کیا آپ کینیڈا کے سب سے بڑے ہیرو کو جانتے ہیں؟



کسی قوم کی نفسیات کو جاننے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ یہ جانا جائے کہ اس قوم کا ہیرو کون ہے؟
کسی قوم کا ہیرو ایک فوجی جرنیل ہوتا ہے اور کسی قوم کا ہیرو ایک سیاسی رہنما
کسی قوم کا ہیرو ایک شاعر ہوتا ہے اور کسی قوم کا ہیرو ایک دانشور
کسی قوم کا ہیرا ایک صوفی ہوتا ہے اور کسی قوم کا ہیرو ایک سائنسدان
کسی قوم کا ہیرو ایک ایکٹر ہوتا ہے اور کسی قوم کا ہیرو ایک کھلاڑی

آئیں آج میں آپ کا تعارف کینیڈا کے سب سے بڑے ہیرو سے کرواتا ہوں
ایسا ہیرو
جسے کینیڈا کے بچے بھی پسند کرتے ہیں بوڑھے بھی
جسے کینیڈا کی عورتیں بھی سراہتی ہیں مرد بھی
جس کی کالے بھی عزت کرتے ہیں گورے بھی
جس کا غریب بھی احترام کرتے ہیں امیر بھی
وہ ہیرو جو سب کا ہردلعزیز ہیرو ہے۔ اس کا نام ٹیری فوکس ہے۔
TERRY FOXکو ’جو جولائی 1958 میں پیدا ہوا تھا‘ بچپن سے ہی کھلاڑی بننے کا شوق تھا۔

وہ باسکٹ بال کھیلنا چاہتا تھا لیکن چونکہ اس کا قد صرف پانچ فٹ تھا اس لیے اس کے اساتذہ نے مشورہ دیا کہ وہ RUNNERبن جائے۔

ٹیری فوکس کھیل کے میدان میں اپنی محنت مشقت اور ریاضت سے ترقی اور اپنے اساتذہ کو متاثر کرتا رہا۔ اس نے ہائی سکول میں اپنی قابلیت سے baseballکھیل کر کئی ایوارڈ حاصل کیے۔

پھر وہ بیس برس کی عمر میں بیمار ہو گیا۔ بیماری حد سے زیادہ بڑھی تو ڈاکٹروں نے تشخیص کی کہ ٹیری فوکس کو ہڈیوں کا کینسر ہو گیا ہے۔ اس کا علاج کیا گیا اور آپریشن سے ایک ٹانگ کاٹ کر مصنوعی ٹانگ لگا دی گئی۔ ٹیری فوکس لڑکھڑا اور لنگڑا کر چلنے لگا۔

کینسر کے علاج کے دوران ٹیری فوکس کی ہسپتال میں کینسر کے بہت سے ایسے مریضوں سے ملاقات ہوئی جن کے چہروں پر اداسی اور مایوسی کے سائے لہرا رہے تھے۔ ٹیری فوکس نے اپنے آپ سے عہد کیا کہ وہ ان اداس مریضوں کی آنکھوں میں امید کے دیے جلائے گا۔

چنانچہ ٹیری فوکس نے فیصلہ کیا کہ وہ کینسر کے علاج کی تحقیق کے لیے چندہ جمع کرے گا اور MARATHON OF HOPEمیں حصہ لے گا۔

ٹیری فوکس نے 12 اپریل 1980 میں کینیڈا کے مشرقی ترین شہر سینٹ جانز سے اپنا میرا تھون شروع کیا اور عہد کیا کہ وہ کینیڈا کے مغربی ترین شہر وین کوور میں میراتھون ختم کرے گا۔

ٹیری فوکس نے ATLANTIC OCEANمیں اپنا لنگڑاتا پاؤں ڈبو کر اپنے میراتھون کا آغاز کیا۔ شروع شروع میں لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا اس پر پھبتیاں کسیں کہ یہ نوجوان دیوانہ ہو گیا ہے لیکن ٹیری فوکس لنگڑی ٹانگ کے باوجود ثابت قدم رہا۔

جوں جوں وہ ہر روز چالیس کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتا لوگ اس کی ہمت کی داد دیتے۔

کینیڈا کے دارالحکومت آٹوا پہنچنے تک اکیلا ٹیری فوکس ایک قافلہ بن چکا تھا۔ آٹوا میں آج کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے والد وزیر اعظم پیر ٹروڈو نے ٹیری فوکس کا استقبال کیا اور حوصلہ افزائی کی۔

وقت کے ساتھ ساتھ کینسر کے لیے چندے کی آمدنی بڑھنے لگی۔ سینکڑوں۔ ہزاروں۔ لاکھوں ڈالر جمع ہونے لگے۔

آخر آدھے راستے میں 143 دن اور 5373 کلومیٹر طے کرنے کے بعد تھنڈر بے کے شہر تک پہنچتے پہنچتے ٹیری فوکس سخت بیمار ہو گیا۔ ہسپتال گیا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کا کینسر لوٹ آیا ہے اور پھیپھڑوں تک پھیل گیا ہے۔ یکم ستمبر 1980 کو ٹیری فوکس نے میرا تھون روک دیا تا کہ کینسر کا علاج کروا سکے۔

ٹیری فوکس 28 جون 1981 میں بائیس برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ کینیڈا کی حکومت نے اعلان کیا کہ ٹیری فوکس کے اعزاز میں ملک کا جھنڈا ایک دن کے لیے جھکا دیا جائے گا۔ اس کی بہادر زندگی اور خدمت خلق کے جذبے سے بھرپور موت نے سینکڑوں ’ہزاروں اور لاکھوں کینیڈینز کے دل میں گھر کر لیا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے ٹیری فوکس کی موت کے حوالے سے پارلیمنٹ میں تقریر کی اور کہا

WE DO NOT THINK OF HIM AS ONE ڈبلیو ایچ او WAS DEFEATED BY MISFORTUNE BUT AS ONE ڈبلیو ایچ او INSPIRED US WITH THE EXAMPLE OF THE TRIUMPH OF THE HUMAN SPIRIT OVER ADVERSITY

ٹیری فوکس کی وفات کے بعد اس کے نام پر
سکول بھی بنے پارک بھی
سڑکیں بھی بنیں مجسمے بھی

ٹیری فوکس کو SEPTEMBER 1980 میں کینیڈا کے سب سے زیادہ معزز اور معتبر ORDER OF CANADA AWARDسے نوازا گیا۔

ٹیری فوکس کی وفات کے بعد اس کی یاد میں
ہر سال 21 ستمبر کو اس کا جشن منایا جاتا ہے

ہر سال 19 ستمبر کو ٹیری فوکس کی دوڑ لگائی جاتی ہے اور کینسر کے علاج کے لیے چندہ جمع کیا جاتا ہے اور ساری دنیا سے سینکڑوں ہزاروں لوگ اس کی یاد میں لاکھوں ڈالر چندہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے کینسر کے مریضوں کی آنکھوں میں امید کے دیے جلتے ہیں۔

ٹیری فوکس نہ کسی جرنیل کا بیٹا تھا نہ کسی سیاسی لیڈر کا بھائی۔
نہ کسی سرمایہ دار کا چہیتا تھا نہ کسی جاگیر دار کا رشتہ دار۔

وہ ایک ایسا معمولی انسان تھا جسے اس کے خوابوں اور آدرشوں نے غیر معمولی انسان بنا دیا تھا۔ وہ عام انسانوں کو امید دلانا چاہتا تھا کہ انسان اپنی محنت ’محبت‘ مشقت اور ریاضت سے اپنے ہر خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے اور خدمت خلق کے جذبے سے لوگوں کے دلوں میں گھر بنا سکتا ہے۔

آج کینیڈا کے معذور انسان بھی اس کا نام عزت سے لیتے ہیں اور سب کینیڈین ٹیری فوکس کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

ٹیری فوکس ایک ایسا ہیرو ہے جس کا ذکر کینیڈا کے سب شہری ساری دنیا میں بڑے فخر سے کرتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments