کنٹونمنٹ انتخابات کا ایک جائزہ



گزشتہ اتوار پورے ملک میں کنٹونمنٹ انتخابات کا دنگل سجا تھا۔ تمام جماعتوں کے امیدواروں نے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا۔ الیکشن کا رزلٹ بھی سب کے سامنے ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پورے ملک میں ساٹھ سیٹوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔ پاکستان مسلم لیگ نواز 59 سیٹوں کے ساتھ دوسرے، آزاد امیدوار 55 نشستوں پر قابض ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی 17 نشستیں، ایم کیو ایم 10، جماعت اسلامی 7، اے این پی اور باپ کے حصے میں دو دو نشستیں آئی۔

پنجاب میں نون لیگ نے واضح برتری لی اور 51 نشستیں حاصل کیں۔ جبکہ پی ٹی آئی کو 28 سیٹیں جبکہ پی پی پی کو ایک سیٹ بھی نہ مل سکی۔ سندھ میں پی پی پی، پی ٹی آئی نے 14، 14 جبکہ ایم کیو ایم نے 10، جماعت اسلامی نے 5 اور نون لیگ نے 3 نشستیں لیں۔ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے 16، نون لیگ نے 5، پی پی پی نے 3 اور اے این پی نے 2 نشستیں لیں۔ بلوچستان سے باپ اور تحریک انصاف نے دو دو نشستیں حاصل کیں۔ تمام صوبوں سے کل ملا کر 55 آزاد امیدوار منتخب ہوئے۔

ان انتخابات کے نتائج سے بہت سی باتیں اخذ کی جا سکتی ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کنٹونمنٹ انتخابات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کنٹونمنٹس کو اپنا گڑھ اور اپنے سب سے بڑا ووٹ بنک ایریا سمجھتی ہے۔

چینی کی سینچری ہو یا گھی کی ٹرپل سینچری۔
ادویات کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ ہو یا بجلی کی قیمتوں کا بوجھ۔
پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہو یا گیس سلنڈر کی دو ہزار سے زائد قیمت۔
آئی ایم ایف کا قرضہ ہو یا ان کی سخت شرائط۔

یہ وہ چند وجوہات ہیں جو شاید تحریک انصاف کی اپنے فیورٹ علاقوں میں شکست کی وجہ ہو سکتی ہیں۔
مسلم لیگی صدر شہباز شریف نے کنٹونمنٹ الیکشن پر کامیابی کو عوام کا اپنے اوپر اعتماد قرار دیا۔

ن لیگ نے پنجاب میں میدان مارا مگر دیگر صوبوں میں اس کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ اس کی اہم وجہ دوسرے صوبوں پر نون لیگ کی عدم توجہ ہو سکتی ہے۔

پی پی پی کی کارکردگی بھی پنجاب میں انتہائی مایوس کن رہی اور وہ کوئی نشست نہ حاصل کر سکی۔ جس کی ایک وجہ صرف خود کو ایک صوبے تک محدود کرنا ہے۔ مگر پی پی پی نے ادھر بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پی پی پی سندھ میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکی۔ کئی علاقے پانی کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی کے بڑے منصوبے کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، کچروں سے بھرے نالے اور پانی کی فراہمی کا منصوبہ کے فور کسی بڑی پیش رفت سے محروم ہیں۔ یہی چند اہم وجوہات ہیں جن کے باعث پی پی پی صرف چودہ سیٹوں پر ہی کامیاب ہو سکی۔

ایک بڑی تعداد پورے پاکستان اور پنجاب میں آزاد امیدواروں کی کامیابی ہے۔ جس کو نظر انداز نہیں کیا جاتا۔ آزاد امیدواروں کی اتنی بڑی تعداد میں کامیابی پارٹیوں کی ٹکٹ تقسیم اور امیدواروں کے چناو کو ناقص ثابت کرتے ہیں۔

ہم امید کرتے ہیں کہ منتخب شدہ امیدوار اپنے علاقوں کی بہتری کے لیے کام کریں گے اور پارٹیاں بھی اپنے امیدوار بہتر انداز میں چننے کی کوشش کریں گی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments