کووڈ کے نئے رنگ: ڈیلٹا قسم کا وائرس


ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے۔ ایک نہیں کئی اقسام کے حفاظتی ٹیکے دستیاب ہیں اور کروڑوں افراد کو لگائے جا چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک کووڈ کی وبا کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ ابھی بھی دنیا کے کئی ممالک اس وبا کی زد میں ہیں۔ اور اب تک دنیا بھر کے 221 ممالک میں میں بائیس کروڑ اناسی لاکھ افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں اور چھیالیس لاکھ افراد اس بیماری کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔ کووڈ نہ تو دنیا کی تاریخ کی پہلی وبا ہے اور نہ ہی آخری ہو گی۔ تاریخ میں میں کئی مرتبہ وباؤں نے دنیا کی تاریخ کا دھارا بدلا ہے۔ اور عین ممکن ہے کہ کووڈ کی وبا کے بعد کی دنیا کئی لحاظ سے پہلے کی دنیا سے بالکل مختلف ثابت ہو۔ اس لئے ضروری ہے کہ اس قسم کی وبا کے مختلف پہلوؤں کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے۔ اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے۔

یہ وائرس اب تک اس لئے وبال جان بنا ہوا ہے کیونکہ دوسرے جراثیم کی طرح اس میں اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس وائرس کی ایک کے بعد دوسری قسم کچھ تبدیلیوں کے ساتھ رو نما ہوتی رہتی ہے۔ اور جب کوئی نئی قسم تبدیلیوں کے ساتھ جلوہ دکھاتی ہے تو سائنسدانوں کو یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ کیا یہ قسم پہلے سے زیادہ تیزی سے پھیلے گی؟ کیا اب تک اس وائرس کے لئے جو علاج اور حفاظتی ٹیکے استعمال ہو رہے تھے، وہ اس نئی قسم کے لئے بھی موثر رہیں گے کی نہیں۔ کیا یہ نئی9 قسم پرانی اقسام کی نسبت زیادہ خطرناک ثابت ہو گی؟

بہر حال سب سے پہلے کووڈ کے وائرس کی جو تبدیل شدہ قسم سامنے آئی وہ الفا کہلاتی ہے اور سب سے پہلے یہ قسم برطانیہ میں سامنے آئی۔ الفا قسم کا وائرس اصل وائرس کی نسبت پچاس فیصد زیادہ پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے بعد کووڈ کی ایک اور قسم یعنی بیٹا قسم نے جنوبی افریقہ سے سر اٹھایا۔ یہ قسم اصل وائرس سے زیادہ پھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتی تھی اور ایک اور پریشان کن پہلو یہ تھا کہ اب تک اس وائرس کے علاج کے لئے جو ادویات استعمال ہو رہی تھیں وہ اس قسم کے خلاف کم موثر ثابت ہو رہی تھیں۔

تیسرے نمبر پر ڈیلٹا قسم نے بھارت سے پھیلنا شروع کیا۔ اور یہ قسم بھی اصل وائرس کی نسبت زیادہ پھیلنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اور چوتھے نمبر پر گیما قسم جاپان اور برازیل سے نمودار ہوئی۔ اس وائرس پر بھی ادویات کا اثر کم ہوتا ہے۔

آج کل کووڈ کی جو قسم دنیا میں زیادہ پھیل رہی ہے وہ ڈیلٹا قسم ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ کووڈ کے حفاظتی ٹیکے اس قسم سے بچاؤ کے لئے بھی موثر ہیں۔ لیکن دوسری اقسام کی نسبت یہ قسم بچوں میں بیماری کا باعث زیادہ بن رہی ہے۔ لیکن اب تک کسی حفاظتی ٹیکے کو بارہ سال سے کم عمر بچوں میں استعمال کے لئے منظور نہیں کیا گیا۔ ان میں سے چند فیصد کو انتہائی نگہداشت کی طبی سہولیات کی ضرورت پڑتی ہے۔

لیکن کینیڈا، سنگاپور اور اور سکاٹ لینڈ میں ہونی والی تحقیقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیلٹا قسم کے مریض زیادہ شدت کی بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ وہ لوگ اس قسم کے وائرس سے خطرے میں ہی جنہوں نے ابھی تک کووڈ کا حفاظتی ٹیکہ نہیں لگوایا۔ بعض اور تحقیقات اس سے برعکس صورت حال ظاہر کر رہی ہیں۔ اور اس بات کے ثبوت بھی سامنے آ رہے ہیں کہ ڈیلٹا قسم زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔ یہاں تک کہ اس بات کے شواہد بھی سامنے آ رہے ہیں کہ یہ قسم دوسری اقسام کی نسبت دو گنا زیادہ تیز رفتاری سے پھیلتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ گو ڈیلٹا قسم بچوں میں زیادہ پھیل رہی ہے۔ لیکن اس سے بیمار ہونے والوں میں بچوں میں ایسے بچوں کی شرح جنہیں ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہو یا ہسپتال میں داخل کرنے کے بعد جن کے علاج کے لئے انتہائی نگہداشت کے شعبہ میں رکھنا پڑا ہو اتنی ہی کم ہے جتنی دوسری اقسام میں تھی۔

یہ تو معلوم ہو گیا کہ کووڈ کی یہ قسم بچوں میں زیادہ پھیل رہی ہے۔ لیکن اب اس مسئلہ کا کیا حل ہے؟ امریکہ میں کووڈ کی باقی اقسام کی طرح یہ قسم بھی بہت زیادہ پھیلی ہے۔ اس ملک کی بچوں کے امراض کی اکیڈمی یعنی امریکن اکاڈمی آف پیڈیاٹرکس نے یہ تجویز کیا ہے کہ سکول جانے والے بچے، اساتذہ اور دیگر عملہ اور سکول آنے والے دوسرے لوگ خواہ انہیں حفاظتی ٹیکہ لگا ہو یا نہ لگا ہو سکول میں آتے ہوئے ماسک پہنیں۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ اس قسم سے اموات ان مریضوں میں ہی زیادہ ہوئی ہیں جنہیں حفاظتی ٹیکہ نہ لگا ہو۔ اس لئے آپ کا حفاظتی ٹیکہ لگوانا نہ صرف آپ کو بلکہ آپ کے بچوں کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

جن لوگوں کو حفاظتی ٹیکہ نہیں لگا وہ ان لوگوں کی نسبت جنہیں حفاظتی ٹیکہ لگا ہوا ہے سات گنا زیادہ شرح سے ڈیلٹا قسم کے وائرس سے بیمار ہوتے ہیں اور ان میں اموات اور ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح بھی بیس گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے حفاظتی ٹیکہ لگوانا ضروری ہے۔ گھر سے باہر ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا ڈیلٹا قسم سے بھی بچاتا ہے۔ اور جنہیں کووڈ ہو چکا ہے وہ بھی حفاظتی ٹیکہ لگوائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments