کتاب “چین آشنائی” پر مختصر تبصرہ


پہلے پہل کتاب کا نام دیکھ کر مجھے یوں محسوس ہوا کہ یہ ”چین آشنائی“ ہے جو کوئی سائیکالوجی اور self۔ help سے متعلق بورنگ کتاب ہوگی۔ پھر آگے معلوم ہوا کہ یہ تو ملک چین کی آشنائی ہے اور مزیدار سفرنامہ ہے۔شاہ محمد مری صاحب کا پچھلا سفرنامہ ”بلوچ ساحل اور سمندر“ چونکہ پہلے پڑھ چکا تھا، لہذا یہ کتاب وہ بھی ایک وسیع تاریخ رکھنے والی اور پیچ و تاب کھانے والی ملک اور قوم کا، دلچسپی تو بڑھنی ہی تھی۔ چھٹ پٹے جملوں، حسین وادیوں اور شہروں کی لفظوں سے تصویر کشی اور تاریخ چین کا ساتھ میں بیان ہونا، ایک حسین امتزاج کے ساتھ قاری کو آگے پڑھنے کے لیے مجبور کر دیتا ہے۔

سولہ ابواب پر مشتمل یہ کتاب ایک بلوچ ماما کی ہے جو مشتاق احمد یوسفی اور پاکستان کے چند اور دانشوروں کے ساتھ اس سفر پر نکل کر اپنی یاداشتیں ثبت کرتے جاتے ہیں۔

کتاب میں چین کی سیاہ تاریخ؛ افیون سے لے کر فیوڈل ازم، عورت کی بے حرمتی سے لے کر ان کی تحریکوں میں سرگرم کرداروں، انقلابی جدوجہد اور ان میں شامل لیڈروں کے بارے میں تفصیلی بحث موجود ہے۔

چین کے مقامات کی سیر کی روداد کے علاوہ چینی لٹریچر کے عظیم لکھاری لوہسون، ماو، باجین، ماوڈون اور کومورو کے مختصر حالات زندگی بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ چینی ثقافت اور اس کی ارتقاء، چینی مہمان نوازی اور مکسڈ اکانومی پہ بھی مزیدار تبصرے موجود ہیں۔

وہاں کی ترقی کی روداد پڑھ کر مجھے اپنا بلوچستان اور اس کی پسماندگی ہر صفحے پر نظر آتا رہا جو نہ صرف سرداروں وڈیروں بلکہ سرمایہ دار ریاست کی بھی مرہون منت ہے۔ یہاں چین کا 62 بلین ڈالرز کا سرمایہ جو سی پیک (گوادر) پہ لگا ہوا ہے، وہ ابھی تک گوادر کے پیاسے شہریوں کو پانی تک مہیا نہیں کر پایا۔ ادھر چین کا ہر شہر، ہر گاؤں اور ہر باسی اکیسویں صدی کی ہر سہولت سے آراستہ ہے۔ یہاں زندگی کی بنیادی ضروریات کے لئے لوگ سڑکوں پہ، وہاں روزانہ سڑکوں پہ ہزاروں گاڑیوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے جو وہاں کے سماجی طبقوں کی بہتری کی نشانی ہے۔ کتنا بڑا اور واضح فرق ہے، چینیوں کے اپنے ملک کی (مخلص) ترقی میں اور ایک (کالونائزڈ) علاقے کی ترقی میں۔

مصنف کا چین کے دوسرے ممالک میں استحصالی داخلوں پر بھی کوئی تبصرہ موجود نہیں۔ حالانکہ اس سفر نامے کے لکھنے سے پہلے چین خصوصاً بلوچستان میں 1995 میں داخل ہو کر ہمارے سونے (سائندک گولڈ پراجیکٹ) پر کام کر رہا تھا جہاں مزدوروں کے حالات زندگی کافی قابل رحم تھی (اور ابھی تک ہے ) ۔

چین کی تاریخ اور کمیونسٹ نظام کے علاوہ ماو زے تنگ کو مصنف نے زیادہ ہی glorify اور exaggerate کیا ہے۔ جو ایک حد تک جانبدار اور سوشلزم کو انتہائی سپورٹ کرنے والے شخص کی عکاسی کرتا ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments