افغانستان: طالبان کی عبوری حکومت کی تقریب حلف برداری کیوں نہیں ہوئی؟

خدائے نور ناصر - بی بی سی، اسلام آباد


قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق کابل میں نئی افغان حکومت کی جانب سے اب حلف برداری کی کوئی تقریب نہیں ہو گی۔

دوسری جانب افغان صدارتی محل آرگ میں طالبان ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ حلف برداری کی تقریب سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نہیں ہو رہی۔

ذرائع کے مطابق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اُنھیں صرف یہی وجہ بتائی گئی ہے اور طالبان کو افغان عوام کی حفاظت کی خاطر حلف برداری کی تقریب ملتوی کرنا پڑی۔

تاہم سیاسی دفتر کے دوسرے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے ہی سے ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ حلف برداری کی کوئی تقریب ہو گی۔‘

لیکن بیشتر طالبان ذرائع اور غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے نئی حکومت کی حلف برداری تقریب کے بارے میں بیانات آ چکے ہیں۔

گذشتہ روز روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اُن کا وفد طالبان حکومت کی حلف برداری میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس سے پہلے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اگر طالبان اپنی نئی حکومت میں تمام حلقوں کو شامل کرتے ہیں تو روس اُن کی حکومت کو تسلیم کریں گے بلکہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت بھی کریں گے۔

ادھر اسلام آباد میں پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو دن قبل طالبان حکومت کی حلف برداری کے بارے میں کہا تھا کہ جب دعوت آئے گی تو پھر فیصلہ کیا جائے گا کہ شرکت کرنی چاہیے یا نہیں۔

طالبان، افغانستان

وجہ سکیورٹی یا کچھ اور؟

طالبان ذرائع بظاہر حلف برداری کی تقریب کے ملتوی ہونے کی وجہ سکیورٹی وجوہات بتا رہے ہیں لیکن بعض ذرائع پھر بھی یہ دعویٰ کر رہے کہ دیگر ملکوں کے نمائندوں کی جانب سے شرکت نہ کرنے کی وجہ سے یہ تقریب ملتوی کرنا پڑی۔

ابھی تک باضابطہ طور پر صرف روس کی جانب سے ہی اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان سامنے آیا لیکن طالبان صفوں میں قریبی ذرائع کے مطابق طالبان کی نئی حکومت میں صرف اور صرف مولویوں کی موجودگی اور دیگر اقوام کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی ملک نے حلف برداری کی تقریب میں شرکت پر آمادگی ظاہر نہ کی اور اسی وجہ سے یہ تقریب ملتوی کرنا پڑی۔

اس سے پہلے طالبان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اُن کے رہبر ملا ہبت اللہ اخونزادہ جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور بیشتر تجزیہ کاروں کو یہ یقین تھا کہ ملا ہبت اللہ اخونزادہ اور دیگر طالبان رہنما جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں، اس تقریب میں ہی نظر آ جائیں گے لیکن تقریب حلف برداری کے ملتوی ہونے کی وجہ سے اب یہ بھی واضح نہیں کہ کیا یہ رہنما کبھی منظر عام پر آئیں گے بھی یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغان طالبان کی نئی حکومت اور کابینہ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

طالبان قیادت کے اہم رہنما کون ہیں؟

افغان طالبان کے عروج، زوال اور اب دوبارہ عروج کی کہانی

وزارتوں نے کام کا آغاز کر دیا

طالبان ذرائع کے مطابق کچھ روز قبل سکیورٹی الرٹ جاری ہونے کی وجہ سے حلف برداری کی تقریب ملتوی کرنے کے بعد ان کے رہبر ملا ہبت اللہ اخونزادہ نے تمام وزیروں کو حکم دیا کہ وہ اپنی اپنی وزارتوں میں حاضر ہوں اور کام شروع کیا جائے۔

طالبان ترجمانوں کے مطابق وزارت دفاع، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور کئی دیگر وزارتوں میں کام کا آغاز ہو چکا ہے اور سنیچر کو افغان صدارتی محل میں عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے ایک مختصر تقریب میں طالبان کا پرچم لہرایا۔

طالبان کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ارگ پر طالبان کا پرچم لہراتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

صدارتی محل میں لنچ پر تبصرے

افغانستان میں سنیچر کے روز افغان صدارتی محل میں پرچم کُشائی کی ایک مختصر تقریب میں انتہائی مخصوص مہمانوں نے شرکت کی۔

اس تقریب میں شریک ایک طالبان ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ تقریب میں شرکت کرنے والے سارے مہمان ملا ہبت اللہ اخونزادہ کی اجازت سے شریک ہوئے تھے اور اُن کی اجازت کے بغیر کوئی بھی اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکتا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر طالبان کے کئی حمایتی اکاؤنٹس کی جانب سے سنیچر کو صدارتی محل کے مینیو پر بھی بحث ہوئی کہ انتہائی سادگی سے لنچ کا اہتمام کیا گیا اور فضول خرچی نہیں کی گئی۔

اس تقریب میں موجود ایک طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی کے مطابق مینیو میں بھنڈی، لوبیا، چاول اور لسی شامل تھی اور اُن کے مطابق ملا محمد حسن اخوند نے بھی مہمانوں کے ساتھ یہی کھانا کھایا۔

اگرچہ سوشل میڈیا پر بعض افغانوں نے اس مینو پر بھی تنقید کی کہ عام افغانوں کو خوراک نہیں ملتی اور ارگ میں تین یا چار قسم کی ڈشز موجود تھیں۔

وحید اللہ ہاشمی کے مطابق ’کچھ روز قبل وزارت داخلہ کی جانب سے ہونے والی ایک تقریب میں صرف چاول موجود تھے اور حتیٰ کہ خشک روٹی بھی نہیں تھی۔ اُن کے مطابق وزارت دفاع میں ملا محمد یعقوب کی سربراہی میں افتتاحی تقریب میں صرف انگور ہی تھے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32485 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp