افغان اور طالبان سے متعلق موضوعات کے ماہر سمجھے جانے والے سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی چل بسے

عزیز اللہ خان - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور


وہ شفیق انسان تھے ایک مہربان استاد اور بہترین صحافی تھے، وہ افغان امور کے ماہر تھے اور ہر موضوع پر اتنی مہارت سے لکھتے کہ پڑھے والے ان کے گرویدہ ہو جاتے یہی وجہ تھی کہ نہ صرف قومی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر ان کی ماہرانہ گفتگو سے استفادہ کیا جاتا تھا۔

یہ کوئی اور نہیں سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی تھےجو اب ہم میں نہیں رہے۔ رحیم اللہ یوسفزئی ایک لمبے عرصے تک بی بی سی اردو اور بی بی سی پشتو کے لیے کام کرتے رہے جبکہ وہ پشاور میں دی نیوز کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر تھے اور دیگر بین الاقوامی اخبارات اور جرائد کے لیے لکھا کرتے تھے۔

رحیم اللہ یوسفزئی وہ واحد صحافی تھے جنھوں نے افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا محمد عمر کا انٹرویو کیا تھا۔ انھوں نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے ملاقات کی تھی جبکہ بیشتر افغان اور پاکستانی طالبان سے نہ صرف ملاقاتیں کر چکے تھے بلکہ ان کے انٹرویو بھی کیے تھے۔

رحیم اللہ یوسفزئی گذشتہ ایک سال سے علیل تھے اور ان کا علاج پشاور میں ہو رہا تھا۔ رحیم اللہ یوسفزئی کے بھتیجے اور ان کے ساتھ کام کرنے والے سینیئر صحافی مشتاق یوسفزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں کینسر تھا اور اس کا علاج ہو رہا تھا۔ آج جمعرات کو شام کے وقت ان کی وفات ہو گئی۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ رحیم اللہ یوسفزئی کی نماز جنازہ کل جمعے کے روز صبح گیارہ بجے ان کے آبائی گاؤں کاٹلنگ ضلع مردان میں ادا کیا جائے گا۔

رحیم اللہ یوسفزئی 1954 میں مردان شہر کے ایک گاؤں شموزئی میں پیدا ہوئے انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی اور اس کے بعد پشاور میں تعلیم کے لیے آئے تھے۔

رحیم اللہ یوسفزئی ڈی جے سندھ سائنس کالج اور یونیورسٹی آف کراچی میں زیر تعلیم رہے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp