چائے کی دعوت، جنسی تعلق کے لیے مرضی اور ریپ


جنسی تعلق کے لیے اس کی مرضی تھی یا نہیں تھی؟ اس نے ہاں کی تھی یا نہیں کی تھی؟ یہ سوال ساری دنیا میں مردوں کو سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے۔ پولیس مین، جج، سیاست دان، صحافی، طالبعلم وغیرہ سبھی جنسی تعلق کے لیے کی گئی ”نہ“ کو کہیں نہ کہیں مس کر جاتے ہیں اور نقطے کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ریپ مرضی سے قائم کیے گئے جنسی تعلق میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ انصاف نہیں ہو پاتا۔ یہ جنسی تعلق میں مرضی کا معاملہ ہمارے ہاں تو اور بھی پیچیدہ ہے کیونکہ یہاں پر تو عورت کا ”ہاں“ کہنا ہی ایک بھیانک کلنک ہے۔

اس مسئلے کو بہتر طریقے سے سمجھانے کے لیے تھیم ویلی پولیس انگلینڈ نے ایک اینی میٹڈ شارٹ فلم بنائی۔ اس فلم کا دورانیہ کل دو منٹ پچاس سیکنڈ ہے۔ یہ فلم 2015 سے تھیم ویلی پولیس کے یوٹیوب چینل پر موجود ہے اور اس کو پچاس لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ اس تحریر کا آئیڈیا اور مواد اسی شارٹ فلم سے لیا گیا ہے۔

آپ کسی شخص کو چائے کی دعوت دیتے ہیں اور وہ کہے کہ جی ضرور چائے پئیں گے۔ تو آپ اس شخص کے لیے چائے بناتے ہیں اور شوق سے اسے چائے پیش کرتے ہیں۔ زبردست۔

آپ کسی شخص کو چائے کی دعوت دیتے ہیں اور وہ اس دعوت کو قبول نہیں کرتا۔ ایسے میں زبردستی آپ اس شخص کو پکڑ کر اس کے منہ میں چائے انڈیلنے کی کوشش نہیں کرتے۔ سیدھی سی بات ہے ناں۔ اس شخص نے چائے کی دعوت قبول نہیں کی اور آپ اس کی ”نہ“ کا احترام کرتے ہیں۔ اسے چائے کو چھونے، سونگھنے یا چائے کو صرف دیکھتے رہنے کی ضد نہیں کرتے۔

آپ نے کسی شخص کو چائے کی دعوت دی اور اس نے یہ دعوت قبول کی۔ لیکن جب تک چائے تیار ہو کر سامنے آئی اور پیش کرنے کا وقت آیا تو اس وقت تک اس کا موڈ بدل چکا تھا۔ اب وہ کہتا ہے کہ وہ چائے پینا ہی نہیں چاہتا۔ مطلب اس نے چائے پینے سے ”نہ“ کر دی ہے۔ اب بھی آپ اسے پکڑ کر چائے اس کے منہ میں انڈیلتے نہیں ہیں۔ کیا خیال ہے؟

آپ کسی شخص کو چائے کی دعوت دیتے ہیں اور وہ دعوت قبول کرتا ہے۔ آپ اسے چائے پیش کرتے ہیں لیکن چائے کو ٹیسٹ کرنے بعد اس کا موڈ بدل جاتا ہے۔ اب وہ مزید چائے پینا نہیں چاہتا۔ ایسے میں بھی آپ باقی ماندہ چائے اس کو پکڑ کر اس کے منہ میں انڈیل نہیں دیتے۔ اس بات کو سمجھنا اتنا بھی مشکل نہیں۔

آپ کسی شخص کو چائے کی دعوت دیتے ہیں اور وہ دعوت قبول کرتا ہے۔ جب تک آپ نے چائے تیار کی اور پیش کرنے کا وقت آیا تو وہ شخص کسی بھی وجہ سے اپنے پورے ہوش میں نہیں رہتا۔ تو ایسے میں آپ چائے اس کے منہ میں نہیں انڈیلتے۔ ایسے میں تو آپ اس کی خیریت کے لیے فکر مند ہوتے ہیں اور ضروری اقدامات کرتے ہیں۔

آپ کسی شخص کو چائے کی دعوت دیتے ہیں اور وہ دعوت قبول کرتا ہے اور ایک دفعہ آپ سے چائے پی بھی لیتا ہے۔ تو اس کا مطلب بھی یہ نہیں کہ اب اسے ہر دفعہ ہی چائے کی دعوت قبول کرنا ہو گی۔ اگلی بار بھی جب آپ اسے چائے کی دعوت دیتے ہیں تو دعوت قبول کرنے یا ”نہ“ کرنے کی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی پہلی دفعہ تھی۔

مطلب یہ کہ ”نہ“ کسی بھی سٹیج پر کی جا سکتی ہے اور اس کا احترام ہر حال میں اہم ہے۔ جنسی عمل میں جب بھی ”نہ“ کا احترام نہیں ہو گا وہ ریپ کہلائے گا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments