کووڈ 19: کن کن ممالک میں بچوں کو ویکسین لگائی جا رہی ہے؟


دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیس ابھی بھی سامنے آ رہے ہیں اور کئی ممالک میں ویکسینیشن کا عمل بھی جاری ہے۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کا عمل بھی جاری ہے تاہم کئی ممالک نے اب اس عمل کو تیز کرتے ہوئے اپنے 18 برس سے کم عمر افراد کو بھی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق پاکستان میں 15 سے 17 برس کے بچوں کی ویکسینیشن کا عمل 13 ستمبر سے شروع ہو چکا ہے۔

قومی ادارہ برائے صحت کے ترجمان کے مطابق 15 سے 17 برس کے بچوں کو فائزر ویکسین دی جائے گی اور اس کے لیے انھیں اپنے نادرا سے ملنے والے فارم بی کے ساتھ ویکسینیشن سینٹر جانا ہو گا۔

قومی ادارہ برائے صحت کے ترجمان ساجد شاہ کے مطابق سکولوں میں ویکسینیشن ٹیمیں بھجوانے کے انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 24 اگست کو وزیرِ اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر ڈاکٹر فیصل نے اعلان کیا تھا کہ یکم ستمبر سے 17 برس سے زیادہ عمر کے افراد ویکسین کی پہلی خوراک لے سکیں گے اور سکولوں میں داخلے کے لیے انھیں 15 اکتوبر تک ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانا ہوں گی۔

دوسری جانب برطانیہ میں بھی 12 سے 15 برس کے بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے فائزر کی ویکسین دی جائے گی تاہم ابھی انھیں اس ویکسین کی صرف ایک خوراک دی جائے گی۔

اس کے علاوہ کچھ دیگر ممالک بھی بچوں کو ویکسن لگا رہے ہیں لیکن طریقہ کار مختلف ہے۔ آئیے اس تحریر میں ہم مختلف ممالک میں بچوں کو لگائے جانے والی ویکسین کا جائزہ لیتے ہیں۔

ویکسین

انڈیا

انڈیا کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی نو عمر آبادی دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور یونیسیف کے مطابق انڈیا میں 25 کروڑ 30 لاکھ افراد کی عمر 18 برس سے کم ہے۔

قومی سطح کے ایک سروے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق عالمی وبا کے آغاز سے اب تک 60 فیصد بچوں کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ رہا اور ممکنہ طور پر ماضی میں ہونے والے انفیکشن سے ان میں کچھ قوت مدافعت بھی پیدا ہوئی ہے۔

اگست میں ملک کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام افراد میں مقامی دوا ساز کمپنی زائڈس کیڈیلا کی تیار کردہ نئی ویکسین کی ہنگامی طور پر استعمال کی اجازت دی۔

اس ویکسین کی تین مختلف خوراکیں روایتی سرنج کے بغیر دی جا رہی ہیں۔ اس دوا ساز کمپنی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ جلد ہی دو برس اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں میں بھی اس ویکسین کے ٹرائل کرے گی۔

حکومت کے سائنسی مشیروں نے کہا ہے کہ 12 سے 17 برس کے ایسے بچوں کو جن کو صحت کے سنگین مسائل ہیں، ویکسین لگانے کا عمل اکتوبر سے شروع ہو سکتا ہے لیکن بڑے پیمانے پر بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل تب ہی ممکن ہے جب بڑی عمر کی تمام آبادی کو ویکسین لگ جائے۔

چین

جون میں چین نے تین سے 17 برس تک کے بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری دی، جس کے بعد وہ اس عمر کے افراد کے لیے ویکسین کی منظوری دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔

چین نے اس برس کے اختتام تک اپنی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی میں سے 80 فیصد کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے لیکن ایسا 18 برس سے کم عمر افراد کو ویکسین لگائے بغیر ممکن نظر نہیں آتا۔

چین

چین میں بچوں کے لیے ویکسین لگوانا لازمی نہیں تاہم بچے رضاکارانہ طور پر ویکسین لگوا سکتے ہیں لیکن کچھ مقامی حکومتوں نے کہا ہے کہ ایسے بچوں کو اس سہ ماہی میں سکول آنے کی اجازت نہیں ہو گی جن کے پورے خاندان کو ویکسین نہیں لگی۔

چین کے علاوہ سائنوویک ویکسین ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکہ کے کئی ممالک میں بھی استعمال ہو رہی ہے۔

چلی میں چھ برس اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے سائنوویک کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ جنوبی افریقہ میں چھ ماہ سے 17 برس کے بچوں کے لیے حال ہی میں اس ویکسین کے ٹرائل شروع ہو گئے ہیں۔

ویکسین

امریکہ اور کینیڈا

امریکہ اور کینیڈا میں مئی کے مہینے میں ہی 12 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کو فائزر کی ویکسین دینے کا عمل شروع ہوا جہاں تین ہفتوں کے وقفے سے اس ویکسین کی دو خوراکیں دی جا رہی ہیں۔

جولائی کے آخر تک 12 سے 17 برس کے 42 فیصد بچوں کو ویکسسین کی پہلی خوراک مل چکی ہے جبکہ 32 فیصد کو فائزر یا موڈرنا کی دوسری خوراک بھی دے دی گئی ہے۔

وائرس کی ڈیلٹا نامی قسم سامنے آنے کے بعد امریکہ بچوں کو ویکسین دینے کے عمل میں تیزی آیا۔

امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایسی ریاستیں جن میں ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہے وہاں کورونا کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے بچوں کی شرح 3.4 سے 3.7 تک زیادہ تھی۔

امریکہ میں کچھ سکولوں نے 12 برس اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے ویکسین کو لازمی قرار دیا ہے تاہم کچھ والدین نے اس پر اعتراض بھی اٹھایا ہے۔

فائزر نے اب چھوٹے بچوں پر بھی ویکسین کو ٹیسٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پانچ سے 11 برس کے بچوں پر ویکسین کے نتائج ستمبر میں متوقع ہیں جبکہ نومولود سے لے کر چار برس کی عمر تک کے بچوں کے نتائج اس سال کے اختتام پر متوقع ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن پہلے ہی اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ کلینکل ڈیٹا کے جائزے کے بعد جلد ہی چھوٹے بچوں کے لیے بھی ویکسین دستیاب ہو گی۔

یورپ میں کیا ہو رہا ہے؟

مئی میں یورپین میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) نے 12 سے 15 برس کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی تھی۔ تب سے یورپی یونین کے مختلف ممالک مختلف رفتار سے اس پر عمل پیرا ہیں۔

ڈنمارک میں 12 سے 15 برس جبکہ سپین میں 12 سے 19 برس کے زیادہ تر بچوں کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک دی جا چکی ہے۔

اس لحاظ سے فرانس میں خاصی تیزی دیکھی گئی ہے جہاں 12 سے 17 برس کے 66 فیصد بچوں کو ویکسین کی ایک خوراک جبکہ 52 فیصد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہیں۔

اکتوبر تک ملک میں ہیلتھ کارڈ کا دائرہ کار 18 برس سے کم عمر کے افراد پر بھی لاگو ہو گا جس کا مطلب یہ ہے کہ سینما، میوزیم، ریستوران اور شاپنگ سینٹروں میں داخلے کے لیے ویکسین لگوانے کا ثبوت یا کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ دکھانا لازمی ہو گا۔

جون میں جرمنی کے سائنسی مشیروں نے تجویز دی کہ 12 سے 15 برس کے ایسے بچے جنھیں صحت کے مسائل ہیں انھیں ویکسین لگائی جائے لیکن اگست میں وائرس کی ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ کے سبب 12 برس کے تمام بچوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

سویڈین میں 12 سے 15 برس کی عمر کے صرف وہ بچے ویکسین لگوا سکتے ہیں جنھیں پھیپھڑوں کی بیماری، دمہ یا کوئی مہلک مرض لاحق ہو۔

ناروے یورپی یونین کا حصہ تو نہیں لیکن اس نے حال ہی میں 12 سے 15 برس کے بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا ہے تاہم ابھی ویکسین کی صرف ایک خوراک دی جائے گی جبکہ دوسری خوراک کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp