس کا نیٹ ورک پورے امریکہ میں پھیل چکا تھا جس کی ماہانہ آمدن آٹھ کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

برطانوی اخبار ‘گارجین’ کے مطابق گریسیلڈا نے پورے امریکہ میں منشیات کی فراہمی کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیا تھا اور اس دھندے میں سفاک کارندوں کی مدد سے اپنی اجارہ داری قائم کی تھی۔ ان کارندوں کو بلانکو کے احکامات کی تعمیل پر بھاری معاوضہ دیا جاتا تھا۔

گریسیلڈا بلانکو کے کارندے اس کے دشمنوں کو نہ صرف راستے سے ہٹانے کے لیے ہر دم تیار رہتے تھے بلکہ جرائم کا سراغ مٹانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔

گریسیلڈا نے امریکہ اور کولمبیا میں اپنے کاروبار پھیلانے کے لیے اپنے حریفوں کو بے دردی سے قتل کرایا۔ کولمبین حکام کے مطابق وہ کولمبیا میں مبینہ طور پر 250 قتل کی وارداتوں میں ملوث تھی جب کہ اس پر امریکہ میں 40 افراد کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

شوہر پر بندوق تان لی

گریسیلڈا اپنی زندگی میں تین بار بیوہ ہوئی اور یہ شبہہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کے تینوں شوہروں کی موت میں اس کا ہاتھ تھا۔

گارجین کی رپورٹ کے مطابق 1975 میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا جسے کولمبیا کے منشیات فروش بھی ہول ناک قرار دیتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ کولمبیا میں بگوٹا کے ایک نائٹ کلب کی کار پارکنگ میں گریسیلڈا اور اس کے شوہر اور کاروباری شراکت دار البرٹو براوو کے درمیان لاکھوں ڈالر غائب ہونے پر جھگڑا ہو گیا تھا۔

یہ وہی براوو تھا جس نے گریسیلڈا کو 20 برس کی عمر میں کوکین کے دھندے سے متعارف کرایا تھا۔ اس وقت گریسیلڈا کی عمر 32 برس ہو چکی تھی۔

پیسوں پر ہونے والا یہ تنازع شدت اختیار کرتا گیا اور گریسیلڈا نے اپنے شوہر پر پستول تان لی۔ اس کے جواب میں براوو نے سب مشین گن سے فائرنگ کر دی۔

اس لڑائی میں براوو اپنے چھ گارڈز کے ساتھ مارا گیا اور بلانکو کو پیٹ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئی۔ صحت یاب ہوکر گریسیلڈا نے میامی کا رُخ کیا اور یہاں اپنی دھاک بٹھائی۔

جرم و سزا

گریسیلڈا بلانکو نے میامی میں مستقل سکونت اختیار کر لی تھی اور وہاں وہ ایک پرتعیش زندگی گزار رہی تھی۔ لیکن 1984 میں کئی قاتلانہ حملے ہونے کے بعد گریسیلڈا کیلی فورنیا منتقل ہوگئی۔ یہاں بالآخر 1985 میں گریسیلڈا امریکہ کی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے ہاتھوں گرفتار ہوئی اور اس نے لگ بھگ 10 سال جیل میں گزارے۔

اس سزا کے بعد اسے قتل کے تین مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے میامی منتقل کر دیا گیا۔ ‘کرائم میوزیم’ کے مطابق میامی میں پراسیکیوٹر اورمقدمے کی ایک گواہ کے درمیان ہونے والے ایک اسکینڈل کی وجہ سے کیس کمزور پڑ گیا اور بلانکو استغاثہ کے ساتھ اعتراف جرم کی صورت میں سزا کی تحفیف کا ایک سمجھوتا کرنے میں کامیاب رہی۔

گریسیلڈا کو قتل کے تین الزامات میں اعترافِ جرم کرنے پر 10 برس کی قید ہوئی اور 2004 میں یہ سزا مکمل ہونے کے بعد اسے امریکہ سے بے دخل کرکے کولمبیا بھجوا دیا گیا۔

گریسیلڈا نے میڈلین کے جس شہر سے جرائم کی دنیا میں قدم رکھا تھا اب وہیں ماضی کو بھلا کر گم نامی کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔

امریکہ میکسیکو سرحد پر خفیہ سرنگیں

تین ستمبر 2012 کو وہ جب گوشت کی دکان سے خریداری کرکے نکل رہی تھی تو ایک موٹر سائیکل سوار نے سر میں گولیاں مار کر ماضی میں دہشت کی علامت رہنے والی ’کوئین آف کوکین‘ کا کام تمام کردیا۔

بلانکو نے اسمگلنگ اور قتل کے کئی ایسے طریقے اور حربے متعاف کرائے جو آج بھی کارگر سمجھے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی آف میامی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ اور منشیات کی اسمگلنگ پر کتاب کے مصنف بروس بگلی نے کہا تھا کہ بلانکو کی زندگی کئی فلموں اور کتابوں کا موضوع بن سکتی ہے۔

بلانکو پر اس کی موت سے پہلے ہی 1990میں رچرڈ سمیٹ نے ‘گاڈ مدر’ کے عنوان سے ایک کتاب لکھی تھی۔ اس کے علاوہ 2006 اور 2008 میں بلی کاربینز کی ’کوکین کاؤ بوائز‘ کے عنوان سے تیار کی گئی دستاویزی فلموں میں بھی گریسیلڈا بلانکو کا کردار دکھایا گیا ہے ۔

بلانکو کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے مصنف بروس بگلی نے برطانوی جریدے ‘گارجین’ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلانکو نے متعدد لوگوں کے ساتھ جو کیا تھا وہ خود بھی اسی انجام کو پہنچی۔ اس نے اپنے بہت سے دشمن بنائے تھے اور کتنے ہی لوگ اس کے ہاتھوں قتل ہوئے تھے۔

بروس بگلی کے مطابق منشیات کا دھندہ ترک کرنے کے بعد بلانکو اس کھیل کا حصہ نہیں رہی تھی لیکن اس کے دشمن ہر جانب پھیلے ہوئے تھے۔ اس نے جو کیا اس کا اپنا انجام بھی ویسا ہی ہوا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments